خلاصہ:ہم نے جو اس مہینے میں خدا کی اطاعت کی ہے وہ خدا کا ہم پر احسان ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
جس نے بھی ماہ مبارک رمضان میں روزہ رکھا ہے اس پر خدا کا لطف و کرم ہے کہ اس نے اس کو اس کے لائق جانا کہ وہ اس مہینے میں اس کی عبادت کرسکے کیونکہ ایسے بہت سارے لوگ ہیں جو چاہتے ہوئے بھی اس مہینےمیں روزہ نہیں رکھ سکتے، جن لوگوں نے اس مہینے میں روزہ رکھا ہے ان کو چاہئے کہ وہ خدا کا شکر اداء کریں امام رضا(علیہ السلام) ایک حدیث میں ارشاد فرماتے ہیں کہ: «إنَّما جُعِلَ يَومُ الفِطرِ العِيدَ لِيَكونَ لِلمُسلِمينَ مُجتَمَعاً يَجتَمِعُونَ فيهِ ِ فَيُمَجِّدُونَهُ عَلي ما مَنَّ عَلَيهِم؛ فطر کے دن کو عید کا دن اس لئے قرار دیا گیا ہے تاکہ مسلمان ایک جگہ پر جمع ہو جائیں اور اللہ نے جو ان پر احسان کیا ہے اس کے تعریف کریں»[من لايحضره الفقيه ، ج۱، ص ۵۲۲].
ہم لوگوں کو ہماری عبادتوں پر مغرور نہیں ہونا چاہئے، صدر اسلام میں بعض تازہ مسلمان تھے جو اسلام کےقبول کرنے پر رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) پر احسان جتاتےتھے، خداوند متعال نے ان لوگوں کو صاف الفاط میں فرمایا: «يَمُنُّونَ عَلَيْكَ أَنْ أَسْلَمُواْ قُل لَّا تَمُنُّواْ عَلىََّ إِسْلَامَكمُ بَلِ اللَّهُ يَمُنُّ عَلَيْكمُْ أَنْ هَدَئكمُْ لِلْايمَانِ إِن كُنتُمْ صَادِقِين[سورۂ حجرات، آیت:۱۷] یہ لوگ آپ پر احسان جتاتے ہیں کہ اسلام لے آئے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ ہمارے اوپر اپنے اسلام کا احسان نہ رکھو یہ خدا کا احسان ہے کہ اس نے تم کو ایمان لانے کی ہدایت دے دی ہے اگر تم واقعا دعوائے ایمان میں سچے ہو»۔
ہم کو بھی چاہئے کہ ہم اس کی جانب متوجہ رہیں کہ ہم نے جو اس مہینے میں خدا کی اطاعت کی ہے وہ خدا کا ہم پر احسان ہے کہ اس نے ہم کو اس لائق سمجھا کہ ہم اس کی اطاعت کرسکیں۔
*من لا يحضره الفقيه، ابن بابويه، دفتر انتشارات اسلامى وابسته به جامعه مدرسين حوزه علميه قم، ۱۴۱۳ق.
Add new comment