خلاصہ: ہم لوگ یہ جانتے ہیں ہم اللہ کی رحمت کے محتاج ہیں بغیر اسکی رحم و کرم کے ہم نابود اور برباد ہوجائینگےاس کے باوجود خدا سے دعا مانگنے کے بجائے اس کو آئندہ کے لئے چھوڑ دیتے ہیں
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہم سب یہ جانتے ہیں کہ ہمارے گناہوں کا پلّہ بہت بھاری ہوگیا ہے لیکن پھر بھی خدا کی بارگاہ میں اپنے گناہوں کی معافی کو طلب نہیں کرتے بلکہ ہمیشہ یہ کہتے ہوئے نظر آتے ہیں آج نہیں کل، آج نہیں کل کہہ کر ٹالتے رہتے ہیں، ہم لوگ یہ جانتے ہیں ہم اللہ کی رحمت کے محتاج ہیں بغیر اسکی رحم و کرم کے ہم نابود اور برباد ہوجائینگےاس کے باوجود خدا سے دعا مانگنے کے بجائے اس کو آئندہ کے لئے چھوڑ دیتے ہیں۔ اس طرح کے کام صحیح نہیں ہے کیونکہ ہم کو نہیں معلوم کے موت کا فرشتہ کب آکر ہماری روح کو قبض کرلے!
موت کے بارے میں کوئی بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ وہ ہمکو کب اور کسیسے آنے والی ہے اس حالت میں ہمارا توبہ اور دعا کو آئندہ پر چھوڑنا بلکل صحیح نہیں ہے۔ اسی بات کو امام سجاد(علیہ السلام) اس طرح بیان فرمارہے ہیں: «وَ ارْحَمْنِي يَا فَالِقَ الْبَحْرِ لِمُوسَى اللَّيْلَةَ اللَّيْلَةَ اللَّيْلَةَ السَّاعَةَ السَّاعَةَ السَّاعَةَ؛ مجھ پر رحم فرما اے جس نے موسی(علیہ السلام) کے لئے دریا میں شگاف پیدا کیا، آج ہی کی رات، آج ہی کی رات، آج ہی کی رات، اسی وقت، اسی وقت اسی وقت»[مصباح المتهجّد، ج۱، ص۵۹۹]۔
خدایا آج ہی کی رات اور اسی وقت ہماری مغفرت اور بخشش فرما اور ہم کو اپنی رحمت سے محروم نہ فرما۔
*شیخ طوسى، مؤسسة فقه الشيعة، بيروت، ۱۴۱۱ق.
Add new comment