روزہ، جھنم کے لئے ڈھال

Wed, 06/07/2017 - 11:05

خلاصہ:  تقوے کے ذریعہ اپنے آپ کے جھنم کی آگ سے بچایا جا سکتا ہے۔

روزہ ، جھنم کے لئے ڈھال

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     روزہ، ہماری بہت ساری دنیاوی اور دینی بیماریوں کے لئے ڈھال ہے، جیسا کہ رسول خدا(صلی اللہ علیہ ولہ و سلم) اس حدیث میں روزہ کو جھنم کی آگ کے لئے ڈھال قرار دیرہے ہیں: «الصَّومُ جُنَّةٌ مِن النارِ؛ روزه، آگ(جھنم) کے لئے ڈھال ہے»[كافى،ج۴، ص۶۲]، بھوک اور پیاس کس طرح جھنم سے ہمیں بچا سکتی ہیں؟ جھنم سے ہمیں کونسی چیز بچا سکتی ہے؟ قرآن مجید اللہ کے عذاب کو بہت درد ناک توصیف کررہا ہے: «وَ أَنَّ عَذابي‏ هُوَ الْعَذابُ الْأَليم‏[سورۂ حجر، آیت:۵۰] اور میرا عذاب بھی بڑا دردناک عذاب ہے»، حقیقت یہ ہے کہ کوئی بھی چیز اللہ کے عذاب سے ہمیں بچا نہیں سکتی، اس سے بچنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ ہم اس کے قریب نہ جائے یعنی گناہ کرنے سے اپنے آپ کو روکے: «فَاتَّقُوا النَّار[سورۂ بقره، آیت:۲۴] تو اس آگ سے ڈرو»، روزے کی سب سے اہم حکمت اپنے آپ کو گناہ سے روکنا ہے: «يا أَيُّهَا الَّذينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيامُ كَما كُتِبَ عَلَى الَّذينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُون‏[سورۂ بقره، آیت:۱۸۳] صاحبانِ ایمان تمہارے اوپر روزے اسی طرح لکھ دیئے گئے ہیں جس طرح تمہارے پہلے والوںپر لکھے گئے تھے شایدتم اسی طرح متقی بن جاؤ»۔
     ان آیات اور روایت کے ذریعہ یہ نتیجہ لیا جا سکتا ہے کہ گناہوں سے دوری اور اور تقوے کے ذریعہ اپنے آپ کے جھنم کی آگ سے بچایا جا سکتا ہے،  روزہ ہم کو اس بات کی جانب متوجہ کرتا ہے کہ جب ہم اللہ کے حکم سے  کھانے اور پینے سے رک سکتے ہیں تو ہم اسی کے حکم کے ذریعہ اپنے آپ کو گناہوں سے بھی روک سکتے ہیں، ماہ مبارک رمضان کا سب سے بڑا تحفہ اپنے آپ کو تقوے  کے زیور سے آراستہ کرنا اور اپنے آپ کو جھنم کی آگ سے بچا نا ہے۔
* كلينى، محمد بن يعقوب‏؛ الكافي( ط- الإسلامية)، دار الكتب الإسلامية، تهران، ۱۴۰۷ق.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 54