خلاصہ:روزہ انسان کے ارادہ کو قوی کرتا ہے اور اس کے مزاج میں اعتدال پیدا کرتا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
روزے کے جو اثرات ہیں ان میں سب سے اہم اس کا اخلاقی اور تربیتی پہلو ہے، روزہ انسان کے ارادہ کو قوی کرتا ہے اور اس کے مزاج میں اعتدال پیدا کرتا ہے روزے دار کے پاس تمام ترغذائیں ہونے کے باوجود وہ خدا کی اطاعت کرتے ان سب سے پرہیز کرتا ہے اور اس طرح خدا کی اطاعت میں اپنے نفس کی مخالفت کرتا ہے۔
خداوند متعال نے قرآن مجید میں تقوی کو روزے کا مقصد قرار دیتے ہوئے اس طرح فرمایا ہے: «یا أَیُّهَا الَّذینَ آمَنُوا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیامُ کَما کُتِبَ عَلَی الَّذینَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُونَ[سورۂ بقره آیت:183] صاحبانِ ایمان تمہارے اوپر روزے اسی طرح لکھ دیئے گئے ہیں جس طرح تمہارے پہلے والوںپر لکھے گئے تھے شایدتم اسی طرح متقی بن جاؤ»۔
روزہ خداوند متعال سے حقیقی محبت کا اظہار ہے کیوں کہ روزے کا علم خدا کے علاوہ کسی کونہیں ہوسکتا، روزے کا معاملہ خدا اور انسان کے درمیان ہوتا ہے، روزے دار صبر اور استقامت کے ساتھ روزے کے دوران اپنے آپ کو کھانے پینے سے روکتا ہے، روزے دار کو محروم مفلس اور بے بس انسانوں کی بھوک کا اندازہ ہوتا ہے جو کئی دن فاقوں میں گزارتے ہیں اور ایسے غریب اور نادر انسانوں کے بارے میں اسکے دل میں اخوت اور ہمدردی کے جذبات پیدا ہوتے ہیں اور وہ انسانوں کی بھوک مٹانے کی کوشش کرتا ہے۔
اس طرح روزہ انسان کی بہترین طریقہ س تربیت کرتا ہے۔
Add new comment