چکیده:نماز استغاثہ حضرت زہراء سلام اللہ علیھا
استغاثہ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھا
انس بن مالک سےروایت ہے: کہ ایک دن پیامبر اكرم صلى الله علیه و آله کے ساتھ نماز پڑھی اور نماز کے بعد پیامبر اكرم صلى الله علیه و آله نےہماری طرف دیکھا اور فرمایا:
اے مسلمانو سنو! جب سورج تک نہ پہنچ سکو تو چاند سے توسل کرو اور جب چاند تک نہ پہنچ سکو تو زھرہ سے توسل کرواور جب زھرہ تک نہ پہنچ سکو تو فرقدان (دو روشن ستارے) سے توسل کرو۔
صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ ہم نہیں سمجھے کہ آپ کی مراد سورج ،چاند،زھرہ ،فرقدان، سے کیا ہے؟
پیامبر اكرم صلى الله علیه و آله نے فرمایا: یاد رکھو ! میں سورج ہوں اور علی چاند ہے میری بیٹی فاطمہ زھرہ ہے اور یہ دو روشن ستارے میرے حسن اور حسین ہیں ۔ہم سب ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں تم چاہوں تو کسی ایک سے بھی توسل کر سکتے ہو ۔[1]
امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے:
جب بھی تمہیں کوئی حاجت ہو اور ہر جگہ سے نا امید ہو جاؤ تو حضرت زہراء سلام اللہ علیھا سے توسل کرو اور نماز استغاثہ پڑھو ۔
نماز پڑھنے کا طریقہ
دو رکعت نماز ہے جس کی نیت یہ ہے کہ نماز استغاثہ حضرت زہراء سلام اللہ علیھا پڑھتا ہوں یا پڑھتی ہوں قربۃً الی اللہ ۔
نماز کے بعد تسبیح حضرت زہراء علیھا السلام پڑھنا ہے ،اور تسبیح کے بعد سجدہ میں جائیں ۱۰۰ مرتبہ کہیں يا مَوْلاتِى يا فَاطِمَةُ ا َغِيثِيِنِى پھر چہرے کے دائیں حصے کو رکھیں اور ۱۰۰ مرتبہ کہیں يا مَوْلاتِى يا فَاطِمَةُ اَغِيثِيِنِى پھر چہرے کے بائیں حصے کو رکھیں اور ۱۰۰مرتبہ کہیں يا مَوْلاتِى يا فَاطِمَةُ ا َغِيثِيِنِى پھر پیشانی رکھیں اور ۱۱۰ مرتبہ کہیں يا مَوْلاتِى يا فَاطِمَةُ ا َغِيثِيِنِى، اب اپنی حاجت مانگیں خداوند متعال حضرت زہراء سلام اللہ علیھا کے صدقے میں آپ کی حاجت آپ کو پوری فرمائے گا ۔ انشاءاللہ ۔[2]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منابع
[1] احقاق الحق، ج ۲۴، ص ۲۵۰
[2] مفاتیح الجنان، انتشارات فاطمة الزهرا، ص423 .
تبصرے
جزاک اللہ ،بہترین مواد اور حوالہ
سبحان اللہ ماشااللہ
استغاثہ جناب حضرت زھرا سلام اللہ علیھا
Add new comment