خلاصہ: انسان استغفار کے ذریعہ خدا کے مقرب بندوں میں شامل ہوسکتا ہے، اسی لئے انسان کی زندگی میں استغفار کی بہت اہمیت ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِی فِیہِ مِنَ الْمُسْتَغْفِرِینَ، وَاجْعَلْنِی فِیہِ مِنْ عِبادِکَ الصَّالِحِینَ الْقانِتِینَ وَاجْعَلْنِی فِیہِ مِنْ أَوْ لِیائِکَ الْمُقَرَّبِینَ بِرَأْفَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ.[۱]
اے معبود! آج کے دن مجھے بخشش مانگنے والوں میں سے قرار دے آج کے دن مجھے اپنے نیکوکار عبادت گزار بندوں میں سے قرار دے اور آج کے دن مجھے اپنے نزدیکی دوستوں میں سے قرار دے اپنی محبت سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
پانچوین ماہ مبارک رمضان کے دن ہم خداوند عالم کی بارگاہ میں دست ادب جوڑ کر یہ دعا مانگ رہے ہیں کہ اے معبود اس مہینہ میں میرا شمار استغفار کرنے والوں میں فرما، صرف زبان سے اَستَغفِرُ اللہ کہنے کا نام استغفار نہیں ہے بلکہ جو جو گناہ انجام دئے ہیں ان سب کی تلافی کرے، مثلا اگر کسی کا مال ناحق کھایا ہے تو جاکر اسکا مال اسے لوٹائے، اسکے بعد استٖغفار کرے، البتہ زبانی استٖغفار کا بھی بہت فائدہ ہے، ہوسکتا ہے کہ زبانی استغفار کے ذریعہ خدا، بندہ کو عملی استغفار کی جانب راہنمائی کرے۔
ہو سکتا ہے کسی کہ ذہن میں یہ سوال پیدا ہو کہ استغفار کا کیا فائدہ ہے، اسکے جواب میں رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) فرما رہے ہیں: « مَنْ أَكْثَرَ الِاسْتِغْفَارَ جَعَلَ اللَّهُ لَهُ مِنْ كُلِّ هَمٍّ فَرَجاً وَ مِنْ كُلِ ضِيقٍ مَخْرَجاً وَ رَزَقَهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ[۲] جو کوئی زیادہ استغفار کرتا ہے، خداوند عالم اسے تمام پریشانیوں سے نجات دلاتاہے اور تمام تنگی سے دور کرتا ہے اور ایسی جگہ سے رزق دیتا ہے جہاں سے اسے گمان بھی نہیں ہوتا»۔
اس حدیث کی روشنی میں ہم یہ نتیجہ حاصل کرسکتے ہیں کہ اگر کوئی بندہ استغفار کریگا تو خداوند عالم اسکی تمام پریشانیوں کو دور کردیگا، اسی لئے آج کے دن ہم خداوند عالم کی بارگاہ میں دعا کر رہے ہیں:« اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِی فِیہِ مِنَ الْمُسْتَغْفِرِینَ؛ اے معبود! آج کے دن مجھے بخشش مانگنے والوں میں سے قرار دے »۔
جب انسان اللہ کے نیک بندوں میں شامل ہوجاتاہے تو ہر لمحہ خدا کی یاد میں رہتا ہے، ایک لمحہ بھی خدا کی یاد سے غافل نہیں ہوتا، اور خدا کی عبادت صرف اور صرف خدا کی رضا حاصل کرنے کے لئے کرتا ہے اور جب انسان اس طرح خدا کے لئے زندگی گزارتا ہے تو وہ مقربین میں سے ہوجاتا ہے، اسی لئے ہم آج کے دن دعا مانگ رہے ہیں:« وَاجْعَلْنِی فِیہِ مِنْ أَوْ لِیائِکَ الْمُقَرَّبِینَ؛ اور آج کے دن مجھے اپنے نزدیکی دوستوں میں سے قرار دے»
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے:
[۱]۔ ابراہیم ابن علی عاملی الکفعمی، المصباح للکفعمی، دار الرضی(زاھدی)، ۱۴۰۵ق، ص۶۱۳۔
[۲]۔ محمد باقر مجلسی، دار احیاء التراث العربی، ۱۴۰۳ق، ج۷۴، ص ۱۷۲۔
Add new comment