ستائیسویں رمضان کی دعاکی مختصر شرح

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: شب قدر، وہ فضیلت والی رات ہے جس میں خدا اپنے توبہ کرنے والے بندہ کو معاف کردیتا ہے۔ جب بندہ تونہ کرتا ہے تو خدا جواب میں کہتا ہے کہ میں بہت بخشنے والا ہوں۔

ستائیسویں رمضان کی دعاکی مختصر شرح

بسم اللہ الرحمن الرحیم
اَللَّهُمَّ ارْزُقْنى فیهِ فَضْلَ لَیْلَةِ الْقَدْرِ وَ صَیِّرْ اُمُورى فیهِ مِنَ الْعُسْرِ اِلَى الْیُسْرِ وَ اقْبَلْ مَعاذیرى وَ حُطَّ عَنِّى الذَّنْبَ وَ الْوِزْرَ یا رَؤُفاً بِعِبادِهِ الصَّالِحینَ. [۱]
خدایا اس میں شب قدر کی فضیلت میرے حصہ میں قرار دے، اور میرے امور کو مشکل سے آسانی کی طرف لے جا، اور میرے عذر کو قبول کر لے، اور میرے گناہ اور بوجھ کو ختم کر دے, اے نیک بندوں پر مہربان۔

     شب قدر، سال کی سب سے زیادہ فضیلت رکھنے والی رات ہے. مسلمانوں کے اعتقادات کے مطابق، شب قدر پورے سال کی راتوں میں مخفی رکھی گئی ہے اور دقیق یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ کون سی رات شب قدر ہے. زیادہ احتمال یہ دیا جاتا ہے کہ یہ رات رمضان المبارک کی انیس، اکیس یا تئیسویں رات ہو سکتی ہے.
     اس رات کی فضیلیت و اہمیت کی کئی ایک وجوہات ہیں، جیسے قرآن کا نازل ہونا، اسی رات کو محکم امور کا مقدر کیا جانا. اللہ تعالی کی طرف سے اس رات کو  مسلمانوں کے کیے ہوئے گناہ معاف کیے جاتے ہیں اگر وہ توبہ کرلیں، اسی وجہ سے اس رات میں جاگنے اور عبادت و نماز و دعا اور استغفار کی بہت تاکید کی گئی ہے.
     اسی لئے ہم آج خداوند متعال کی بارگاہ میں دعا گو ہیں: « اَللَّهُمَّ ارْزُقْنى فیهِ فَضْلَ لَیْلَةِ الْقَدْرِ؛ خدایا اس میں شب قدر کی فضیلت میرے حصہ میں قرار دے»۔

    خداوند عالم اپنے بندوں کے لئے سختی نہیں چاہتا بلکہ وہ ان کے لئے آسایش اور سکون کو چاہتا ہے، جس کے بارے میں خود قرآن مجید میں فرما رہا ہے: « یُرِیدُ اللّهُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَلاَ یُرِیدُ بِکُمُ الْعُسْرَ[سورۂ بقرہ،آیت: ۱۸۵] خدا تمہارے بارے میں آسانی چاہتا ہے زحمت نہیں چاہتا»، کیونکہ خداوند عالم  نے انسان کو ناتواں خلق کیا ہے جس کی وجہ سے وہ انسان پر رحم کرتا ہے جیسا کہ قرآن میں فرما رہا ہے: « یُرِیدُ اللَّهُ أَنْ یُخَفِّفَ عَنْکُمْ وَخُلِقَ الْإِنْسَانُ ضَعِیفًا[سورۂ نساء، آیت:۲۸] خدا چاہتا ہے کہ تمہارے لئے تخفیف کا سامان کردے اور انسان تو کمزو ر ہی پیدا کیا گیا ہے»، خداوند عالم اپنے بندوں کے عذر کو قبول کرتا ہے اور انہیں معاف کرتا ہے کیونکہ بندہ جب خدا کی بارگاہ میں کریہ و زاری کرتا ہے: « رَبِ‏ إِنِّي‏ ظَلَمْتُ‏ نَفْسِي‏ فَاغْفِرْ لِي‏[۲] اے پروردگا میں نے اپنے اوپر ظلم کیا مجھے بخش دے، خدا بھی اس کے جواب میں کہتا ہے: « نَبِّئْ عِبَادِي أَنِّي أَنَا الْغَفُورُ الرَّحِيمُ[سورۂ حجر، آیت:۴۹] میرے بندوں کو خبر کردو کہ میں بہت بخشنے والا اور مہربان ہوں»۔
    خداوند عالم  نے توبہ کو گناہوں کی آلودگی سے پاک کرنے والا بہترین اور آسان نسخہ تجویز فرمایا ہے تاکہ انسان، گناہوں میں مبتلا ہونے کے بعد توبہ کی برکت سے مغفرت کا اہل اور نجات کا مستحق بن جائے، خوش نصیب ہے وہ بندہ جو اس باب رحمت کی قدر کرے اس کی سہولت سے فائدہ اٹھائے اور اس عنایت پروردگار کا شکریہ ادا کرے، اس کے برخلاف، بد نصیب وہ ہے جو اس سے کوئی فائدہ نہ اٹھاسکے، روز قیامت جب بندوں سے حساب اور کتاب کیا جائے گا اور ان کے اعمال کے متعلق پوچھا جائے گا تو یہ بدنصیب بندے کہیں گے پروردگارا! میں ناداں اور بے خبر تھا اپنی شہوت اور غضب، خواہشات نفسانی کا اسیر تھا اور میں شیطان کے وسوسوں کے سامنے بے بس تھا تو خدواند عالم جواب میں فرمائے گا، کیا تم پر کوئی ایسی ذمہ داری ڈال دی گئی تھی جو تمہاری قوت و استطاعت سے باہر تھی؟ کیا میں نے توبہ کے بارے میں سخت شرائط عائد کئے تھے؟ تو بندہ جواب میں عرض کرے گا: « إِلَهِي ارْحَمْنِي إِذَا انْقَطَعَتْ حُجَّتِي وَ كَلَّ عَنْ جَوَابِكَ لِسَانِي‏ وَ طَاشَ‏ عِنْدَ سُؤَالِك‏[۳] خدایا میری حالت پر رحم فرما، تو نے میرے حیلہ اور حجت کا خاتمہ کر دیا، تجھے جواب دینے میں میری زبان کام نہیں کرتی، تیرے سوالات سے میرے دل پر دہشت طاری ہوئی ہے اس لئے جواب سے قاصر ہے»۔
     اسی لئے ہم خدا کی بارگاہ میں دعاگو ہیں: « وَ صَیِّرْ اُمُورى فیهِ مِنَ الْعُسْرِ اِلَى الْیُسْرِ وَ اقْبَلْ مَعاذیرى وَ حُطَّ عَنِّى الذَّنْبَ وَ الْوِزْرَ یا رَؤُفاً بِعِبادِهِ الصَّالِحینَ؛ اور میرے امور کو مشکل سے آسانی کی طرف لے جا، اور میرے عذر کو قبول کر لے، اور میرے گناہ اور بوجھ کو ختم کر دے اے نیک بندوں پر مہربان »۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے:
[۱]۔  ابراہیم ابن علی عاملی الکفعمی، المصباح للکفعمی، دار الرضی(زاھدی)، ۱۴۰۵ق، ص۶۱۶۔
[۲]۔ محمد باقر مجلسى، بحار الأنوارالجامعة لدرر أخبار الأئمة الأطهار، دار إحياء التراث العربي،۱۴۰۳ ق، ج۱۳،ص۳۲.
[۳]۔ محمد بن الحسن طوسى، مصباح المتهجّد و سلاح المتعبّد، مؤسسة فقه الشيعة، ۱۴۱۱ ق، ج۲، ص۵۹۲.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
5 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 55