جاری پانی کے شرعی احکام
اگر کسی چشمے کا پانی جاری نہ ہو لیکن صورت حال یہ ہو کہ جب اس میں سے پانی نکال لیں تو دوبارہ اس کا پانی اُبل پڑتا ہو تو وہ پانی، جاری پانی کا حکم نہیں رکھتا یعنی اگر نجاست اس سے آملے تو نجس ہوجاتا ہے۔
(فتاوی آیت اللہ سید علی سیستانی حفظہ اللہ مسئلہ نمبر 31)
اگر نجاست جاری پانی سے آملے تو اس کی اتنی مقدار جس کی بو، رنگ یا ذائقہ نجاست کی وجہ سے بدل جائے نجس ہے۔ البتہ اس پانی کا وہ حصہ جو چشمے سے متصل ہو پاک ہے خواہ اس کی مقدار کُر سے کم ہی کیوں نہ ہو۔ ندی کی دوسری طرف کا پانی اگر ایک کُر جتنا ہو یا اس پانی کے ذریعہ جس میں (بُو، رنگ یا ذائقے
جاری پانی وہ ہے جو زمین سے اُبلے اور بہتا ہو؛ مثال کے طور پر چشمے کا پانی۔
جاری پانی اگرچہ کُرسے کم ہی کیوں نہ ہو نجاست کے آملنے سے تب تک نجس نہیں ہوتا جب تک نجاست کی وجہ سے اس کی بُو، رنگ یا ذائقہ بدل نہ جائے۔