اسرائیل کینسر کا ٹیومر

Thu, 08/15/2024 - 17:59

۱۶ ستمبر ۱۹۸۲ کو صیھونی دہشت گردوں نے لبنان میں بیروت کے مضافات میں آوارہ فلسطینیوں کے پناہ گزین کیمپ صبرا اور شتیلا پر وحشیانہ حملہ کیا اور اس دہشت گردانہ کاروائی میں معصوم بچوں ، بے گناہ خواتین اور غیر مسلح عوام کا انتہائی بے دردی اور سنگدلی سے قتل عام کیا اور نسل کشی انجام دی اور اس وقت اس جنایت میں قتل ہونے والے افراد کی تعداد دو ہزار بیان ہوئی اور بعض منابع نے یہ تعداد تین ہزار سے پانچ ہزار تک بتائی ہے اگرچہ آج تک صحیح تعداد معلوم نہ ہوسکی ، اس بربریت کا شکار ہونے والوں میں اکثریت کمسن معصوم بچوں ، خواتین اور بے پناہ عوام کی تھی۔

یہ قتل عام اور نسل کشی ۱۶ ستمبر سے ۱۸ ستمبر تک مسلسل ۴۸ گھنٹے جاری رہی لیکن ان ظالموں کے خلاف بین الاقوامی سطح پر کبھی بھی کوئی کاروائی نہیں کی گئی بلکہ برعکس امریکا اور یورپ کی سرپرستی میں غاصب ریاست اسرائیل ہمیشہ اپنے جرائم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور روزانہ ایک نئی جنایت اور ایک نئی بربریت انجام دے رہی ہے اور ہمیشہ کی طرح یورپی ممالک امریکا اور بین الاقوامی ادارے نہ صرف یہ کہ ان جنایتوں سے چشم پوشی کئے ہوئے ہیں بلکہ ان کی تائید اور سرپرستی میں یہ مظالم کا سلسلہ جاری ہے جس باعث مذکورہ ممالک اور یہ بین الاقوامی ادارے اپنی حیثیت کھوتے جارہے ہیں اور ان کے عالمی اثر وسوخ میں کمی واقع ہو رہی ہے نیز اقوام متحدہ جیسےعالمی ادارے اپنی افادیت کھونے کے ساتھ ساتھ جس لئے قائم ہوئے تھے وہ مقصد بھی فوت ہورہا ہے نیز مغربی ممالک اور ان اداروں کے کھوکھلے نعروں کی حقیقت روز بروز دنیا کے سامنے کھل کر سامنے آرہی ہے۔

صبرا اور شتیلا کی خونی داستان اور قتل عام کو اکتالیس سال گذر جانے کے باوجود یہ جنایت نہ فلسطین بھولا ہے نہ اسے لبنان نے فراموش کیا ہے اور نہ کبھی انسانیت اور مسلم امت فراموش کرے گی بلکہ فلسطین کی تاریخ میں یہ جنایت ہمیشہ یاد کی جاتی رہے گی اور اس جنایت کا ذمہ دار مجرم اور قاتل آریل شارون جیسا قصاب اسرائیلی فوج کا جرنل دنیا کے ظالموں میں اپنا نام لکھا کر چلا گیا اور اس جنایت کا ایک مجرم اسرئیل کا جاسوسی ادارہ موساد جیسی بدنام زمانہ ایجنسی اور اسرائیلی فوج ہے اور لبنان کی عیسائی شخصیت جس نے اس جنایت میں شرکت کی وہ اس وقت کا فانشیست کا رہبر سمیر جعجع ہے جو ابھی تک لبنان میں اپنی سیاست چمکانے میں لگا ہوا ہے۔

یہ وہ جنایت ہے جسے انسانیت کبھی بھی فراموش نہیں کرسکتی اور اس بدنامی سے کبھی بھی صہیونیوں کا دامن پاک نہیں کیا جاسکتا اور اس بربریت نے دنیا کو حیرت و استعجاب میں ڈال دیا تھا لیکن عالمی ادارے ہمیشہ کے طرح تماشائی بنے رہے بلکہ انہوں نے سہولت کار اور جرم میں شریک ہونے کا کردار نبھایا فاعتبروا یا اولی الابصار۔

لیکن سیعلم الذین ظلموا ای منقلب ینقلبون ، ظالم اپنے انجام کو ضرور دیکھیں گے اور انشاءاللہ غاصب اسرائیلی ریاست کی نابودی کا نظارہ ہم اپنی آنکھوں سے کریں گے۔

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
5 + 3 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 102