اسلام کی نگاہ میں شادی کی اہمیت

Tue, 06/29/2021 - 07:01
اسلام کی نگاہ میں شادی کی اہمیت

 

              اسلام میں شادی کی بڑی اہمیت ہے، شادی کے تعلق سے اسلام نے جو فکرِ اعتدال اور نظریہٴ توازن پیش کیا ہے وہ نہایت ہی جامع اور بے نظیر ہے۔ شادی اسلام کے نکتہ نگاہ سے محض  ایک انسانی خواہشات کی تکمیل اور فطری جذبات کی تسکین کا نام نہیں ہے۔ بلکہ  دین محمدی میں شادی کو انسان کی ایک اہم فطری ضرورت کے اعتبار سے دیکھا کہ جس طرح انسان کی بہت ساری فطری ضروریات ہیں کہ جس کا خیال اسلام نے رکھا  اسی طرح نکاح بھی انسان کی ایک اہم فطری ضرورت ہے کہ جس کا از ابتدا اسلام نے خیال رکھا۔
            اسی لیے دین اسلام نے جہاں ایک طرف  انسان کو اپنی اس فطری ضرورت کو جائزاور مہذب طریقے کے ساتھ پوراکرنے کی اجازت دی  ہے تو دوسری طرف دین خدا نے شادی  کوانسانی بقا وتحفظ کے لیے ضروری بھی  بتایا ہے ،شادی  کو احساسِ بندگی اور شعورِ زندگی کے لیے عبادت سے تعبیر فرمایا ہے۔
            آیئے ہم اسلام میں شادی  کی اہمیت کو جانتے ہیں
             ۱۔ گھرانے کی تشکیل میں شادی کابہت اہم کردار ہوتا ہے اسی  وجہ سے دین مبین اسلام میں شادی کرنے  کی بہت ترغیب اور تشویق کی گئی ہے۔ اللہ تعالی شادی کی اہمیت بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے:‏ وَ أَنْکِحُوا الْأَیامى‏ مِنْکُمْ وَ الصَّالِحینَ مِنْ عِبادِکُمْ وَ إِمائِکُمْ إِنْ یَکُونُوا فُقَراءَ یُغْنِهِمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ وَ اللَّهُ واسِعٌ عَلیمٌ(۱)اور اپنےغیر شادی شدہ آزاد افراد اوراپنے غلاموں اور کنیزوں میں سے باصلاحیت افراد کے نکاح کا اہتمام کرو کہ اگر وہ فقیر بھی ہوں گے تو خدا اپنے فضل وکرم سے انہیں مالدار بنادےگا کہ خدا بڑی وسعت والا والا اور صاحب علم ہے۔
            ۲۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے  نے شادی کرنے کو اپنی سنت قرار ددیتے ہوئے ارشاد فرمایا:النِّکَاحُ سُنَّتِی فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِی فَلَیْسَ مِنِّی” شادی کرنا میری سنت میں سے ہے جس نے اس سنت سے  روگردانی کی وہ مجھ سے نہیں،(۲)
           ۳۔  پیغمبر اسلام ﷺ نے شادی کرنے کوآدھا ایمان قرار دیا ہے “اِذَا تَزَوَّجَ الْعَبْدُ اِسْتَکْمَلَ نِصْفَ الدِّیْنِ فَلْیَتَّقِ فِیْ النِّصْفِ الْبَاقِیْ” جو کوئی نکاح کرتاہے تو وہ آدھا ایمان مکمل کرلیتاہے اور باقی آدھے دین میں اللہ سے ڈرتا رہے۔(۳)[1]
            ۴۔ شادی کرنا نا صرف پیغمبر اسلام کی سنت ہے بلکہ انبیاء کرام کی بھی سنت ہے۔ ارشاد ربانی ہے “وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلاً مِّنْ قَبْلِکَ وَجَعَلْنَا لَہُمْ اَزْوَاجًا وَّ ذُرِّیَّةً” (۴) (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم) ہم نے آپ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیجے ہیں اور ان کے لئے ازواج اور اولاد قرار دی ہے ، اس ارشاد ربانی سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ انبیاء کرام بھی صاحبِ اہل وعیال رہے ہیں۔
           ۵۔ انسان کو شادی کے ذریعہ صرف جنسی سکون ہی میسر نہیں ہوتا بلکہ قلبی اطمینان اور ذہنی سکون غرض کہ ہرطرح کا سکون میسر ہوتا ہے جیسا کہ ارشاد خدا وندی  ہے “ہُوَ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَةٍ وَّجَعَلَ مِنْہَا زَوْجَہَا لِیَسْکُنَ اِلَیْہَا” (۵) وہی خد اہے جس نے تم سب کو ایک نفس سے پیدا کیا ہے اور پھر اسی سے اس کا جوڑا بنایا ہے تاکہ اس سے سکون حاصل ہو۔ اس آیۂ کریمہ سے عورت کی اہمیت بھی معلوم ہوتی ہے کہ عورت مرد کے حق میں ایک انمول تحفہ ہے اورمرد کے لئے باعث سکون و اطمینان ہے لہٰذا جو مرد عورت کی قدر کرتا ہے وہ کامیاب اور پرسکون زندگی گزارتا ہے، اگر انسان شادی کرنے سے جو انسانی فطری ضرورت ہے منھ موڑنے کی کوشش کرتا ہے تو انسان کو خطرناک نتائج کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
            ۶۔رشتہ ارزدواج (شادی) کے بغیر سارا نظام درہم برہم ہوجاتا ہے، تاریخ میں کچھ استثنائی صورتوں اور چند مذہبی لوگوں کے افکار کے علاوہ دنیا میں ہمیشہ تمام انسان ہر زمانے میں شادی کوایک اہم ضرورت تسلیم کرتے آئے ہیں تاریخ کی روشنی میں شادی سے مستثنیٰ کبھی کوئی قوم، مذہب اور ملت نہیں رہے ہیں۔ہر قوم وملت میں مقررہ رسومات اور رواجات کے بغیر مرد وعورت کے تعلقات برے اوراخلاق سے گرے ہوئے سمجھے گئے ہیں اگرچہ ہر مذہب وملت میں شادی کے طور طریقے رسم و رواج الگ الگ رہے ہیں لیکن  شادی کی اہمیت پر سب متفق ہیں۔
            مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے  عصرِ حاضر میں خصوصاً بعض اہلِ مغرب اور مغرب زدہ لوگوں نے  شادی کو غیراہم بتایاہے اور شادی کرنے سے صاف انکار کردیا ہے۔ ان کے بے ہودہ نظریات کے مطابق انسان ہر طرح کی آزادی کا حق رکھتا ہے اور اسے اپنے فطری جذبات کو  ہر طرح سے  پورا کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ اس معاملہ میں انسان کسی بھی طرح کی روک ٹوک ، شادی جیسی کوئی پابندی اور بندھن کا قائل نہیں ہے۔ ان کے وہاں اگر شادی جیسا کوئی تصور موجود بھی ہے  تواس کا مقصد صرف جنسی خواہشات کا پورا کرنا رنگ رلیاں منانا، موج مستی کرنا اور سیر وتفریح کرنا پھر ایک مقررہ وقت اورمدت کے بعدایک دوسرے سے جدا ہوجانا ہے۔
            مغربی ممالک کے لوگ خصوصاً اور ان کے نقش قدم پر چلنے والے دنیا کے دیگر ممالک کے افراد عام طور سے مرد کے لئے عورت دوست اور عورت کے لئے مرد دوست (Boy friend, Girl friend) نظریے کے تحت بے حیائی بے شرمی کے شکار ہیں، عاشق و معشوق کی حیثیت سے بے حیا  و بے شرم بن کر زندگی بسر کرتے ہیں۔  اہلِ مغرب اور مغرب زدہ افراد نے شادی کو ایک کھیل تماشا بناکر رکھ دیا ہے جس کی وجہ سے مغربی دنیا میں گھرگرہستی کا تصور تقریبا ختم ہوچکا ہے، خاندان اور اقارب کا نام ونشان مٹ رہا ہے، ماں باپ اور بچوں کے درمیان کوئی تعلق قائم نہیں رہ گیا ہے۔ اس سنگین صورت حال سے خود مغربی ممالک کے باشعور اور غیرت دار لوگ بہت حیران و پریشاں ہیں اور اس بات پر غور و فکر کررہے ہیں کہ کس طرح ان تباہ کن حالات اور انسانیت سوز ماحول پر قابو پایا جائے اور معاشرہ کو ان مھلک برائیوں اور خرابیوں سے محفوظ رکھا جائے۔
            انہیں وجوہات کو مد نظر رکھتے ہوئے  اسلام نے شادی کو اس قدر اہم بتایا ہے اور مرد اور عورت کو شادی کے مہذب بندھن میں باندھنا لازمی سمجھا ہے اس لئے کہ یہ رشتہ خاندان کو وجود بخشتا ہے، سماج  اور معاشرہ کا ایک پاک تصور دیتا ہے، گھرگرہستی کا نظام قائم کرتا ہے۔ اسلام رشتہ ازدواج  کے ذریعہ نسل آدم کا تسلسل کے ساتھ صحیح طریقہ پر افزائش چاہتا ہے اور اس میں کسی بھی طرح کے انقطاع کو ناپسند کرتا ہے جیسا کہ ارشاد ربانی ہے: وَہُوَ الَّذِیْ خَلَقَ مِنَ الْمَآءِ بَشَرًا وَّجَعَلَہ نَسَبًا وَّصِہْرًا وَّکَانَ رَبُّکَ قَدِیْرًا” (۶)اور وہی وہ ہے جس نے پانی سے انسان کو پیدا کیا ہے اور پھر اس کو خاندان اور سسرال والا بنا دیا ہے اور آپ کا پروردگار بہت زیادہ قدرت والا ہے، اسی طرح اسلام انسانی زندگی کو اللہ کی بندگی اوراسوۂ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں ڈھلی ہوئی دیکھنا چاہتا ہے۔ دین خدا نکاح کو روحانی اوراخلاقی ترقی کے لیے رکاوٹ نہیں بلکہ ترقی کی شاہراہ قرار دیتا ہے۔ روحانیت اور اخلاق میں سب سے اونچا مقام اور بلند معیار تمام انبیاء کرام کا ہوتا ہے اور انبیاء کرام کے تعلق سے ذکر کیا جاچکا ہے کہ انبیاء کرام شادی شدہ اور بال بچے والے رہے ہیں۔ انسان کو نکاح کے بعد گھر کی ذمہ داریوں کو نبھانے میں اورانسانی حقوق کے ادا کرنے میں جو پریشانیاں اور دشواریاں لاحق ہوتی ہیں اگر انسان ان حقوق و ذمہ داریوں کو اسلامی تعلیمات اور اسوۂ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں ادا کرتا ہے تو اسلام کی نظر میں نکاح خود انسان کے حق میں روحانی اور اخلاقی ترقی کے لئے بہترین ذریعہ ہے۔ اسی وجہ سے اسلام نے ایک طرف رہبانیت کو روا نہیں رکھا ہے تو دوسری طرف انسان کو بے لگام بھی نہیں چھوڑدیا ہے۔ اسلام انسان کی زندگی میں اعتدال و توازن پیدا کرتا ہے اوراسلام کے فکر اعتدال اور نظریہٴ توازن میں انسان ہی کی خیرخواہی و بھلائی ہے۔ اسلام نے نکاح کے سلسلہ میں اعتدال و توازن کا جو بہترین اور جامع فکری و عملی نظریہ پیش کیاہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔

 

 

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات
۱۔ سورہ نور، آیت۳۲۔
۲۔  جامع الاخبار، ص۱۰۱، شعیری، محمد بن محمد، ناشر: حیدریة، نجف، بى تا.
۳۔ کشف الخفاء ومزيل الإلباس عما اشتهر من الأحاديث على ألسنة الناس، ج۲، ص۲۳۹،حدیث۲۴۳۲، إسماعيل بن محمد العجلوني الجراحي (المتوفى: 1162ه، ناشر:مكتبة القدسي، لصاحبها حسام الدين القدسي، القاهرة: 1351 هـ
۴۔ سورہ رعدآیت ۳۸۔
۵۔ سورہ اعراف، آیت ۱۸۹۔
۶۔ سورہ فرقان آیت ۵۴۔

 

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 4 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 20