جب بھی ہم سفر کریں تو احکام الٰہی کو فراموش نہ کریں۔
قالَ الصَّادِقُ(ع) إِنْ كُنْتَ عَاقِلًا فَقَدِّمِ الْعَزِيمَةَ الصَّحِيحَةَ وَ النِّيَّةَ الصَّادِقَةَ فِي حِينِ قَصْدِكَ إِلَى أَيِّ مَكَانٍ أَرَدْتَ وَ انْهَ النَّفْسَ عَنِ التَّخَطِّي إِلَى مَحْذُورٍ؛امام صادق(ع): اگر آپ دانشمند ہیں ، تو جب بھی آپ سفر کا ارادہ کریں ، صحیح نیت اور صحیح ارادے کے ساتھ ، جہاں چاہیں سفر کریں، اور اپنے آپ کو گمراہ ہونے سے باز رکھیں۔[مصباح الشریعه ص 11]
وضاحتی نوٹس:
دین کی جانب سے زمین پر سفر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
البتہ یہ سیر و سفر مذہبی اصولوں کے تناظر اور اسکی رعایت کرتے ہوئے ہونا چاہیئے، اسی لیے شرعی مسائل میں، سفر کے مخصوص احکام و قوانین موجود ہیں۔
اگرچہ نماز، سفر کے دوران قصر ہے اور روزہ رکھنا جائز نہیں ہے، لیکن ایسا سفر جسکا شمار گناہ کے سفر میں ہو تو اسمیں نماز پوری پڑھی جائے گی، جس سے گناہوں کے سفر کے متعلق شریعت کی نہی ظاہر ہوتی ہے۔
اس حدیث میں ارشاد ہے کہ، آپ صحیح و سالم ارادوں کے ساتھ سفر کیجیئے اور احکام خدا کی پیروی کرتے رہیئے، اور اپنے نفس کا خیال رکھیئے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ شیطان آپ کو سفر میں اپنے وسوسوں کا شکار کرلے۔
Add new comment