خلاصہ: اگر انسان اس بات کا یقین کرلے کہ خدا ہمیشہ اس کے ساتھ ہے تو اس کی تنھائی میں اور لوگوں کے ساتھ رہنے میں کچھ بھی فرق نہیں پایا جائیگا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہر انسان اس بات کا دعوی کرتا ہوا نظر آتا ہے کہ خدا ہمیشہ میرے ساتھ ہے، کیا حقیقیت میں ایسا ہی ہے؟ کیا ہمیں اس بات کا یقین ہے کہ خدا ہمیشہ ہمارے ساتھ ہے؟
اس بات کو ایک چھوٹی سے مثال کے ذریعہ اس طرح روشن کیا جاسکتا ہے: مثال کے طور پر جب انسان ایک گھر میں اکیلا ہو تو جو چاہے جیسا چاہے گھر میں رہتا ہے لیکن اگر اسے اس بات کو تھوڑا سا بھی شک ہو کے گھر میں کوئی اور بھی موجود ہے تو کیا وہ شخص دونوں حالتوں میں ایک جیسا ہی رہیگا یا پھر۔۔۔۔۔۔
اسی طرح اگر انسان اس بات کا اپنےدل سے یقین کرلے کے خدا ہمیشہ اس کے ساتھ ہے اور وہ ہر وقت اور ہر لمحہ، اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہے تو وہ ہمیشہ بیکار کاموں، بیکار باتوں اور بیکار فکروں سے اپنے آپ کو دور رکھیگا اور انسان جتنا اپنے آپ کو ان چیزوں سے دور رکھیگا وہ اتنا ہی زیادہ اللہ کو اپنے ساتھ پائیگا۔ جس انسان کا عقیدہ یہ ہے کہ اللہ اسے ہمیشہ دیکھ رہا ہے تو اس شخص کے لئے کیا فرق کرتا ہے کہ وہ شخص تنھائی میں ہو یا لوگوں کے ساتھ، جب وہ جانتا ہے کہ اللہ اسے دیکھ رہا ہے تو نہ لوگوں کے سامنے کسے بر کام کو انجام دیگا اور نہ ہی تنھائی میں،
اگر واجب اور حرام کے لحاظ سے لوگوں میں اور خلوت میں اس کے کردار کا فرق ہو تو یہ فرق اس بات کی دلیل ہے کہ وہ اللہ کو اپنے اعمال پر حاضر و ناظر نہیں سمجھتا، بلکہ لوگوں کو ناظر سمجھتا ہے حالانکہ خداوند متعال صاف صاف الفاط میں اس طرح ارشاد فرمارہا ہے: «أَلَمْ يَعْلَم بِأَنَّ اللَّهَ يَرَىٰ[سورۂ علق، آیت:۱۴] تو کیا تمہیں نہیں معلوم کہ اللہ دیکھ رہا ہے»۔
Add new comment