خداوند متعال نہ صرف صالح وشائستہ انسان کی حفاظت کرتا ہے، بلکہ اسے برکتیں عطا کرتا ہے، اس کی دعائیں قبول کرتا ہے اور بلاؤں کو اس سے دور کرتا ہے، اس کے وجود کی خیر و برکت دوسروں، اس کی اولاد، محلہ والوں حتی ملک بھر کے لوگوں تک پہنچتی ہے۔
یقینا، اولیائے الہٰی اور شائستہ و صالح انسانوں کے وجود کی وجہ سے ہم سے بہت ساری بلائیں دور ہوتی ہیں اور ان کی دعائوں کی بدولت بے شمار تو فیقات ہمیں نصیب ہوتی ہے، ممکن ہے ہم انہیں نہ پہچانتے ہوں۔ ممکن ہے ہمارے آباء و اجداد نے نیک کام انجام دیئے ہوں جن کی وجہ سے خدا نے اس وقت ہمیں توفیقات عنایت کی ہے۔ ممکن ہے ہمارے اساتذہ اور بزرگوں نے ہمارے حق میں دعائیں کی ہوں یا ہمسائے اور مومنین نصف شب ہمارے لئے دعا کرتے ہوں اور انہی دعائوں کے اثرسے خدائے متعال نے اپنی تو فیقات سے ہمیں نوازا ہو، اور ہم سے بلائیں دور کی ہوں۔ ہمیں کیا پتہ ہے کہ یہ برکتیں اور نعمتیں کہاں سے آئی ہیں اور کس کے ذریعہ یہ بلائیں ہم سے دور ہوئی ہیں؟ اور ہم کیا جانتے ہیں کہ ایک بندہ صالح کی نصف شب کو خدا سے اس کے حق میں کی جانے والی دعا کی کیا برکتیں ہوں گی؟ اسی لیے احادیث میں آیا ہے کہ جتنا زیادہ ہوسکے صالح افراد کی ہمنشینی اختیار کی جائے، امام سجاد (ع) فرماتے ہیں: مَجَالِسُ اَلصَّالِحِينَ دَاعِيَةٌ إِلَى اَلصَّلاَحِ؛ صالح و شائستہ افراد کے ساتھ نشست و برخواست شائستگی کی دعوت دیتی ہے۔ [تحف العقول جلد 1، صفحه 283] جو لوگ خدا کی بندگی کے مالک ہیں،خدائے متعال انہیں اس دنیا میں خطرات سے بچاتا ہے اور ان کے وجود کی برکت سے ان کی اولاد کو پشت درپشت تحفظ بخشتا ہے، حتیٰ اہل محلہ اور اس شہر کے باشندوں کی بلائوں سے حفاظت کرتا ہے جس میں صالح و شائستہ انسان زندگی گزارتے ہیں۔ اسی طرح ایسے افراد کے وجود کی شعائیں اور معنوی برکتیں گرد و نواح کے لوگوں کو بھی شامل ہوتی ہیں۔ مومنوں کی وجودی شعاعیں یکساں نہیں ہوتیں، بعض صرف اپنے اہل وعیال سے رابطہ رکھتے ہیں، کچھ اپنے ہمسایوں اور اہل محلہ سے بھی رابطہ رکھتے ہیں اور کچھ اس سے بڑھ کر ایک شہر حتی ملک کے لوگوں سے رابطہ رکھتے ہیں۔ ہم سب جانتے ہیں کہ حضرت امام خمینی رحمتہ اللہ علیہ ایران کے تمام لوگوں، بلکہ دنیا کے تمام مسلمانوں بلکہ اس سے بڑھ کر تمام مستضعفان عالم سے رابطہ رکھتے تھے۔ ان کی وجودی شعاعیں ایک شہر اور ایک ملک سے بڑھ کرتمام دنیا میں پھیلی ہوئی تھیں۔ خدائے متعال نے اس شائستہ و برگزیدہ انسان کی برکت سے لاکھوں انسانوں کو اپنی عنایتوں سے نوازا۔
منبع: تحف العقول عن آل الرسول علیهم السلام، الحسن بن علي بن الحسين بن شعبة الحراني، مؤسسة الأعلمي-بيروت،1423هـ-2002م۔
Add new comment