قرب پروردگار اور کمال حاصل کرنے کا سب سے اچھا راستہ عبادت و بندگی ہے۔
اسلام کی نظر میں انسان جتنا خدا کے نزدیک ہوجائے اُس کا مرتبہ و مقام بھی بلند ہوتا جائے گا اور جتنا اُس کا مرتبہ بلند ہوگا اسی حساب سے اُس کی روح کو تکامل حاصل ہوتا جائے گا۔ حتی کہ انسان اس مقام پر پہنچ جاتا ہے کہ جو بلند ترین مقام ہے جہاں وہ اپنے اور خدا کے درمیان کوئی حجاب و پردہ نہیں پاتا اور یہاں پہنچ کر انسان اپنے آپ کو بھی بھول جاتا ہے ۔
یہاں پر امام سجاد علیہ السلام کا فرمان ہے ۔ جو اسی مقام کو بیان کرتا ہے ۔ امام سجاد علیہ السلام فرماتے ہیں:”إلٰہي ہَبْ لی کمالُ الانْقِطَاعُ إلیکَ وَ اٴَنرْ اٴبصارُ قلوبِنَا بُعینآء نَظَرَہَا إلَیْکَ حَتّٰی تَخْرَقُ اٴَبْصَارَ الْقُلُوْبِ حُجُبَ النُّوْرِ فَتَصِلَ إلیٰ مَعْدَنِ الْعَظْمَةِ“۔[مناجات شعبانیہ]”خدایا میری (توجہ) کو غیر سے بالکل منقطع کردے اور ہمارے دلوں کو اپنی نظر کرم کی روشنی سے منوّر کردے۔ حتی کہ بصیرت قلوب سے نور کے حجاب ٹوٹ جائیں اور تیری عظمت کے خزانوں تک پہنچ جائیں۔ اس فرمان معصوم سے معلوم ہوتا ہے کہ جب انسان خُدا سے متصل ہوجاتا ہے اس کی توجہ غیر خُدا سے منقطع ہوجاتی ہے خدا کے علاوہ سب چیزیں اُس کی نظر میں بے ارزش رہ جاتی ہیں ۔ وہ خود کو خداوند کی مملوک سمجھتا ہے ۔ اور اپنے آپ کو خدا کی بارگاہ میں فقیر بلکہ عین فقر سمجھتا ہے اور خدا کو غنی بالذات سمجھتا ہے “۔قرآن میں ارشاد ھوتا ھے:<عَبْدًا مَمْلُوکًا لاَیَقْدِرُ عَلَی شَیْءٍ>[سورہ نحل آیت ۷۵۔]” انسان خدا کا زرخرید غلام ہے اور یہ خود کسی شئی پر قابو نہیں رکھتا ہے ۔“لہٰذا خداوندکریم کا قرب کیسے حاصل کیا جائے تاکہ یہ بندہ خدا کا محبوب بن جائے اور خدا اس کا محبوب بن جائے۔ معصومین علیھم السلام فرماتے ھیں: خدا سے نزدیک اور قرب الٰھی حاصل کرنے کا واحد راستہ اس کی عبادت اور بندگی ہے۔ یعنی انسان اپنی فردی و اجتماعی زندگی میں فقط خدا کو اپنا ملجاٴ و ماوا قرار دے۔ جب انسان اپنا محور خدا کو قرار دے گا تو اُس کا ہر کام عبادت شمار ہوگا ۔ تعلیم و تعلم بھی عبادت، کسب و تجارت بھی عبادت ۔ فردی و اجتماعی مصروفیات بھی عبادة گویا ہر وہ کام جو پاک نیت سے اور خدا کے لئے ھوگا وہ عبادت کے زمرے میں آئے گا۔
حوالہ: مناجات شعبانیہ۔ مفاتیح الجنان، اعمال ماہشعبان
Add new comment