چکیده:ولادت حضرت زہراء (س)
ولادت حضرت زہراء (س)
حضرت امام جعفر صادق علیه السلام ارشاد فرماتے ہیں:
جب خدیجه علیهاسلام کی رسول خدا(ص) سے شادی ہوئی ، تو مکہ کی عورتوں نے خدیجہ کے پاس آنا جانا چھوڑ دیا یہاں تک کہ سلام بھی نہیں کرتی تھیں ۔
خدیجه اکیلی تھیں اور اب وہ وقت آیا کہ حاملہ ہو گئی اور فاطمہ علیھا السلام نے ماں کے پیٹ میں ان سے گفتگو شروع کردی اور ماں کو تسلی دیتی رہیں اور یہ ہر روز کا معمول تھا ۔
ایک دن رسول خدا (ص) گھر میں داخل ہوتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ خدیجہ کسی سے گفتگو کر رہی ہیں تو پوچھا خدیجہ کس سے باتیں کررہی ہو ؟
خدیجہ فرماتی ہیں : یہ جو بچہ میرے شکم میں ہے اس سے باتیں کر رہی ہوں ، یہ بچہ میرا مونس ہے اس سے باتیں کرتی رہتی ہوں ۔
پیامبر فرماتے ہیں :« اے خدیجه، ابھی ابھی جبرائیل میرے پاس آئے ہیں اور بتایا ہے کہ یہ جو بچہ تمہارے شکم میں ہے وہ پاک و منزہ بیٹی ہے خدا وند متعال اس سے میری نسل آگے بڑھائے گا اور اس کے بیٹوں کو امت کے لیے پیشوا اور امام بنائے گا ۔
جب فاطمہؐ کی ولادت کا وقت قریب آیا تو خدیجہ نے ایک خاتون کو قریش اور بنی ہاشم کی خواتین کے پاس بھیجا اور کہا کہ ولادت کے وقت میری مدد کو آؤ تو سب نے یہی جواب دیا کہ تم نے ہماری بات نہیں مانی تھی اور ایک یتیم کے ساتھ شادی کی اب ہم بھی تمہاری مدد کو نہیں آئیں گے ۔
خدیجه علیهاسلام یہ سن کر بہت غمگین ہوئیں، اسی وقت 4 خواتین گھر میں داخل ہوئیں ،خدیجہ گھبرا گئیں، ان میں سے ایک نے کہا اے خدیجہ نہ گھبراؤ ہمیں خدا وند متعال نے بھیجا ہے ، ہم تمہاری بہنیں ہیں میرا نام سارہ ہے اور یہ آسیہ ہے اور وہ مریم ہے، حضرت عیسی علیہ السلام کی والدہ اور یہ تمہارے سامنے کلثوم ہیں، حضرت موسی علیہ السلام کی بہن، ہم آئے ہیں تمہاری مدد کرنے کے لیے ۔
پھر فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھا کی ولادت ہوئی ، ولادت کے ہوتے ہی مکہ کے گھر روشن ہو گئے ۔
اسی وقت حورالعین آب کوثر اور بہشی لباس لے کر داخل ہوئی، ان چار میں سے ایک خاتون آگے بڑھی اور آب کوثر سے جناب فاطمہ کو غسل دیا اور وہ بہشی خشبودار لباس پہنایا اور پھر کہا اب کلام کرنا شروع کرو ۔
فاطمه علیهاالسلام نے کلام شروع کیا اور کہا :« اشهد ان لا اله الا الله و انّ ابی رسول الله سید الانبیاء و انّ بعلی سید الاوصیاء و ولدی سادة الاسباط ». (گواهی دیتی ہوں کوئی معبود نہیں سوائے اس خدا کے اور اپنے بابا کی کہ جو رسول خدا ہیں اور اس علی کی کہ جو تمام وصیوں کے سردار ہیں اپنے بیٹوں کی کہ جن کو برتری حاصل ہے تمام انبیاء پر ۔
پھر ان چار خواتین کو ان کا نام لے کر سلام کیا وہ چار خوشی سے جھوم اٹھیں، فرشتوں نے ایک دوسرے کو مبارک باد دینا شروع کردیا، نور فاطمہ سے آسمان روشن ہو گیا ان چار خواتین نے فاطمہ علیھا السلام کو خدیجہ کے سپردکیا اورکہا :اسے لو یہ پاک ہے اور مطہر، ہم تمہیں اس کی بہت بہت مبارک دیتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منبع
بحارالانوار، ج 43، ص 2، ح 1.
Add new comment