چکیده:دلہن زندہ ہو گئی : حضرت زهراء (س) کی بہت ہی دلچسپ داستان ہے ضرور پڑھیے۔
ایک دن رسول خدا (ص) مسجد الحرام میں خانہ کعبہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور خداوند متعال سے رازونیاز کر رہے تھے، اسی وقت مکہ کے کچھ شرفاء آئے، سلام کیا اور عرض کیا، یا رسول اللہ یہ ہمارے لیے باعث فخر ہے کہ آپ ہمارے سردار ہیں پیامبر خدا (ص) نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا: کیسے آئے ہو ، ان لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ مکہ کے دو لوگوں کی شادی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ اس شادی کے جشن میں آپ کی بیٹی فاطمہ (س) کو دعوت دیں تا کہ ہماری یہ شادی بابرکت ہوجائے، آپ اجازت فرمائیں کہ فاطمہ ہمارے گھر تشریف لائیں ۔
رسول خدا(صلى الله عليه و آله و سلم ) نے فرمایا: میں فاطمہ کے گھر جاتا ہوں بات کرتا ہوں اگر مایل ہوئیں تو آپ کو بتاتا ہوں، پیامبر (ص)فاطمہ(س) کے گھر گئے اور اس دعوت کے بارے بتایا اور کہا بیٹی کیا تم اس شادی میں جانا چاہتی ہو یا نہیں ؟
صديقه طاهره فاطمه زهرا(سلام الله عليها)کچھ دیر سوچنے کے بعد فرماتی ہیں آپ پر میری جان قربان ، بابا میں جانتی ہوں کہ کیوں انہوں نے مجھے اس شادی میں دعوت دی ، اس لیے کہ وہ سب عرب کی مشہور اور امیر خواتین ہیں انہوں نے اس شادی میں رنگا رنگ کے لباس پہننے ہیں اور میرے پاس سوائے اس ایک لباس اور اس چادرکے کہ جو کئی جگہ سے سلی ہوئی ہے ،جوتا بھی اسی طرح کا ہی ہے اگر میں اس حالت میں جاتی ہوں تو وہ میرا مذق اڑائیں گی جبکہ ان کے بلانے کا مقصد بھی یہی ہے ۔
جب رسول خدا(صلى الله عليه و آله و سلم )نے بیٹی فاطمه زهرا(سلام الله عليها) کی یہ باتیں سنیں توبہت غمگین ہوئے اور آنکھوں سے آنسو آگئے ۔
اسی وقت جبرئيل امين رب العالمين کی طرف سے نزل ہوئے اور عرض کی :یا رسول اللہ ! خداوند متعال نے آپ اور فاطمہ پر درود بھیجا ہے اور یہ فرمایا کہ فاطمہ سے کہو اسی لباس کے ساتھ شادی میں چلی جائے اس کے جانے میں حکمت ہے ۔
رسول گرامى اسلام (صلى الله عليه و آله و سلم ) نے خدا وندمتعال کا پيغام اپنی بیٹی فاطمہ کو سنایا ، صديقه طاهره فاطمه زهرا(سلام الله عليها)نے عرض كی:میں اپنے پروردگار کا حکم دل وجان سے قبول کروں گی ۔
سجدہ شکر کیا اور اسی پرانے کئی جگہ سے پیوند لگے لباس کو پہنا پھر بابا سے جانے کی اجازت لی اور جشن کی طرف روانہ ہوئیں یہ وہ وقت تھا کہ فرشتوں نے سات آسمان پر گریہ بلند کیا اور کہا خدایا : انبیاء کے سردار کی بیٹی تیری کنیز اس حالت میں جارہی ہے اگر وہاں کسی نے توہین کی تو ہم برداشت نہیں کر سکیں گے ۔
اسی وقت خدا نے جبرائیل سے کہا ہزاروں حوروں کو ساتھ لے جاؤ اور پوری شان وشوکت کے ساتھ فاطمہ کو جشن میں لے جاؤ۔
جبرئيل (عليه السلام) نے خدا وند متعال کے فرمان پر حوروں کو بہشتی لباس پہنائے اور صديقه طاهره فاطمه زهرا(سلام الله عليها) کے ساتھ روانہ کیا حوریں قدم چومتی ہوئی سیدہ کے ساتھ چل رہی تھیں ۔
فاطمه زهرا(سلام الله عليها) نے جب یہ عزت و احترام دیکها تو بہت خوش ہوئیں اور خدا کا شکر اور مدح سرای کی ۔جب گھر کے قریب پہنچی تو خشبو کی مہک تھی نورانی چہرہ اس خشبو اور نورانی چہرے نے تمام خواتین کو حیرت زدہ کر دیا یہ خواتین اٹھیں اور استقبال کے لیے آگے بڑھیں یہاں تک کہ دلہن اکیلی رہ گئی ابھی استقبال ہی ہو رہا تھا کہ دلہن گری اور مر گئی یہ خوشی کا سماں عزاء میں بدل گیا صدیقہ طاہرہ اٹھیں اور دو رکعت نماز پڑھی اب سب خواتین کی نظر فاطمہ پر تھی کہ دلہن تو مر گئی ہے اور عبادت کیوں کر رہی ہے سیدہ سجدے میں گئیں اور کہا خدایا تمہیں میرے بابا کا واسطہ میرے شوہر علی کا واسطہ اسے زندہ کردے ۔
ابھی سر سجدے سے نہیں اٹھایا تھا کہ دلہن میں حرکت ہونے لگی ایک مرتبہ ہوش میں آئی اور فاطمہ سلام اللہ علیھا کے قدموں میں جا گری اور کہتی ہے :السلام عليك يا بنت رسول الله ، السلام عليك يا زوجة ولى الله اميرالمؤمنين على عليه السلام ؛
میں شہادت دیتی ہوں کہ آپ رسول خدا (ص)کی بیٹی ہیں اور آپ امیر المؤمنین علی کی زوجہ ہیں میں آپ پر درود بھیجتی ہوں
اس کے بعد کہتی ہے کہ میں آپ کے ہاتھوں مسلمان ہوئی ہوں اور مجھے یقین ہے کہ میں حق پر ہوں ۔
نقل ہوا ہے کہ :اس دن 700 افراد جو کہ اس دلہن کے رشتہ دار تھے مسلمان ہوئے ہیں کیونکہ مشہور ہو گیا تھا کہ فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھا نے معجزہ دکھایا ہے ۔
جب شادی ختم ہوئی تو صديقه طاهره فاطمه زهرا(سلام الله عليها) گھر واپس آتی ہیں اور اپنے بابا کو یہ ماجرا بتاتی ہیں ۔
رسول خدا(صلى الله عليه و آله و سلم ) نے جب اس ماجرے کو صديقه كبرى فاطمه (سلام الله عليها) سے سنا تو سر سجدے میں رکھ دیا اور خدا کا شکر ادا کیا پھر فرمایا : اے بیٹی مجھے تم پر امید ہے خدا وند متعال ہزاروں بار اپنے خصوصی لطف و کرم سے تمہیں ایسے ہی نوازے گا ۔
-----------------------------------------------------------------------
حواله:
معجزات حضرت زهرا(سلام الله عليها)، ص 109.
Add new comment