ماہ مبارک رمضان حقیقت میں انسانی زندگی میں تبدیلی اور انقلاب کا ایک بہترین وسیلہ ہے اور یہ مہینہ اپنے دامن میں انسان سازی کا پورا نظام لیکر آتاہے لہذا ہمیں چاہیے کہ اس عظیم مہینہ کا استقبال بہترین تیاری کیساتھ کریں تاکہ اپنی فردی اور اجتماعی زندگی میں محسوس تبدیلی لاسکے۔
اس مقالے میں ہم دو اہم سوالات کا جواب دینگے ۔ پہلا سوال یہ کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیوں ماہ مبارک رمضان کے استقبال کا حکم دیا ؟ اس کے جواب کی طرف اشارہ کرنے سے پہلے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ماہ مبارک رمضان کی عظمت اور منزلت سے آشنا ہوجائیں اور ماہ رمضان کی معرفت حاصل کریں تاکہ استقبال ماہ رمضان کا فلسفہ سمجھ سکیں۔ ماہ مبارک رمضان، انسانیت کے لئے رحمت، مغفرت اور برکت پر مشتمل ہے اور اس مہنے میں خداوند عالم نے انسان کو ندامت اور اپنے کئے ہوئے برے اعمال پر غور وخوض کرنے کی بہترین فرصت عطا کی ہے اور ساتھ ہی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں تزکیہ نفس حاصل کرنے کا درس دیا ہے ۔ (1) چونکہ ماہ مبارک رمضان، انسان ساز مہینہ ہے لہذا لوگوں کو چاہئے کہ اس عظیم مہینے کا استقبال اسکی عظمت اور بلندی کی محوریت میں کریں ۔ آج کے زمانے میں یہ بات رائج ہے کہ جب کسی ملک کا صدر یا وزیر اعظم کسی دوسرے ملک کے دورے پر جاتا ہے تو وہ ملک اپنے اختیارات کے حساب سے شایان شان طریقے سے استقبال کرتا ہے اور اس ملک سے جس قدر تعلقات زیادہ مضبوط ہوں اسی حساب سے پرتپاک اور والہانہ استقبال ہوتا ہے۔ تو حکم پیمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کے مطابق ہماری ذمہ داری ہے کہ ماہ مبارک کی عظمت اور بلندی کے حساب سے اچھے انداز میں استقبال کریں۔ اب دوسرا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ استقبال کیسے کریں؟ تو ذیل میں ہم ماہ رمضان کے استقبال کے چند طریقوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
ماہ مبارک رمضان کے استقبال کے طریقے؟چونکہ ماہ مبارک رمضان تہذیب نفس اور روح کی پاکیزگی کا مہینہ ہے لہذا ہم مندرجہ ذیل طریقوں سے اس عظیم مہینہ کا استقبال کرسکتے ہیں
تہذیب نفس : ماہ مبارک رمضان کے استقبال کا سب سے اہم اور بیترین طریقہ اپنے نفس کو برائیوں سے پاک کرکے خدا کی رحمت و مغفرت کے قابل بنانا ہے کیونکہ گناہوں اور نفس کی پیروی میں الجھا ہوا انسان رحمت ومغفرت سے بھرے اس ماہ مقدس کا استقبال نہیں کرسکتا۔ لہذا رمضان کی آمد سے پہلے ایک مرتبہ انسان اپنے آپ کو دیکھے اور غور کرے کہ آیا میں اس عظیم مہینے کی استقبالیہ کمیٹی کا رکن بن سکتاہوں کہ نہیں اگر ہاں تو اللہ کا شکر بجا لائے اور مزید ترقی کی کوشش کرے لیکن خدانخواستہ اگر نہیں تو پھر رمضان سے پہلے کوشش کرے کہ اپنے گناہوں سے توبہ کرلے۔ حق داروں کے حقوق ادا کریں اور اپنے آپ کو اس عظیم مہینے کے لے تیار کرے۔(2)
مصمم ارادہ: انسان کی زندگی میں ارادے کا بنیادی کردار ہوتا ہے، گناہوں کی انجام دہی ہو یا گناہوں سے اجتناب، پہلی سیڑھی قصد اور ارادے کی سیڑھی ہے لہذا رمضان سے پہلے انسان ارادہ کرے کہ میں نے اس عظیم مہینے کی رحمتوں اور برکتوں سے فائدہ اٹھانا ہے اور اپنی زندگی میں تبدیلی لاناہے اور اپنے آپ کو اس قابل بنانا ہے کہ شب قدر میں اپنے امام وقت (عج) کے سامنے اپنے کرادر کافائل رکھنے کے قابل بن جاوں اور اپنے اندر موجود اخلاقی، اعتقادی، فکری انحطاط کو ختم کرسکوں تو مصمم ارادہ کرنے والا انسان ماہ رمضان کا استقبال انتہائی خوشی کیساتھ کرسکتا ہے اور اپنے آپ کو اس انسان سازی کی یونیورسٹی میں ایڈمیشن کے قابل بنا سکتا ہے۔
توبہ: استقبال ماہ رمضان کا ایک اہم طریقہ توبہ کرنا اور خدا کی درگاہ میں رجوع کرناہے۔ ظاہر ہے انسان غلطیوں کاپتلاہے۔ خطائیں ہوسکتی ہیں لیکن شجاع انسان وہ ہے جو ان غلطیوں کا اعتراف کرے اور اپنے آپ کو عادل مطلق خدا کی عدالت میں پیش کرے اور اعتراف کرے کہ خدایا میں گناہ گارہوں، میں نے نادانی میں، شہوت نفس کی وجہ سے گناہ کیا لیکن میرے مولا میں نادم ہوں، پیشمان ہوں میرے گناہوں کی مغفرت فرما تاکہ میں اس قابل بن سکوں کہ تیرے مہینے میں تیری رحمت، برکت اور مغفرت کے دسترخوان پر مہمان بن کے آوں، تو ضرور خدا ہماری دعا قبول کرے گا اور اس قابل بنائے گا کہ رمضان المبارک کا استقبال کرسکیں۔(3)
علم وآگاہی: استقبال ماہ رمضان کا اہم طریقہ روزے کے احکام ،شرایط اور ضروری چیزوں سے آشنائی ہے تاکہ علم ومعرفت کیساتھ رمضان کا استقبال کرسکیں۔ اسی طرح دعاوں سے لگاو، قرآن کی تلاوت، مساجد کی طرف توجہ، غریب، فقیر، مسکین اور یتیموں کی دیکھ بھال اور ذکرمحمد وآل محمد خصوصا صلوات اور درود کے ذریعے اس عظیم مہینے کا استقبال کرناچاہئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منابع:
1:ماہ رمضان انسان سازی کا مہینہ شیخ ذاکر مدبر ص 14
2: سخن رمضان ڈاکٹر ابراہیم آیتی ص 67
3:بصیرت میگزئین سیریل نمبر 5 ص 54
Add new comment