حضرت فاطمہ زہراء (س) سے حضرت فاطمہ معصومہ (س) کی شباہتیں۔

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: اس مختصر مقالہ میں حضرت فاطمہ زہراء (سلام اللہ علیہا) سے حضرت فاطمہ معصومہ(سلام اللہ علیہا) کی پانچ شباہتوں کا تذکرہ ہے۔

حضرت فاطمہ زہراء (س) سے حضرت فاطمہ معصومہ (س) کی شباہتیں۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم

مختصر سوانح حیات:
حضرت فاطمہ معصومہ(سلام اللہ علیہا) کہ جو برّصغیر میں معصومہ قم کے نام سے مشہور ہیں، امام ہفتم حضرت موسی بن جعفر الکاظم(علیہ السلام)کی بیٹی ہیں، آپ کی ولادت یکم ذی القعدہ سن ۱۷۳ھق کو مدینہ منورہ میں  ہوئی۔ کمسنی کے عالم میں باپ کا سایہ سر سے اٹھ گیا اور اس وقت سے جناب معصومہ (سلام اللہ علیہا) کے بھائی امام رضا (علیہ السلام) نے آپ کی پرورش کی، یہی وجہ تھی کہ آپ (سلام اللہ علیہا) اپنے بھائی امام رضا (علیہ السلام) سے بے انتہا محبت کرتی تھیں۔ امام رضا (علیہ السلام) کی مدینہ سے خراسان ہجرت کے بعد آپ (سلام اللہ علیہا) نے بھی فیصلہ کیا کہ مدینہ سے ہجرت کر کے اپنے بھائی کے پاس خراسان جائیں گی، اس سفر کے دوران آپ (سلام اللہ علیہا) نے  بہت مصیبتیں اٹھائیں لیکن اپنے بھائی سے نہ مل سکیں اور خراسان پہنچنے سے پہلے ہی زہر دیئے جانے کی بناپر شہرِقم میں  ۲۸ سال کی عمر میں سن ۲۰۱ ھ میں آپ کی شھادت ہو گئی۔ قم المقدسہ میں آج بھی آپ کا روضہ بڑی شان و شوکت کے ساتھ موالیان اہلبیت (علیہم السلام) کی زیارتگاہ بنا ہوا ہے۔

آپ (سلام اللہ علیہا) کی حضرت زہرا (سلام اللہ علیہا) سے شباہتیں:
(۱) نام اور لقب: حضرت معصومہ(سلام اللہ علیہا) کا نام بھی فاطمہ ہے اور جناب سیدہ (سلام اللہ علیہا) کا نام بھی فاطمہ ہے۔
جناب سیدہ کونین(سلام اللہ علیہا) بھی معصوم اور حضرت معصومہ(سلام اللہ علیہا) کو بھی لقب ’معصومہ‘ سے نوازا گیا ہے۔
امام رضا (علیہ السلام) فرماتے ہیں [مَنْ زَارَ الْمَعصُومَةَ بِقُمْ كَمَنْ زَارَنى][1] ’جسنے قم میں معصومہ کی زیارت کی گویا اسنے میری زیارت کی ‘۔ اگرچہ عصمت کے مراتب ہیں اور فقط چہاردہ معصومیں (علیہم السلام) عصمت کے اعلی تریں مراتب پر فائز ہیں ، لیکن امام معصوم(علیہ السلام)کی اس حدیث سے علماء[2]یہ نتیجہ نکالتے ہیں کہ جناب فاطمہ معصومہ(علیہا السلام) معصومہ ہیں۔
(۲) شفیع روز محشر: جیسا کہ حدیث میں ہے کہ جناب زہراء (علیہا السلام) کا مہر، امت رسول کے گناہگاروں کی شفاعت ہے[3] لھذا جس طرح سے بنت الرسول جناب فاطمہ (علیہا السلام) بہت وسیع شفاعت کا اختیار رکھتیں ہیں اسی طرح جناب فاطمہ معصومہ(علیہا السلام) بھی وسیع شفاعت کی مالکہ ہیں۔ امام صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں [اَلا اِنّ لِلْجَنَّةِ ثَمانِیَةَ اَبْوابٍ ثَلاثَةٌ مِنْها اِلی قُمْ، تُقْبَضُ فیها اِمْرَأةٌ مِنْ وُلْدی اسمُها فاطِمَة بنتَ مُوْسی، و تُدْخَلُ بشفاعَتِها شیعَتی الْجَنَّةَ بِاَجْمَعِهِمْ][4] ’’جان لو کہ جنت کے آٹھ دروازے ہیں جن میں سے تیں قم کی طرف ہیں، قم  میں ہماری نسل میں سے ایک خاتوں دفن کی جائیں گی جنکا نام فاطمہ بنت موسیٰ ہوگا، انکی شفاعت سے ہمارے تمام شیعہ جنت میں داخل کیئے جائیں گے ‘‘۔
(۳) ’فداھا ابوھا‘:معصوم کبھی بھی مبالغہ یا احساسات کے بہاو میں کو بات نہیں کرتا۔ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جس طرح جناب زہرا (سلام اللہ علیہا) کے لیئے فرمایا [فَداها اَبُوها][5] ’اسکا باپ اس پر فدا ہو جائے‘ یعنی میں(رسول) آپ پر قربان جاوں اسی طرح امام موسیٰ الکاظم (علیہ السلام)نے جناب معصومہ (سلام اللہ علیہا) کے لیئے بھی فرمایا [فَداها اَبُوها][6]۔
(۴)جناب معصومہ (سلام اللہ علیہا) کا روضہ حضرت زہرا(سلام اللہ علیہا) کے قبر کی تجلی گاہ: مصلحت خداوندی یہ ہے کہ  حضرت زہرا(سلام اللہ علیہا) کی قبر مخفی رہے لیکن مومنین کو انکی قبر کی زیارت سے محروم نہیں رکھا، اس لیے بعض قرائن کی بنا پر کہا جا سکتا ہے کہ جناب معصومہ (سلام اللہ علیہا) کا روضہ حضرت زہرا(سلام اللہ علیہا) کے قبر کی تجلی گاہ ہے۔ مثلا جناب معصومہ (سلام اللہ علیہا) کی زیارت کے آداب میں تسبیح حضرت زہرا (سلام اللہ علیہا) کا پڑھنا یا وہ مشہور واقعہ کہ جس میں آیت اللہ سید محمود مرعشی (رہ) سے خواب میں امام صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں [عَلَیْكَ بِكَرِیمَةِ اَهْلِ الْبَیْتِ][7] یعنی اگر تم جناب سیدہ (سلام اللہ علیہا) کی قبر ڈھونڈنا چاہتے ہو تو جاکر جناب فاطمہ معصومہ(سلام اللہ علیہا)  کی قم میں زیارت کرو۔
(۵) حصارِ ولایت: جس طرح سے جناب سیدہ (سلام اللہ علیہا) نے ولایت کے حصار میں زندگی بسر کی، جسکی بہترین مثال روز مباہلہ ہو سکتی ہے۔  اسی طرح جناب معصومہ (سلام اللہ علیہا) کے زیارت نامہ میں وارد ہوا ہے [السلام علیک یا بنت ولی الله السلام علیک یا اخت ولی الله السلام علیک یا عمة ولی الله][8]  ’سلام ہو آپ پر اے ولی اللہ کی بیٹی،اے ولی اللہ کی بہن ،اے ولی اللہ کی پھوپھی‘ ان کلمات میں بھی حصارِ ولایت نظر آتا ہے کہ جو امام رضا (علیہ السلام) نے جناب معصومہ (سلام اللہ علیہا) کے لیئے زیارت میں بیان کیا ہے۔

ان شباہتوں کے علاوہ بھی کئی اور شباہتیں ہیں کہ جنکا ذکر اس تحریر کی وسعت سے خارج ہے، قارئین گرامی کے لیئے یہ ایک لمحہ فکریہ ہو سکتا ہے کہ وہ خود بھی مستند انداز میں دیگر شباہتیں ڈھونڈیں۔

.......................................................
حوالہ جات:
[1] ناسخ التواريخ، ج ٣، ص ٦٨
[2] علم اصول اور بلاغۃ میں ایک معروف قاعدہ ہے’’ تعلیق الحکم علی الوصف مشعر بعلیة منشأ اشتقاقه ‘‘ ۔اس قاعدہ کی بنا پر علماء فرماتے ہیں کہ حضتر فاطمہ بنت موسی بن جعفر (علیہما السلام) معصوم ہیں۔
[3] (جعل اللّه تعالى مهر فاطمة الزهراء ابنة محمّد المصطفى صلى اللّه عليه و آله و سلم شفاعة امّته العصاة) – بحرانی اصفہانی،عوالم العلوم و المعارف والأحوال من الآيات والأخباروالأقوال(مستدرك سيدة النساء إلى الإمام الجواد، ج‏11-قسم-1-فاطمةس، ص: 450
[4] علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج 6، ص 228
[5] علامہ مجلسی، بحارالانوار،ج 43، ص 86
[6] محمد محمدی اشتهاردی، حضرت معصومه فاطمه دوم، ص 133
[7] محمد محمدی اشتهاردی، حضرت معصومه فاطمه دوم، ص 140
[8] حضرت معصومہ (س) کا زیارت نامہ

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
11 + 7 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 47