حضرت مسلم

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: اس مضمون میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ حضرت مسلم تین اماموں کے ہم عصر تھے، اور معصومیں(علیہم السلام) نے آپ کے بارے میں کیا ارشاد فرمایا اور آپ کی بعض خصوصیات کو بیان کیا گیا ہے جو امام حسین(علیہ السلام) نے آپ کے بارے میں فرمایا۔

حضرت مسلم

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     حضرت مسلم، جناب عقیل کے بیٹے تھے، وه تین اماموں" امام علی،امام حسن اور امام حسین (علیھم السلام)" کے ہم عصر تھے،  انهوں نے تیسرے امام حضرت امام حسین(علیہ السلام) کے زمانه میں اپنے امام کے مقاصد کے لئے اپنی جان قربان کردی اور عبیدالله بن زیاد کے حکم سے شھید کئے گئے۔ وه اس زمانے میں امام حسین(علیہ السلام) کے سفیر کی حیثیت سے شهر کوفه میں تشریف لائے تھے، لیکن کوفیوں کی طرف سے بے وفائی کی وجه سے عبیدالله ابن زیاد کے سپاہیوں سے تن تنها لڑنے پر مجبور ہوگئے- بهادری سے لڑنے کے بعد انھیں پکڑ کر عبیدالله ابن زیاد کے پاس لایا گیا۔ عبیدالله ابن زیاد نے حکم دیا که مسلم کو دارالاماره کی چھت پر لے جا کر ان کے سر کو تن سے جدا کیا جائے۔ اس کے فورا بعد عبیدالله ابن زیاد کے حکم پر عملی جامه پهنایا گیا اور انهیں شهید کیا گیا۔  انکا مزار، شهر کوفه میں پیروان اهل بیت(علیہم السلام) کی زیارت گاه ہے۔

حضرت مسلم(ع) نے تین اماموں کا زمانه دیکھا:
     ۱-
امام علی(علیه السلام) کا زمانه: اس زمانه میں ان کو حضرت علی(علیه السلام) کا داماد بننے کا شرف حاصل ہوا اور رقیه نام کی ان کی بیٹی سے ازدواج کیا اس طرح وه حضرت علی(علیه السلام) کے علم و فضل سے فیضیاب ہوئے-
بعض مورخین کے مطابق حضرت مسلم(علیہ السلام) امیرالمومنین حضرت علی(علیه السلام) کے زمانه میں سن ۳۶ سے سن۴۰ تک بعض فوجی عهدوں پر فائز رہے، من جمله جنگ صفین میں جب امیرالمومنین حضرت علی( علیه السلام) اپنی فوج کو منظم کر رہے تھے تو آپ نے امام حسن(علیہ السلام)، امام حسین(علیہ السلام)، عبدالله ابن جعفر اور مسلم ابن عقیل کو فوج کے بائیں بازو پر مامور فرمایا۔
     ۲-حضرت امام حسن(علیه السلام) کا زمانه: اس زمانه میں حضرت مسلم(علیہ السلام) حق کی راه پر گامزن رہے اور امام حسن مجتبی(علیه السلام) کے وفادارترین اصحاب اور ساتھیوں میں شمار ہوتےتھے۔
     ۳-امام حسین(علیه السلام) کا زمانه: حضرت مسلم ابن عقیل(علیہ السلام) نے امام حسین(علیه السلام) کی محبت و حمایت سے ہاتھ نهیں کھینچا اور کربلا کی تحریک کے ہر اول دستے میں شامل ہوئے اور امام حسین(علیه السلام) کے کاروان کے پہلے شهید شمار ہوئے، انهوں نے اپنے آٹھه بھائیوں کے همراه امام حسین(علیه السلام) کی راه میں اپنی جان نچھاور کی۔

مسلم بن عقیل معصومین(علیہم السلام) کی نظر میں:
     «قَالَ عَلِيٌّ (علیہ السلام) لِرَسُولِ اللَّهِ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ لَتُحِبُّ عَقِيلًا قَالَ إِي وَ اللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّهُ حُبَّيْنِ حُبّاً لَهُ‏ وَ حُبّاً لِحُبِّ أَبِي طَالِبٍ لَهُ وَ إِنَّ وَلَدَهُ لَمَقْتُولٌ فِي مَحَبَّةِ وَلَدِكَ فَتَدْمَعُ عَلَيْهِ عُيُونُ الْمُؤْمِنِينَ وَ تُصَلِّي عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ الْمُقَرَّبُونَ ثُمَّ بَكَى رَسُولُ اللَّهِ ص حَتَّى جَرَتْ دُمُوعُهُ عَلَى صَدْرِهِ؛ علی(علیہ السلام) نے رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے سوال کیا: یا رسول اللہ کیا آپ عقیل سے محبت کرتے ہیں؟ رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے فرمایا:میں ان سے دو وجہوں سے محبت کرتا ہوں، ایک ان سے محبت اور  دوسرے ابوطالب کی محبت کی نسبت سے،ان کا فرزند تیرے فرزند کی محبت میں قتل کیا جائے گا، مومنین کی آنکھیں اس پر آنسوں بہائیں گی اور مقرب فرشتے اس پر درود بھیجیں گے اس کے بعد رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے اتنا گریہ کیا کہ آپ کےسینہ پرآنسوں جاری ہونے لگے»[۱]۔
     امام حسین(علیه السلام) کوفیوں کے نام لکھے گے ایک خط میں لکھتے ہیں: «قد بعثت‏ إليكم‏ أخي‏ و ابن‏ عمّي‏ و ثقتي‏ من أهل بيتي‏؛ میں ایک ایسے شخص کو تم لوگوں کی طرف بھیج رہا ہوں جو میرا بھائی، میرے چاچا کا بیٹا اور ہم اهل بیت(علیہم السلام) میں قابل اعتماد فرد ہے»[۲]۔
     امام حسین(علیہ السلام) نے اپنے اس کلام میں حضرت مسلم(علیہ السلام) کے بارے میں چند قابل فخر فضیلتیں بیان کی ہیں، جو حسب ذیل هہیں:
۱-بھائی: امام حسین(علیه السلام) نے انهیں اپنا بھائی ہونے کی نسبت دی ہے، وہ اس قدر وفادار تھے که ان کے لئے امام حسین(علیه السلام)نے انہیں بھائی کہا-
۲-قابل اعتماد: اگر امام حسین(علیه السلام) حضرت مسلم(علیہ السلام) کی فضیلت میں صرف یہی ایک جمله بیان فرماتے تو کافی تھا [۱]۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے:
[۱]۔ محمد باقر مجلسى، بحار الانوار، دار إحياء التراث العربي، ۱۴۰۳ق، ج۲۲، ص۲۸۸.
[۲]۔ لوط بن يحيى ابو مخنف كوفى، وقعة الطفّ، جامعه مدرسين، ۱۴۱۷ ق، ص۹۶.

مأخذ: http://www.islamquest.net/fa/archive/question/fa2115

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
10 + 7 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 62