چکیده:ایام فاطمیہ بطور کل چھ(۶) دنوں پر مشتمل ہوتا ہے، جن میں سے ۳ دن جمادی الاول میں اور باقی ۳ دن جمادی الثانی کے مہینے میں۔
حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کے سلسلہ میں روایتوں میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ پیغمبر اسلام ؐ کی رحلت کے بعد سے چھیالیس(۴۶) دن سے چھ (۶) مہینے تک۔
شیعہ علماء کے نزدیک ان تاریخوں میں سے دو تاریخ مقبول اور مشہور ہے؛ ۱۔ پیغمبر اسلامؐ کی رحلت کے پچہترویں( ۷۵) روز، ۲۔ حضور ؐ کی رحلت کے ۹۵ دن کے بعد۔ اٹھائیس (۲۸) صفر کو پیغمبر اسلام ؐ کی رحلت کو مد نظر رکھتے ہوئے، ۷۵ روز کی روایت کو مانتے ہوئے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت ۱۳، ۱۴ یا ۱۵ جمادی الاول کو ہوئی۔ ان ایام کو فاطمیۂ اول کے نام سے جانا جاتا ہے۔
لیکن ۹۵ دن کی روایت کی بنا پر حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت ۳ سے ۵ جمادی الثانی کے درمیان واقع ہوئی اور ان ایام کو فاطمیۂ دوم کے عنوان سے یاد کیا جاتا ہے۔
ایام فاطمیہ بطور کل چھ(۶) دنوں پر مشتمل ہوتا ہے، جن میں سے ۳ دن جمادی الاول میں اور باقی ۳ دن جمادی الثانی کے مہینے میں۔
حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کے سلسلے میں روایتوں میں دو مہینے بیان کئےجانے کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ قدیم زمانے میں عربی رسم الخط ہر طرح کی علامت اور نشانی سے خالی ہوتا تھا چاہے وہ نقطہ ہو یا اعراب(زبر، زیر، پیش وغیرہ)۔ جس کی وجہ سے اکثر الفاظ مشترک اور ایک جیسے نظر آتے تھے[1]۔ اسی وجہ سے ستر(۷۰) عربی میں سبعون اور ۹۰ عربی میں تسعون آپس میں ایک دوسرے سے بہت شباہت رکھتے ہیں جو بعد کے مؤرخوں کے لئے مشکلات کا سبب بنا۔
دونوں مہینوں میں تین تین دنوں کو شہادت کے دن کو طور پر بتایا گیا ہے جس کی وجہ کچھ اس طرح بیان کی گئی ہے؛ اس بات کا امکان ہے کہ پیغمبر اسلامؐ کی رحلت کے بعد سے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت تک قمری (چاندکا)مہینہ ۲۹ دنوں کا رہا ہو اور شہادت کے پہلے کے مہینوں کو کامل فرض کرتے ہوئے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت ۱۳کی تاریخ جمادی الاول یا ۳ جمادی الثانی ہوگی۔ کیونکہ قمری مہینوں کے کیلنڈر کے مطابق ۲۹ دنوں والے مہینے حد اکثر ۳ مہینہ مسلسل ہو سکتے ہیں اور ۳۰ دنوں پر مشتمل مہینے حد اکثر ۴ مہینہ ایک کے بعد ایک ہو سکتے ہیں۔
قمری مہینوں کی صورت حال کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے مذکورہ ایام میں حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے سوگ میں عزاداری برپا کی جاتی ہے اور بیبی دو عالم کے چاہنے والوں کے درمیان غم کی فضا طاری رہتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[1] ۔ «تاریخچه رسمالخط قرآن و سیر و تحول آن». دانشنامه موضوعی قرآن. ۲۰۱۵-۰۵-۱۶. بازبینیشده در ۲۰۱۵-۰۵-۱۶.
Add new comment