چکیده: مقالہ ھذا میں اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ جناب سیدہ کا جنازہ رات میں دفن کیا گیا ہے اس کے کیا وجوہات تھے اس سوال کا جواب اہل سنت کی کتابوں میں بھی موجود ہے۔
حق بات تو یہ ہے کہ دختر رسول نے کیوں وصیت کی کہ ان کی تدفین تاریکی شب میں کی جائے ؟
اس سوال کو علماء اہل سنت یوں جواب دیتے ہیں :
1۔ محمد بن اسماعیل بخاری : حضرت عائشہ سے نقل کرتے ہیں کہ :جناب زہرا ء نے (قضیہ فدک کی بنا پر) غیض و غضب کے عالم میں ابوبکر سے منہ پھیر لیا اور پھر اس سے تا وقت رحلت کلام نہیں کیا ، یہاں تک کہ رسول کے بعد آپ صرف چھ ماہ تک زندہ رہیں ، جب آپ نے رحلت فرمائی تو آپ کے شریک حیات حضرت علی علیہ السلام نے آپ کو رات کی تاریکی میں دفن کیا اور ابوبکر کو اجازت نہیں دی کہ تشیع و نماز جنازہ و تدفین وغیرہ میں شرکت کرے ۔[1]
2۔ احمد البیھقی (السنن الکبری )پر تحریر فرماتے ہیں کہ فَغَضِبَتْ فاطمةُ علی أبی بکر و هَجَرتْه فَلَم تُکَلمه حتیّ ماتَتْ فدفَنَها علیٌ لیلاً
حضرت فاطمۃالزہرا ء ابو بکر سے اس قدر ناراض ہوئیں کہ آپ نے اس سے منہ پھیر لیا اور تا وقت رحلت کلام نہیں کیا شہزادی کونین نے جب رحلت فرمائی تو حضرت علی علیہ السلام نے ان کو شب کی تاریکی میں دفن کیا ۔ [2]
3۔ مسلم بن حجاج قشیری تحریر کرتے ہیں کہ جب حضرت زہراء نے اس دارفانی سے کوچ کیا تو ان کے شریک حیات حضرت علی نے تاریکی شب میں ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور ان کو دفن کردیا اور ابوبکر کو یہ خبر تک نہ دی کہ حضرت زہراء کی تشیع جنازہ میں شرکت کرے ۔ [3]
4۔ابن اثیر لکھتے ہیں کہ جناب زہراء اور ابوبکر کے درمیان میراث پیامبر اسلام کا جو معاملہ پیش آیا تھا اس سلسلے میں معمر نے زہری سے اور انہوں نے عائشہ سے روایت کی ہے کہ حضرت فاطمہ نے ابوبکر سے کنارہ کشی اختیار کر لی اور اس سے منہ پھیر لیا نیز اس سے بات نہیں کی یہاں تک کہ زندگی کے آخری لمحہ تک گفتگو نہیں کی ۔[4]
5۔ حافظ عبد الدین محمد بن ابی شیبہ لکھتے ہیں کہ :علی نے حضرت فاطمہ کو تاریکی شب میں دفن کیا ۔ [5]
6۔ ابی فلاح الحنبلی لکھتے ہیں :حضرت علی اور اسماء بنت عمیس نے حضرت فاطمہ زہراء کو غسل دیا اور حضرت علی نے تاریکی شب میں انکو دفن کیا ۔ [6]
7۔سیوطی لکھتے ہیں :حضرت زہراء کو ان کے شریک حیات نے تاریکی شب میں غسل دیا اور نماز جنازہ پڑھا کر انہیں دفن کردیا۔[7]
8۔ عبدالرحمن بن عمر الدمشقی نے کہا کہ :رسول کی وفات کے چھ ماہ بعد حضرت فاطمہ نے رحلت فرمائی اور حضرت علی نے ان کو تاریکی شب میں دفن کیا۔[8]
9۔ ابن ابی الحدیدلکھتے ہیں :کہ میرے نزدیک صحیح یہ ہے کہ حضرت فاطمہ زہراء ابوبکر و عمر سے ناراض ہوکر اس دنیا سے رخصت ہوئی اور انھوں نے وصیت فرمائی تھی کہ یہ دو افراد (ابوبکروعمر) میری نماز جنازہ میں شرکت نہ کریں ۔[9]
10۔ حافظ النووی لکھتے ہیں کہ بنت رسول رات کی تاریکی میں دفن ہوئی اور ابوبکر اور عمر کو اپنے جنازے میں شرکت کرنے سے منع کیا ۔ [10]
نتیجہ
ان روایات سے یہ معلوم ہو رہا ہے کہ ایک تو حضرت زہراء علیھا السلام کی تدفین رات کی تاریکی میں ہو رہی ہے ۔ دوسری بات یہ کہ بنت رسول آخری وقت تک ابوبکر اور عمر سے ناراض گئی ہیں تیسری بات یہ کہ حضرت زہراء نے ابوبکر سے منہ پھیر لیا اور کلام نہیں کیا چوتھی بات یہ کہ ابوبکر اور عمر کو اپنے جنازے میں آنے کے لیے منع فرمایا۔
[1] صحیح بخاری ، ج۵،ص۱۷۷
[2] السنن الکبری،ج۶ص۳۰۰
[3] صحیح بخاری،ج۳ص۱۳۸۰
[4] الکامل فی التاریخ،ج۲،ص۱۲۶
[5] المصنف،ج۴ص۱۴۱
[6] شذرات الزہب،ج۱ص۱۵
[7] الثغور الباسمہ،ص۱۵
[8] تاریخ ابی ذرعہ،ج۱ص۲۹۰
[9] شرح نہج البلاغہ،ج۶،ص۵۰
[10] تھذیب الاسماء،ج۲ص۳۵۳
Add new comment