بہترین نمونہ

Sun, 04/16/2017 - 11:11

چکیده:خداوند متعال کا شکر ہے کہ ہمارے لیے زندگی گذارنے کےلیے اہل بیت علیھم السلام جیسی ہستیوں کو نمونہ عمل قرار دیا ۔

بہترین نمونہ

اگرچہ عمر بہت محدود تھی لیکن اتنی کم عمر میں زندگی ایسی گذاری  کہ پوری انسانیت کے لیے  نمونہ عمل بنیں،ایسی زندگی  جو کامیابی اور احساس ذمہ داری کا درس دیتی ہے۔
ہاں یہ گمان نہ ہو کہ فقط خواتین کے لیے نمونہ تھیں، ایسا نہیں بلکہ مردوں کے لیے بھی نمونہ عمل تھیں کیونکہ زہرا مرضیہ پوری انسانیت کے لیے نمونہ عمل ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ  حضرت صاحب الزمان عجل الله تعالی فرجه الشریف  نے ارشاد فرمایا:

عَنِ الشَّیْخِ الْمُوَثَّقِ أَبِی عُمَرَ الْعَامِرِیِّ رَحْمَهُ اللَّهِ عَلَیْهِ قَالَ… وَ فِی ابْنَهِ رَسُولِ اللَّهِ ص لِی أُسْوَهٌ حَسَنَه[1]
غیبت صغری میں  نواب خاص کی طرف جب پیغام  آتا ہے جس میں امام عصر علیه السلام یوں فرماتے ہیں :رسول اللہ کی بیٹی میرے لیے بہترین نمونہ عمل ہیں ۔
’’في إبنَةِ رسُولِ اللهِ (صل الله علیه و آله) لِي أسوَهٌ حَسَنَهٌ‘‘ یہ اس ہستی کا کلام ہے جس کے دیدار کے لیے کائنات منتظر ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ کتنا پیارا جملہ کہا حضرت مہدی (عج)نے۔ فکر کریں اور اس جملے کی گہرائی تک جائیں تب اس کی اہمت سمجھ میں آئے گی،  بنت رسول میرے لیے بہترین نمونہ ہیں ۔
اچھا قرآن میں بھی ایک نمونہ بیان ہوا ہے کہ خداوند متعال نے کہا کہ میرا رسول تمہارے لیے بہترین نمونہ ہے:
لَقَد کانَ لکُم فی رسولِ اللهِ أسوهٌ حسنهٌ لمَن کانَ یَرجُو اللهَ و الیومَ الاخر و ذَکَر الله کَثِیراً "[2]
تم میں سے اس کے لئے رسول کی زندگی میں بہترین نمونہ عمل ہے جو شخص بھی اللہ اور آخرت سے امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہے اور اللہ کو بہت زیادہ یاد کرتا ہے .

 توجہ کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ قرآن نے بہترین نمونہ رسول خدا(ص) کی ذات کو قرار دیا اور حضرت حجت نے اس رسول کی بیٹی کو بہترین نمونہ قرار دیا۔ سادہ لوح لوگ تو یہ سمجھیں گے کہ یہ دو الگ الگ باتیں ہیں لیکن با معرفت لوگ فوراً سمجھ جائیں گے کیونکہ خود رسول خدا(ص) نے اس کا جواب دیا ہے کہ آپ نے فرمایا:
 إِنَّ فَاطِمَةَ بَضْعَةٌ مِنِّی‏، مَنْ آذَاهَا فَقَدْ آذَانِی، وَ مَنْ غَاظَهَا فَقَدْ غَاظَنِی‏ وَ مَنْ سَرَّهَا فَقَدْ سَرَّنِی۔[3]
فاطمہ میرا ٹکڑا ہے جس نے اسے تکلیف دی اس نے مجھے تکلیف دی جس نے اسے غضب ناک کیا اس نے مجھے غضب ناک کیا  اور جس نے اسے خوش کیا اس نے مجھے خوش کیا۔
یا ایک اور جگہ فرمایا: فاطمة بضعة منّی، و هی روحی التی بین جنبیّ، یسوؤنی ما ساءها و یسرّنی ما سرّها "[4]
فاطمہ میرا ٹکڑا ہے وہ میری جان ہے وہ میرے دو پہلؤں کے درمیان ہے جس نے اسے ستایا اس نے مجھے ستایا جس نے اسے خوش کیا اس نے مجھے خوش کیا ۔
اسی وجہ سے میں نے کہا کہ زہراء مرضیہ سب کے لیے بہترین  نمونہ ہیں ۔
روایت  اس طرح بیان ہوئی ہے کہ خدا وند متعال نے ایک نور خلق کیا اور اس نور کو تین حصوں میں تقسیم کیا، ایک حصے سے نور محمد مصطفی صلی الله علیه وآله خلق کیا دوسرے حصے سے نورمولاے متقیان علی علیه السلام اور ائمه ھدی کا نور خلق کیا اور تیسرے حصے سے نور فاطمه زهرا علیها السلام خلق کیا  ، جب یہ معلوم ہوا کہ ایک ہی نور کے تین حصے ہیں تو یہ کہنا بھی صحیح ہو گا کہ یہ نور فاطمہ علیھا السلام پورے عالم کے لیے بہترین نمونہ ہیں ۔ [5]

منابع
[1] بحارالأنوار، ج ۵۳ ،ص ۱۷۸ ( باب ما خرج من توقیعاته) و الإحتجاج‏،ج۲ ص  ۴۶۶
[2] احزاب ، ۲۱
[3] إعتقادات الإمامیة، ص 105، کنگره شیخ مفید، ایران، چاپ دوم، 1414ق.
[4] مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار، ج 29، ص 32، دار إحیاء التراث العربی، بیروت، طبع دوم، 1403ق.
[5] فاطمه زهرا علیها سلام تجلی گاه رسالت الهی، محمد تقی مدرسی، مترجم قزوینی حائری،ص ۳۱و ۳۲

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 9 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 45