بدعت کے ارکان و عناصر
بدعت کے حوالے سے ایک سب سے اہم مسئلہ بدعت کے عناصر و ارکان کی شناخت کا مسئلہ ہے جسمیں افراط و تفریط سے کام لینے کی وجہ سے اسلامی معاشروں میں بہت ساری گڑبڑیاں اور انحرافات دیکھنے کو ملتے ہیں ، یہ مضمون ، افراط وتفریط سے بچنے کے لیے قرآن مجید اور سنت کے نقطۂ نظر سے بدعت کے معیارات کا جائزہ لیتا ہے تاکہ دین میں افراط و تفریط سے بچا جاسکے۔ اسلامی اسکالرز کے منابع و مأخذ اور انکی کتابوں میں ،بدعت کے ارکان کوکچھ یوں بیان کیا گیا ہےکہ: دین میں بدعت کی کوئی اساس و بنیاد نہیں ہے،بدعت دین میں ایک نئی اور جدید چیز کا نام ہے، کسی چیز کو دین کی طرف منسوب کرنے کا نام بدعت ہے، دین میں اضافے کا قصد رکھنا، کسی چیز کو دین کے نام پر مشہور کرنا،دین کے نام پر کسی چیز کا مسلسل انجام دینا،شریعت کے مقاصد و اہداف سے مخالفت رکھنے والے افعال انجام دینا،اور کسی فعل کا پہلے کی تین صدی ہجری میں نہ ہونا؛ یہ ساری چیزیں بدعت کے ارکان و عناصر میں شمار ہونگی،آیات و روایات کا جائزہ لینے کے بعد ، ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ دین و مذہب میں کسی چیز کی اساس و بنیاد کا نہ ہونا،جدید اور حادث ہونا،دین میں کمی یا زیادتی کرنا،دین کی طرف کسی چیز کو منسوب کرنا، اور کسی چیز کی جانب جھکاؤکو بدعت کے ارکان و عناصر میں شمار کیا جائے گا، اور کچھ امور جیسے کہ مشہور ہونا،لگاتار انجام دیا جانا،شریعت کے اہداف و مقاصد سے جدا ہونااور پہلے کی تین صدیوں میں کسی چیز کے نہ ہونے کو گرچہ بعض افراد نے انہیں بدعت کا ہی ایک عنصر اور اسکا رکن مانا ہےلیکن درحقیقت یہ بدعت کے ارکان میں شمار نہیں کیے جائیں گے۔