ربا
امام صادق عليه السلام:
«اِذا اَرادَ اللّهُ بِقَوْمٍ هَلاكاً ظَهَرَ فيهِمُ الرِّبا»
جب اللہ کسی بھی قوم کو ہلاک کرنا چاہے تو اس میں ربا کو عیان کردیتا ہے۔
[وسائل الشيعه، ج 18، ص 123، ح 17]
يَمْحَقُ اللَّـهُ الرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ ۗ وَاللَّـهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ أَثِيمٍ ﴿سورة البقرة ٢٧٦﴾ خدا سود کو برباد کردیتا ہے اور صدقات میں اضافہ کردیتا ہے اور خدا کسی بھی ناشکرے گناہگار کو دوست نہیں رکھتا۔
دنیا میں سب سے بڑھ کر سود خواری اس کاروبار میں ہوتی ہے جو مہاجنی کاروبار (Money Lending Business)کہلاتا ہے۔ یہ بلا صرف بر عظیم ہند تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ ایک عالم گیر بلا ہے جس سے دنیا کا کوئی ملک بچا ہوا نہیں ہے۔
امام صادق علیه السلام:
«آکِلُ الرِّبا لایَخْرُجُ مِنَ الدُّنْیا حَتّى یَتَخَبَّطَهُ الشَّیْطانُ»
ربا کھانے والا دنیا سے نہیں جائے گا مگر یہ کہ شیطان اسے پاگل کردے گا۔
(بحارالانوار، ج 103، ص 120، ح 30)