عالمی حالات اور ظہور امام مہدی

Wed, 03/23/2022 - 19:03

جب بھی امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ کے حوالے سے بات ہوتی ہے، تو اس گفتگو کا ایک اہم زاویہ یہ ہے کہ آپ کے آنے کے بعد پوری دنیا میں تمام تر ظلم و جور کا خاتمہ ہوگا، ظالم نابود ہوں گے، عدل و انصاف، مساوات اور اخوت کا بول بالا ہوگا، انسانیت سکھ کا سانس لے گی، اور دنیا کے محروم، مستضعف اور مظلوم افراد کو محرومی، ضعف و ناتوانی اور ظلم سے نجات ملے گا، مہدویت کے متعلق یہ ایک ایسا شرین، جاذب، اور دلآویز نکتہ نگاہ ہے، کہ جسے جان کر ہر انسان خوشی محسوس کرتا ہے، اطمئنان کا احساس کرتا ہے، اور دل ہی دل میں اس منجی بشریت کے آنے کا مشتاق بن جاتا ہے، اگر کسی کو اس عقیدے سے خار ہے، تو وہ فقط دنیا کے ظالم و جابر ہیں۔

تو اس اعتبار سے یہ عقیدہ اور تصور صرف مسلمانوں کے ساتھ خاص نہیں، بلکہ باقی جتنے بھی آسمانی ادیان کے ماننے والے ہیں، وہ سب اس تصور سے آشنا ہے، بلکہ وہ لوگ بھی منجی بشریت کے قائل ہیں، جو بالکل لا دین ہیں، البتہ ان کے ہاں یہ تصور اس قدر واضح، وسیع تر، گہرا، اور شفاف تر نہیں، جتنا مسلمانوں کے ہاں ہیں، اور مسلمانوں میں بھی اس عقیدے کے اصل کے بارے کوئی اختلاف نہیں، سب اس بات کا عقیدہ رکھتے ہیں، کہ قیامت سے پہلے رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ کی نسل مبارک سے ایک امام تشریف لائیں گے، جو دنیا کو اسی طرح سے عدل و انصاف سے بھر دیں گے، جیسے وہ ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی، البتہ شیعہ اور اہل سنت کے درمیان فرق یہ ہے، کہ اہل بیت اطہار علیہم السلام کے ماننے والے یہ ایمان اور پختہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ امام مہدی (عج) اس دنیا میں تشریف لا چکے ہیں، اور اس وقت پردہ غیبت میں ہیں، اور آپ کا وجود تمام عالم بشریت کے لئے بالکل ویسا ہی فائدہ مند ہے، جیسے بادلوں کے اوٹ میں سورج کا وجود فائدہ مند ہوتا ہے۔ جبکہ اہل سنت برادران کا یہ عقیدہ ہے، کہ امام مہدی (عج) ابھی پیدا نہیں ہوئے، بلکہ آخر الزمان میں پیدا ہوں گے۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
6 + 4 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 95