ایک خطیب بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص جس کا نام مشھدی علی تھا وہ ہمیشہ محرم میں نماز پڑھنے کے بعد فورا چای بناتا تھا اس کا ایک دن اچانک انتقال ہوگیا ، میں اسکے مزار پر گیا اور اسکی قبر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم نے ایک عرصہ حضرت ابو عبداللہ الحسین علیہ السلام کی خدمت کی ، ذرا مجھے بتاؤ کہ تمہیں اس کا مولا نے کیا اجر دیا؟
یہ کہتے ہیں کہ اسی طرح اس کی وفات کو ۳، ۴ رات گزر گئی کہ میں نے اسے خواب میں دیکھا اور اس سے کہا مشھدی علی کیسے ہو؟اس نے کہا الحمد للہ میں یہاں بہت اچھی جگہ پر ہوں۔
وہ کہنے لگا مجھے میرے آقا نے اتنا بڑا باغ اور یہ عالیشان قصر عطا فرمایا ہے، میں نے تعجب سے دیکھا وہ واقعا ایک عالیشان جگہ تھی، میں نے اس سے کہا ذرا بتاؤ تمہارے ساتھ کیا ہوا اور تم نے کیا دیکھا؟
وہ کہنے لگا کہ میرے قبر کی پہلی رات کومیرے آقا و مولا امام حسین علیہ السلام خود تشریف لائے اورمیرا استقبال کرتے ہوئے فرمایا اے میرے عزیز مشھدی علی خوش آمدید، آُپ نے اپنی بات کو ادامہ دیتے ہوئے فرمایا اے مشھدی علی تم نےاپنی پوری زندگی میں ۱۲ہزار ۴۲۷ بار میرے لئے چای بنائی فی الحال یہ ناچیز عطیہ اور ہدیہ میری طرف سے قبول کرو باقی قیامت میں اس کا جبران کروں گا، میں نے دیکھا یہ کہتے ہوئے مشھدی علی گریہ کرنے لگا ، میں نے کہا اس میں رونے کی کیا بات ہے اتنا عالیشان محل اور باغ مولا نے تمہیں عطا کیا ہے اور مزید قیامت میں کئی گنا نوازیں گے ، کہنے لگا نہیں، میں اس پر گریہ کررہاہوں کہ کاش پہلے معلوم ہوتا کہ میرا آقا و مولا میرے حقیر سے کام کا بھی اتنا دقیق حساب کتاب رکھتا ہے تو میں صرف چای نہ بناتا بلکہ خود پیالی میں ڈال کر لوگوں تک پہونچا تا ۔
عزاداران حسین! حسین کی نوکری کو کم نہ سمجھیں ، اس مقام پر کوئی بھی چیز کم اور زیادہ نہیں ہوتی بلکہ ہر چھوٹے اوربڑے کام کا دقیق حساب کتاب ہوتا ہے ، پس حضرت زہراسلام اللہ علیھا اور ان کی ذریت کے لئے جتنا کیا جائے کم ہے اس کے باوجود قیمتی ہے۔
امام حسین کی نوکری کرنے والوں کو امام حسین کی عطا
Sun, 08/01/2021 - 08:20
Add new comment