مزاج کے اعتبار سے ہر انسان فائدے کی تلاش میں رہتا ہے اور جہاں اسے فائدہ نظر آتا ہے بس اسی کی طرف جھکتا چلا جاتا ہے، اسی انسانی مزاج کو دیکھتے ہوئے اللہ نے کہا ہے کہ اگر تجارت کرنا ہی ہے تو مجھ سے کرو کہ اس میں زیادہ فائدہ ہے۔
دنیا میں ہر انسان مزاجی اعتبار سے تاجر ہے اور فائدے کا طلبگار رہتا ہے اور فائدہ کے بغیر کوئی کام انجام نہیں دینا چاہتا، قدرت نے اسی مزاج پر نظر رکھتے ہوئے فائدہ کی عظمت کی طرف توجہ دلائی ہے اور ارشاد فرمایا:يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَىٰ تِجَارَةٍ تُنجِيكُم مِّنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ؛اے ایمان والو! کیا میں تمہیں ایک ایسی تجارت بتا دوں جو تم کو دردناک عذاب سے بچا لے؟ [سورة الصف١٠]
اللہ نے اس آیت کے ذریعہ تاجر مزاج انسان کو بتایا کہ تجارت ہی کرنا ہے تو خدا سے معاملہ کرو اور فائدہ ہی لینا ہے تو جنت جیسا فائدہ حاصل کرو جیسا کہ امیر المؤمنین(ع) کا ارشاد ہے کہ تمہارے نفس کی قیمت صرف جنت ہے لیکن خبردار کسی اور دام پر اسے مت بیچنا۔
Add new comment