ماہ رمضان ایک ایسا مہینہ ہے کہ جسکی عظمت دین اسلام سے پہلے بھی مسلمہ تھی جسکا مختصر جائزہ مندرجہذیل نوشتہ میں لیا جارہاہے۔
ماہ رمضان کو صر ف اسلام میں اور بعثت نبوی(ص) کے بعد ہی فضیلت و برتری حاصل نہیں ہوئی بلکہ اسلام سے پہلے بھی یہ اسی حیثیت کا حامل تھا،زمانی لحاظ سے اس مہینے کی ایک فضیلت یہ ہے کہ تمام آسمانی کتب اسی مہینے میں انبیا(ع) پر نازل ہوئیں،اس بارے میں امام جعفرصادق علیہ السلام کا ارشاد ہے: نَزَلَتِ التَّوْراٰةُفی سِتِّ مَضَیْنَ مِنْ شَهرِ رَمَضٰانَ، وَ نَزَلَ الإنْجیلُ فی اِثْنَتیٰ عَشَرَةَ مَضَتْ مِنْ شَهرِ رَمَضٰان، وَ نَزَلَ الزَّبُورُ فی ثَمٰانِیَ عَشَرَ مَضَتْ مِنْ شَهرِ رَمَضٰان، وَ نَزَلَ الْفُرقٰانُ فی لَیْلَةِ الْقَدْرِ؛تورات ماہ ِرمضان کی چھے تاریخ کو نازل ہوئی، انجیل ماہ ِرمضان کی بارہ تاریخ کو نازل ہوئی، زبور ماہِ رمضان کی اٹھارہ تاریخ کو نازل ہوئی اور قرآن مجید شب ِ قدر میں نازل ہوا(بحار الانوار۔ ج۱۲۔ ص۷۵)۔
اسلام سے پیشتر بھی، ماہِ رمضان کی فضیلت کی ایک اور دلیل یہ ہے کہ رسول کریم(ص) اپنی بعثت سے قبل بھی ماہ ِرمضان کا خاص احترام کیا کرتے تھے، اس کے خاص تقدس کے قائل تھےآپ(ص) ہر سال ماہ ِمبارک رمضان میں کوہ ِحرا کی چوٹی پر تشریف لے جاتے، وہاں غارِ حرا میں معتکف ہو کر عبادتِ الٰہی انجام دیتے، اس مہینے کے اختتام پر کوہ ِحرا سے اتر کر سب سے پہلے ”بیت اللہ“ جاتے، سات مرتبہ اس کے گرد چکر لگاتے، اور اس کے بعد اپنے درِ دولت واپس تشریف لاتے(سیرۃ ابن ہشام۔ ج ۱۔ ص ۲۵۱، ۲۵۲)
ان سارے بیانات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ ماہ رمضان ایک خاص اہمیت کا حامل مہینہ ہے اس لیے جتنا زیادہ ہوسکے ہم بھی اس مہینے سے فائدہ اٹھائیں اور اس مہینے کی برکات کو اپنے شامل حال کریں۔
Add new comment