نماز لیلۃ الدفن، یا قبر کی پہلی رات کو پڑھی جانے والی نماز، مستحبی نمازوں میں سے ہے. اس نماز کو، جسے نماز ہدیہ یا نماز وحشت بھی کہا گیا ہے، میت کے لئے قبر کی پہلی رات (رات کے شروع سے لے کر صبح تک) پڑھی جاتی ہے اور اس کا بہترین وقت عشاء کی نماز کے بعد ہے.
نماز وحشت (صلاۃ الوحشۃ) کو اس وجہ سے نماز وحشت کہا گیا ہے کہ جو انسان اس دنیا سے گیا ہے ابھی قبر سے انس نہیں رکھتا جس کی وجہ سے خوف اور وحشت رکھتا ہے اور یہ نماز اللہ کے فضل سے وحشت کو اس سے دور کرتی ہے. در حقیقت یہ وحشت کو دور کرنے والی نماز ہے نہ کہ نماز وحشت۔
نماز وحشت کا طریقہ: فقہی منابع کے مطابق، نماز وحشت نیچے بیان کی گئی دو صورتوں میں سے کسی ایک صورت میں پڑھی جائے:
پہلی صورت: پہلی رکعات میں ایک مرتبہ سورہ حمد اور دو مرتبہ سورہ توحید (قل ھو اللہ) اور دوسری رکعات میں ایک مرتبہ سورہ حمد اور دو مرتبہ سورہ تکاثر پڑھیں اور نماز کے سلام کے بعد کہیں: اَللّہُمَّ صَلِّ عَلی مُحمّدٍ وَ آلِ مُحمّدٍ وَ ابْعَثْ ثَوابَہا اِلی قَبرِ فلان بن فلان( فلان بن فلان کی جگہ میت اور اس کے والد کا نام کہے)۔
دوسری صورت: پہلی رکعات میں حمد کے بعد، ایک مرتبہ آیت الکرسی اور دوسری رکعات میں حمد کے بعد، دس مرتبہ سورہ قدر پڑھیں، اور نماز کے سلام کے بعد کہیں:اَللّہُمَّ صَلِّ عَلی مُحمدٍ وَ آلِ مُحمدٍ وَ ابْعَثْ ثَوابَہا اِلی قَبرِ فلان بن فلان» (فلان بن فلان کی جگہ میت اور اس کے والد کا نام لیں) [تحریر الوسیلة (ترجمہ فارسی)، ج۱، ص: ۱۰۸]
نماز وحشت کے احکام: (۱)اگر نماز لیلۃ الدفن کو دونوں طریقوں سے پڑھے تو بہتر ہے.[ تحریر الوسیلة (ترجمہ فارسی)، ج۱، ص: ۱۰۹ـ۱۰۸](۲) نماز وحشت کو دفن کرنے کے بعد رات کے کسی بھی حصے (رات کے شروع سے صبح تک) میں پڑھ سکتے ہیں، لیکن بہتر یہ ہے کہ عشاء کی نماز کے بعد پڑھی جائے. [توضیح المسائل (امام خمینی)، ص۱۰۰، مسئلہ ۶۳۹.](۳) اگر میت کو کسی دوسرے شہر میں لے جانا چاہتے ہیں، یا کسی اور وجہ سے اس کے دفن میں دیر ہو، تو نمازوحشت میں بھی دیر ہو گی یعنی نماز وحشت کا وقت قبر کی پہلی رات ہے.[توضیح المسائل (امام خمینی)، ص۱۰۰، مسئلہ ۶۴۰](۴) ایک بندہ کئی بار اس نماز کو ہدیہ کی نیت سے پڑھ سکتا ہے.[قمی، شیخ عباس، الغایة القصوی فی ترجمة العروة الوثقی، ج۱، ص۲۶۲](۵)اگر کوئی شخص بھول کر نماز وحشت کو اس کیفیت کے علاوہ جو بیان ہوئی ہے کسی اور طریقہ سے پڑھ دے تو اسے چاہیے کہ نماز کو دوبارہ پڑھے، اگرچہ سورہ قدر ایک آیت یا آیت الکرسی کی ایک آیت بھول گیا ہو تب بھی اسے دوبارہ پڑھے. [قمّی، شیخ عباس، الغایة القصوی فی ترجمة العروة الوثقی، ج۱، ص۲۶۲](۶) نماز وحشت اجرت دے کر پڑھانا یا اجرت لے کر پڑھنا جائز ہے اور احتیاط یہ ہے کہ اجرت بخشش اور احسان کے عنوان سے نماز گزار کو دیں اور وہ بھی نماز کو اجرت لینے کی نیت کے بغیر پڑھے.[ تحریر الوسیلة (ترجمہ فارسی)، ج۱، ص: ۱۰۹]
............
مآخذ
عاملی، حرّ، محمد بن حسن، وسائل الشیعة، مؤسسہ آل البیت(ع)، قم، ۱۴۰۹ق.
یزدی، سید محمد کاظم طباطبایی، العروہ الوثقی فیما تم بہ البلوی (المحشی)، جامعہ مدرسین، قم، ۱۴۱۹ق.
قمی، شیخ عباس، الغایہ القصوی فی ترجمہ العروہ الوثقی، صبح پیروزی، قم، ۱۴۲۳ق.
امام خمینی، تحریر الوسیلة (ترجمہ فارسی)، مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی، تہران، ۱۳۸۶ش.
Add new comment