خلاصہ: اگر انسان کو چاہئے کہ وہ دنیا اور آخرت دونوں میں کامیاب ہو تو اسے چاہئے کے وہ ہر کام کو اس کے وقت پر انجام دے۔
بہت سارے ایسے کام ہیں جن کا نتیجہ صحیح نہیں ہوتا اور اسکی اصلی وجہ یہ ہوتی ہے کہ پہلے سے ان کے لئے کوئی وقت معین نہیں ہوتا، جب تک وقت معین نہیں ہوگا تو اس کا نتیجہ بھی صحیح نہیں ہو سکتا، ضروری ہے کہ ہر کام سے پہلے اس کے انجام دینے کا وقت معین ہو، ہر کام کے لئے ایک خاص وقت ہوتا ہے، مثال کے طور پر کس وقت آرام کرنا ہے اور کس وقت کام کرنا ہے، اس طرح جن کاموں کا کوئی نتیجہ نہیں ہے ان سے پرہیز کرے، اپنے قیمتی وقت کا خیال کرے اور زندگی کو منظم کرے۔
بعض کام ایسے ہوتے ہیں کہ انسان اپنے بدن کی پہچان کے بعد ہی انہیں منظم کر سکتا ہے مثال کے طور پر انسان اگر صبح کے وقت کو مطالعہ کے لئے مشخص کرے اور عصر کے وقت کو ورزش کے لئے تو یہ اس کے لئے بہت مفید ثابت ہوگا اسی طرح ہر انسان اپنے بارے میں جانتا ہے کہ کس وقت وہ کون سا کام کرے تو اس میں کامیاب ہوگا اس لئے وقت کی پہچان بھی ضروری ہے، جیسا کہ امیرالمؤمنین حضرت علی(علیہ السلام) ارشاد فرمارہے ہیں: «إِنَ لِلْقُلُوبِ شَهْوَةً وَ إِقْبَالًا وَ إِدْبَاراً فَأْتُوهَا مِنْ قِبَلِ شَهْوَتِهَا وَ إِقْبَالِهَا فَإِنَّ الْقَلْبَ إِذَا أُكْرِهَ عَمِي؛ بتحقیق دل کی لذت آنے جانے والی ہے اس لئے دلوں سے اس وقت کام لو جب وہ کام کے لئے تیار ہوں پس دل کو جب مجبور کیا جاتا ہے تو وہ اندھا ہو جاتا ہے»[بحار الانوار، ج:۶۷، ص:۶۱] ۔
*بحار الانوار، محمد باقر مجلسی، ج۶۷:، ص:۶۱، دار إحياء التراث العربي، بیروت، دوسری چاپ، ۱۴۰۳۔
Add new comment