خلاصہ: امام زمانہ(عجل للہ تعالی فرجہ الشریف) کا وجود امان ہے اہل زمین کے لئے اور آپ کے ذریعہ بلائوں کو دور کیا جاتا ہے۔
امام زمانہ(عجل للہ تعالی فرجہ الشریف)فرمارہے ہیں:«إنّی أمانٌ لأِهلِ الأرضِ کَما أنَّ النُّجُومَ أمانٌ لأِهلِ السَّماءِ؛ میں امان ہوں اہل زمین کے لیے جیسے کہ ستارے امان ہیں اہل آسمان کے لیے»[بحار الانوار، ج:۷۵، ص:۳۸۰]۔
امام زمانہ(عجل للہ تعالی فرجہ الشریف) اسحاق بن یعقوب کو ایک خط میں اس نکتہ کی طرف اشارہ فرمارہے ہیں کہ ہماری غیبت بے فائدہ نہیں ہے، بلکہ ہم جاہے حاضر ہوں یا غائب ہم امان ہے اہل زمین کے لئے جیسے ستارے امان کا سبب ہیں اہل آسمان کے لئے،
دوسری جگہ امام(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) فرمارہے ہیں کہ میرے ذریعہ میرے شیعہ اور میرے اہل کی بلائوں کو دور کیا جاتا ہے:«أنا خاتمُ الاَوصیاءِ و بِی یَدفَعُ اللهُ عَزَّ وَ جَلَّ البَلاءَ عَن اَهلی وَ شِیعَتی؛ میں آخری وصی ہوں، میری خاطر خدا بلاؤں کو میرے خاندان اور شیعوں سے دور کرتا ہے »[بحار الانوار، ج:۵۲، ص:۳۰]۔
امام زمان(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کا وجود اہل زمین کے لیے امان کا باعث ہے، اس وجود کو تشبیہ دی گئی ہے ستاروں سے کہ جو باعث امان ہیں اہل آسمان کے لیے، یعنی :
۱۔ ستاروں کا وجود آسمان پر امان کا سبب ہے، اسی طرح امام زمان(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کا وجود زمین کی موجودات کے لیے ایسے ہی ہے۔
۲۔ ستاروں کے وجود کے سبب، آسمان شیاطین سے محفوظ رہتا ہے اسی طرح اہل زمین بھی شیاطین سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
*بحار الانوار، محمد باقر مجسلی، ج:۷۵، ص:۳۸۰، دار إحياء التراث العربي، بیروت، ۱۴۰۳ھ۔
Add new comment