خلاصہ: واقعی منتظر وہ ہے جو عدل و انصاف کو برپا کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) اور آخر الزمان سے متعلق ایک مشہور حدیث نقل ہوئی ہے کہ: «لَوْ لَمْ يَبْقَ مِنْ الدُّنيا الَّا يَوْمٌ وَاحِدٌ لَطَوّلَ اللَّهُ ذلِكَ الْيَوْمَ حَتَّى يَبْعَثَ اللَّهُ رَجُلًا صالِحَا مِنْ اهْلِ بَيتْى يُواطى اسْمُهُ اسْمى وَ كُنْيَتهُ كُنْيَتى يَمْلَاءُ الارْضَ قِسْطَاً وَ عَدْلًا كَما مُلِئَتْ ظُلْماً وَ جَوْراً، اگر دنیا کا ایک دن باقی رہ جائے تب بھی خداوند عالم اس ایک دن کو اتنا طویل کردے گا کہ ہمارے اہل بیت میں سے اللہ ایک صالح شخص بھیجے گ، جسکا نام اور کنیت میری جیسی ہوگی، وہ زمین کوعدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح سے زمین ظلم و جور سے بھر چکی ہو گی»۔[بحار الانوار، ج ۳۶، ،ص۳۴۰]۔
یہ سوچنا غلظ ہے کہ آخر الزمان میں ہر شخص کو گناہگار ہونا چاہئے ظالم و جابر ہونا چاہئے تاکہ دنیا برایئوں سے بھر جائے اور پھر امام(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) ظہور فرما کر برائیوں سے بھری دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں، یہ مخرب اور منفی انتظار ہے جس سے منع کیا گیا ہے۔
اس حدیث کو غلط طرح سے تفسیر نہ کیا جائے اور لوگ دنیا کے ظلم و جور سے بھرنے کا انتظار نہ کریں بلکہ حدیث عدل و انصاف برپا کرنے کی طرف دعوت دے رہی ہے کہ واقعی منتظر وہ ہے جو عدل و انصاف کو برپا کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہے ۔
ٌ محمد باقر مجلسی، بحار الانوار، دار إحياء التراث العربي, بیروت، ج ۳۶، ،ص۳۴۰، ۱۴۰۳۔
Add new comment