چکیده:قرآن مجید کی مختلف آیتوں میں شہدا کے مرتبے اور مقام کی طرف اشارہ ہوا ہے مگر ہم ان میں سے کچھ کو اس مضمون میں پیش کر رہے ہیں
قرآن مجید کی مختلف آیتوں میں شہدا کے مرتبے اور مقام کی طرف اشارہ ہوا ہے مگر ہم ان میں سے کچھ کو اس مضمون میں پیش کر رہے ہیں:
۱- سوره بقره، آیه ۱۵۴:
«و لا تقولوا لمن یقتل فی سبیلالله اموت بل احیاء ولکن لا تشعرون»
’’ اور جو لوگ راہ خدا میں قتل ہوجاتے ہیں انہیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں ہے‘‘
اس آیت میں انسانوں کو شہدا کے سلسلے میں تین اہم نکات یاد دلائے گئے ہیں:
۱۔ گفتگو اور تصور میں بھی شہداء کے لئے لفظ ’’موت‘‘ کا استعمال کرنا مناسب نہیں ہے۔
۲۔ شہداء، شہادت کے بعد زندۂ جاوید ہیں۔
۳۔ ہم شہداء کی زندگی کے ادراک کی صلاحیت نہیں رکھتے۔
در حقیقت یہ سورہ ، شہید کے مقام و منزلت کو بیان کر رہا ہے کہ بشر اس بلند مقام کا ادراک نہیں کر سکتا ہے۔
۲- سوره آل عمران، آیه ۱۳۹
«و لا تهنوا و لا تخرنوا و انتم الاعلون ان کنتم مومنین»
’’خبردار سستی نہ کرنا. مصائب پر محزون نہ ہونا اگر تم صاحب هایمان ہو تو سر بلندی تمہارے ہی لئے ہے‘‘
یہ آیت جنگ احد کے بعد نازل ہوئی کہ مومنین کو اس میں شکست ملی۔ یہاں پر توجہ دلائی جا رہی ہے کہ اگر تم لوگ صاحب ایمان ہو تو ہمیشہ کے لئے برتر ہو۔
۳- سوره حج، آیه ۵۸:
«والذین هاجروا فی سبیلالله ثم قتلوا او ماتوا لیرزقنهم الله رزقا حسنا و انالله لهو خیر الرازقین»
’’اور جن لوگوں نے راہِ خدا میں ہجرت کی اور پھر قتل ہوگئے یا انہیں موت آگئی تو یقینا خدا انہیں بہترین رزق عطا کرے گا کہ وہ بیشک بہترین رزق دینے والا ہے‘‘
اس آیت میں، جو لوگ رضائے خدا کے لئے ہجرت اختیار کرتے ہیں انکے اجر و جزا کو بہترین اور خاص رزق بیان کیا گیا ہے، یعنی اس عمل کو انجام دینے والے، خود خدا سے جزا حاصل کرتے ہیں۔ در اصل یہ آیت ان لوگوں کے اندر جذبہ اور تحرک ایجاد کرنے کا سبب ہے جو لوگ ظالموں کے مقابلہ میں ڈٹے رہتے ہیں۔
۴- سوره آل عمران، آیه ۱۶۹:
«وَلاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَاء عِندَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ»
’’اور خبردار راہِ خدا میں قتل ہونے والوں کو مردہ خیال نہ کرنا وہ زندہ ہیں اور اپنے پروردگار کے یہاں رزق پارہے ہیں‘‘
اس آیت میں معمولی موت اور راہ خدا میں شہید ہونے کا فرق واٖضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ شہداء کے لئے ایک عظیم اجر بیان کیا گیا ہے جو کہ خدا کے نزدیک رزق حاصل کرنا ہے۔
یہ آیت، شہدا کی خصوصیات سے پردہ ہٹاتی ہے کہ وہ لوگ زندہ ہیں اور حیات کی تمام خصوصیات کے حامل ہیں۔ زندگی کی نشانیوں میں سے ایک رزق کھانا ہے اور شہدا اسے بہترین طریقے سے حاصل کرتے ہیں۔
۵- سوره توبه، آیه ۲۰:
«الذین ءامنوا و هاجروا و جهدوا فی سبیلالله باموالهم و انفسهم اعظم درجة عندالله و اولئک هم الفائزون»
’’بیشک جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے ہجرت کی اور راہ خدا میں جان اور مال سے جہاد کیا وہ اللہ کے نزدیک عظیم درجہ کے مالک ہیں اور درحقیقت وہی کامیاب بھی ہیں‘‘
اس آیت میں راہ خدا میں جان و مال سے جہاد کرنے والوں کو نجات یافتہ بتایا گیا ہے اور انکے سعادت مند کوتے کی ضمانت دی گئی ہے کیونکہ ان کا مقام، اللہ کے نزدیک بلند ہے یعنی جو لوگ ستمگروں کے مقابلہ میں خاموش نہیں رہتے بلکہ ان کے مقابلہ میں قیام کرتے ہیں، انکی حوصلہ افزائی کی گئی ہے اور انکی کامیابی کی ضمانت لی گئی ہے۔
۶- سوره نساء، آیه 74:
«فلیقاتل فی سبیل الله الذین یشرون الحیوة الدنیا بالاخرة و من یقاتل فی سبیلالله فیقتل او یغلب فسوف نوتیه اجرا عظیما»
’’اب ضرورت ہے کہ راہِ خدا میں وہ لوگ جہاد کریں جو زندگانی دنیا کو آخرت کے عوض بیچ ڈالتے ہیں اور جو بھی راہِ خدا میں جہاد کرے گا وہ قتل ہوجائے یا غالب آجائے دونوں صورتوں میں ہم اسے اجر عظیم عطا کریں گے‘‘
اس آیت میں مومنین کی ذمہ داری کو بیان کیا گیا ہے کہ جو لوگ( اسلام دشمن افراد) دنیاوی زندگی کو اخروی حیات پر ترجیح دیتے ہیں انکے مقابلہ میں جہاد کریں۔اور اگر اس راستہ میں قتل ہو جائیں یا فاتح ہو ں، دونوں ہی حالت میں کامیاب ہیں اور عظیم اجر کے مستحق ہیں۔
ان آیتوں میں خداوند عالم، شہداء کو بیدار انسان کے طور پر پیش کر رہا ہے اور ان کو دونوں جہاں میں حقیقی کامیاب بتا یا ہے، اور وہ لوگ اللہ کے نزدیک رزق پا رہے ہیں اور سعادتمند و فاتح ہیں، عظیم منصب اور مرتبہ پر فائز ہیں اور دوسری امتوں پر شاہد اور گواہ بھی ہیں، اور ان کی جزا اور اجر ، خدا نے اپنے ذمہ لے رکھا ہے۔
Add new comment