جناب ام البنین علیہا السلام(۲)

Sun, 04/16/2017 - 11:17

چکیده:یہ مضمون جناب ام البنین کے متعلق مضمون کا دوسرا حصہ ہے، جس میں آپ کی شخصیت کے کچھ پہلؤں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔

جناب ام البنین علیہا السلام(۲)

گزشتہ حصہ (۱) سے پیوستہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جناب ام البنین علیہا السلام سے رشتہ کی پیشکش

جب جناب عقیل نے عربوں کے شجرے کی چھان بین کے بعد جناب ام البنین کا انتخاب کر لیا تو حضرت علی ؑ نے جناب عقیل کو ان کے والد کے پاس بھیجا، آپ کے والد خوشی خوشی اپنی بیٹی کے پاس گئے اور ماجرا بتایا۔جناب ام البنین نے بھی افتخار کے ساتھ مثبت جواب دیا اور پھر آپ ؑ کا مولائے کائنات کے ساتھ ہمیشہ کے لئے رشتہ برقرار ہو گیا۔امام علی علیہ السلام نے بھی آپؑ کو سمجھدار، با ایمان اور نیک صفات والی پایا اور  تہہ دل سے آپ کی حرمت کی حفاظت کی۔

مشترکہ زندگی کا پہلا دن

جس دن  جناب ام البنین نے  پہلی بار مولائے کائنات کے گھر میں قدم رکھا، اس دن حسنین علیہما السلام بیمار ی کی حالت میں بستر پر تھے، آپؑ اسی وقت حسنین علیہما السلام کے پاس گئیں اور ایک مہربان ماں کی مانند ان کی دلجوئی اور تیمارداری میں مصروف ہو گئیں۔

نام کی تبدیلی

جناب فاطمہ کلابیہ نے امیر المومنینؑ کے ساتھ کچھ مدت گزارنے کے بعد، امامؑ  سے کہتی ہیں کہ ان کو ان کے اصلی نام’’ فاطمہ‘‘ کے بجائے ام البنین  کہہ کر پکاریں تاکہ اولاد زہرا علیہم السلام  جب اپنے والد کو  اس نام سے پکارتے ہوئے سنیں تو انھیں انکی ماں کی یاد نہ آجائے اور پھر اس کے نتیجہ میں وہ تمام واقعات جو جناب زہراؑ کے ساتھ پیش آئے انھیں یاد کر کے رنجیدہ خاطر ہوں۔

اولاد زہرا علیہم السلام سے بے پناہ محبت

جناب ام البنین اس چیز کے در پے تھیں کہ جناب زہراؑ کے بچوں کے لئے ان کی ماں کی عدم موجودگی کا خلا  پر کر سکیں، ایسی ماں جو بھری جوانی میں اس دنیا سے کوچ کر گئیں۔  اولاد زہرا علیہم السلام، ان کے اندر اپنی ماں کی محبت اور آثار دیکھتے تھے اور اس طرح سے اپنی مادر گرامی کے فقدان کو کم  محسوس کرتے تھے۔

جناب ام البنین علیہا السلام، اولاد جناب زہراؑ کو اپنی اولاد پر فوقیت دیتی تھیں اور اپنی خاص توجہ اور محبت کو ان کے سامنے پیش کرتی تھیں اور اس کام کو اپنا عینی فریضہ سمجھتی تھیں؛ کیونکہ خداوند متعال نے  قرآن مجید میں ان( اہلبیتؑ) کی محبت کا حکم دیا ہے۔

اولاد جناب ام البنینؑ

جناب ام البنین علیہا السلام  کی امیر کائناتؑ کے ساتھ مشترکہ زندگی  کا ثمرہ، ان کے چار بیٹوں کی صورت میں ظاہر ہوا، اور یہ بھی  وجہ ہے کہ آپ کو ام البنین یعنی بیٹوں کی ماں  کہا گیا۔آپ کے بیٹوں کے نام ترتیب وار اس طرح ہیں: جناب ابوالفضل العباس علیہ السلام، عبداللہ، جعفر اور عثمان علیہم السلام۔

جناب ام البنین علیہا السلام کے سبھی بیٹے کربلا میں شہید ہوئے اور آپ کی نسل، جناب عباس ؑ کے بیٹے عبیداللہ کے ذریعہ آگے بڑھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

یہ مطالب فارسی زبان میں مندرجہ ذیل سایٹ پر موجود ہیں؛

www.hawzah.net/fa/Magazine/View/3282/4771/38982

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 38