چکیده:اس مضمون میں جناب زہرا(س) عزرائیل سے گفتگو کے واقعہ کا ذکر ہوا ہے۔
ابن عباس سے روایت ہے کہ: رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پربیماری کے وقت کچھ لحظہ کے لئے بیہوشی طاری ہوئی، اس وقت دق الباب ہوا۔
جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا نے پوچھا: کون ہے؟
دق الباب کرنے والے نے کہا:مسافر ہوں، آیا ہوں تاکہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے کچھ سوال کروں! کیا آپ ان سے ملاقات کرنے کی اجازت دینگی؟
جناب فاطمہؐ نے فرمایا: لوٹ جاؤ، خدا تمہاری مغفرت کرے، ابھی پیغمبرؐ بیمار ہیں۔
وہ شخص وہاں سے چلا گیا اور کچھ دیر بعد پھر واپس آیا اور دروازہ پر دستک دی اور کہا: ایک غریب الوطن(مسافر) ہوں، پیغمبرؐ سے گھر میں داخل ہونے کی اذن کا طلبگار ہوں، کیا اس غریب کو اجازت نصیب ہوگی؟
اسی دوران رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بیہوشی سے افاقہ ملا اور آپؐ نے فرمایا:اے میری دلبند فاطمہ! کیا جانتی ہو یہ شخص کون ہے؟ یہ وہ شخص ہے جو مجمع کو منتشر کر دیتا ہے، لذتوں کو پامال کردیتا ہے، یہ موت کا فرشتہ(عزرائیل) ہے، خدا کی قسم مجھ سے پہلے اس نے کبھی کسی سے اجازت نہیں مانگی اور میرے بعد بھی کسی سے اجازت نہیں مانگے گا، اس کو داخلہ کی اجازت دو۔
جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے عزرائیل سے فرمایا:آجاؤ، خدا تمہاری مغفرت کرے، عزرائیل نسیم ملایم کی مانند خانہ پیغمبر میں داخل ہوئے اور کہا: السلام علی اھل بیت رسول اللہ؛ سلام ہو خاندان رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔(۱)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔انوار البھیۃ، ص ۱۶۔ ۱۷۔
۲۔ یہ مطالب فارسی میں اس سایٹ پر موجود ہیں؛ http://sedighe.ir
Add new comment