چکیده: توسّل کے لغوی اور اصطلاحی تعریف کے بعد اس کی ضرورت اور نظام کی تشریح کی گئی ہے کہ جیسے مادی چیزوں میں وسیلہ کے ضرورت ہے، معنوی امور جیسے مغفرت میں بھی توسّل کی ضرورت ہے، اور جیسے مادی امور میں واسطہ کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، اسی طرح معنوی امور میں بھی واسطہ کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
مسلمانوں اور وہابیوں کے درمیان ایک اختلافی مسئلہ، توسّل کا مسئلہ ہے۔ وہابی اسے جائز نہیں جانتے لیکن دیگر مسلمان اسے نہ صرف جائز بلکہ ہر زمانہ میں اس پر عمل کرتے آئے ہیں۔
توسّل کے لغوی معنی: خلیل بن احمد کہتے ہیں کہ توسّل، "وسلت الی ربی وسیلۃ" سے ہے، یعنی میں نے کوئی کام انجام دیا تا کہ اس کے وسیلہ سے خدا کی طرف قریب ہوجاؤں۔ (ترتیب العین، مادہ وسل)۔
توسّل کے اصطلاحی معنی: توسّل سے مراد یہ ہے کہ بندہ، کسی چیز یا کسی شخص کو خداوند کی بارگاہ میں واسطہ قرار دے تا کہ وہ خدا کی بارگاہ میں اس بندہ کے قرب کا وسیلہ بنے (آلوسی، تفسیر روح المعانی، ج۶، ص۱۲۴۔۱۲۸)۔
توسّل کی ضرورت:
توسّل کا مطلب یہ ہے کہ انسان اپنے اور اپنی مطلوب چیز کے درمیان کسی چیز کو وسیلہ اور واسطہ قرار دے۔ وسیلہ کی دو قسمیں ہیں، بعض اوقات مادی چیزوں میں سے ہے جیسے پانی اور کھانا پیاس اور بھوک کو برطرف کرنے کے لئے ہیں اور کبھی معنوی چیزوں میں سے ہے جیسے کوئی گنہگار آدمی رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کے مقام و جاہ یا آپؐ کی حقیقت کی خدا کو قسم دیتا ہے کہ خدا اس کے گناہ کو معاف کردے۔ دونوں صورتوں میں وسیلہ کی ضرورت ہے، کیونکہ خداوند متعال نے کائنات کو بہترین صورت میں پیدا کیا ہے۔ جہاں فرمایا ہے: "الَّذِي أَحْسَنَ كُلَّ شَيْءٍ خَلَقَهُ" جس نے ہر چیز کو حُسن کے ساتھ بنایا ہے۔ (سورہ سجدہ، آیت۷)
کائنات، نظام علت ومعلول اور اسباب و مسبّبات کی بنیاد پر انسانوں کی ہدایت اور کمال کے لئے خلق ہوئی ہے اور انسانی طبعی ضروریات کو عادی اسباب و وسائل کے ذریعہ پورا کیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی معنوی فیوضات جیسے ہدایت، مغفرت اور بخشش بھی کسی خاص نظام کی بنیاد پر انسانوں پر نازل ہوتی ہیں اور خداوند متعال کا حکیمانہ ارادہ اس بات سے تعلق پایا ہے کہ امور، خاص اسباب اور معیّن وسائل کے ذریعہ انسانوں تک پہنچیں لہذا جیسے عالَم مادہ کے بارے میں نہیں پوچھا جاسکتا کہ خداوند متعال زمین کو سورج کے ذریعہ کیوں نورانی کرتا ہے اور خود براہ راست کیوں نورانی نہیں کرتا؟ معنوی عالَم کے سلسلے میں بھی نہیں کہا جاسکتا کہ اللہ تعالیٰ اپنی مغفرت، اولیاء الٰہی کے واسطہ سے کیوں اپنے بندوں کو عطا کرتا ہے۔
جاری...
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ماخوذ: کتاب شیعہ شناسی، تصنیف علی اصغر رضوانی، ص۱۵۴۔)
Add new comment