خلاصہ: اس مختصر مقالہ میں حضرت امیر المومنین(علیہ السلام) کے والدین کا ذکر اور آپ(ع) کے نام رکھے جانے کی کیفیت کو بیان کیا گیا ہے نیز آپ کی ولادت بیت اللہ میں ہونے کی حکمت کو بھی بیان کیا گیا ہے۔
30 عام الفیل کو تاریخ بشریت میں ایک ایسا واقعہ رونما ہوا کہ جو پہلے نہ کبھی ہوا تھا اور نہ آیندہ کبھی ہو گا۔اور وہ بے نظیر واقعہ یہ تھا کہ ایک بچہ کی ولادت خانہ کعبہ میں ہوئی اور اسکا نام علی (علیہ السلام) رکھا گیا،اسی بنا پر امام کو ’’ولید الکعبہ‘‘ کہا جاتا ہے۔علی(ع) وہ ہیں کہ جنکے والد، اللہ کے ولی حضرت ابو طالب (ع) تھے اور جنکی پاک دامن ماں فاطمہ بنت اسد تھیں۔
امام علی (ع) کے والد جناب عمران کہ جو اپنی مشھور کینیت ابو طالب(ع) سے جانے جاتے ہیں،رسول اکرم (ص) کے سب سے بڑے حامی تھےاور جناب فاطمہ بنت اسد ان پہلی عورتوں میں سے تھیں جو رسول اکرم(ص) پر ایمان لائیں اور بعثت سے پہلے دین ابراھیمی پر تھیں۔
حضرت امیرؑ کا نام مبارک:
خداوند عالم نے اس نورانی مولود اور ان کی والدہ ماجدہ کی اپنے گھر میں تین دن تک بھشتی غذائوں سے خوب مہمان نوازی کی اور اس نو مولود کا نام بھی خود خداوند منان نے تجویز کیا۔
ھاتف غیبی کے ذریعہ فاطمہ بنت اسد کو رب العزت نے پیغام بھیجوایا۔ جناب فاطمہ بنت اسد فرماتیں ہیں:’’ فَلَمَّا أَرَدْتُ أَنْ أَخْرُجَ هَتَفَ بِي هَاتِفٌ يَا فَاطِمَةُ سَمِّيهِ عَلِيّاً فَهُوَ عَلِيٌّ وَ اللَّهُ الْعَلِيُّ الْأَعْلَى يَقُولُ إِنِّي شَقَقْتُ اسْمَهُ مِنِ اسْمِي وَ أَدَّبْتُهُ بِأَدَبِي وَ وَقَفْتُهُ عَلَى غَامِضِ عِلْمِي وَ هُوَ الَّذِي يَكْسِرُ الْأَصْنَامَ فِي بَيْتِي وَ هُوَ الَّذِي...‘‘
جب میںے چاہا کہ خانہ کعبہ سے باہر نکلوں تو ھاتف غیبی نے صدا دی،اے فاطمہ اسکا نام علی رکھو کیونکہ وہ علی ہے (بہت بلند) ہے اور اللہ علی الاعلی کہتا ہے میں نے اسکے نام کو اپنے نام سے بنایا ہے اور اپنے ادب کے مطابق اسکی پرورش کی ہے اور اسکو اپنے علم کی پیچیدگیاں سیکھائی ہیں اور یہی میرے گھر میں رکھے ہوئے بتوں کو توڑے گا اور یہی وہ ہے جو۔۔۔(۱)
جب جناب فاطمہ بنت اسد باہر آئیں تو ایک شخص نے جلدی سے جا کرجناب ابوطالب کو مولائے کائنات کی ولادت کی بشارت دی، جناب رسالت مآب(ص) تک بھی یہ خوشخبری پہنچی اور سب استقبال کے لیئے خانہ کعبہ کی طرف بڑھے۔
حضرت ختمی مرتبت (ص) نے مولا کو اپنی آغوش مبارک میں لیا، اپنی زبان کو مولا کے دہن مبارک میں دیا اور کان میں اذان و اقامت کہی۔(۲)
ایک بات جسکی طرف تمام عالم اسلام کو توجہ کرنا چاہئے وہ یہ ہے کہ مولائے کائنات(ع) کی خانہ کعبہ میں ولادت کا راز کیا ہے؟
جناب مریم جنکی اتنی عظمت ہے کہ قرآن انکو معصومہ کہتا ہے،جنکے فرزند اولوالعزم پیغمبر ہیں،جب انھیں درد زہ کا احساس ہوا اور ولادت کا وقت قریب ہوا تو خداوند عالم نے حکم دیا کہ مسجد سے باہر چلی جائیں کیونکہ یہ عبادتگاہ ہے (۳) ،لیکن جب جناب فاطمہ بنت اسد کے یہان ولادت کا وقت قریب آیا تو بی بی کو الھام کے ذریعہ حکم ہوا کہ دنیا کی مقدس ترین جگہ،خانہ کعبہ میں داخل ہوجائیں اور خود خانہ کعبہ نے اپنی دیوار کو شگافتہ کر کے استقبال کیا۔ (۴)
اگر توجہ کی جائے تو آسانی سے سمجھ میں آجائے گا کہ اس حیرت انگیز کام کے پیچھے اللہ تبارک و تعالی کی حکمت یہ ہے کہ علی اور خاندان علی کی عظمت کو بتایا جائے۔
اللہ جل جلالہ اور اھلبیت(ع) کے درمیان جو رشتہ ہے اسے سمجھا جائے۔
توحید اور ولایت اھل بیت (ع) کے درمیان جو رابطہ ہے اسکو درک کیا جائے۔
توحید کی شرط ولایت اھلبیت (ع) ہے،جس طرح حدیث سلسلۃ الذھب میں امام رضا (ع) نے بیان فرمایا اور اسکے مشابہ بہت سی دیگر احادیث میں بھی بیان ہوا ہے،کہ توحید اللہ کا مضبوط قلعہ ضرور ہے لیکن اسکی شرط ولایت اھلبیت(ع) ہے۔ (۵)
اور تمام عبادتون کی قبولیت کا دار و مدار بھی اھل بیت(ع) کی ولایت پر ہے۔
لھذا ضروری یے کہ تمام مسلمان اس بات پر غور کریں تاکہ صراط مستقیم کی ھدایت حاصل ہو سکے۔
.................................
حوالہ جات:
(۱)بحارالانوار، ج35، ص9، ذیل حدیث 11
(۲)بحار، ج35، ص18؛ اعلام الهدایه، ج2، ص50.
(۳)سورہ مریم
(۴)سنة الهدایة، ص129.
(۵)ر.ک: توحید صدوق.
Add new comment