امام (علیہ السلام)،خدا کی معرفت کا واحد ذریعہ ہے

Sun, 04/16/2017 - 11:17

خلاصہ: اجر رسالت، محبت اہل بیت(علیہم السلام) ہے، اور اہل بیت(علیہم السلام) کی محبت خدا کی محبت کا وسیلہ ہے۔

امام (علیہ السلام)،خدا  کی معرفت کا واحد ذریعہ ہے

 

شیعہ معتقد ہیکہ  خداوند حکیم نے پیغمبر اکرم( صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)  کے بعد  انسانی معاشرہ کو اس کے حال پر نہیں چھوڑا بلکہ  رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم )کے بعد  معصوم امام کو معین کیا تا کہ وہ لوگوں کو سیدھے راستہ کی طرف ہدایت کرے اور لوگوں کو سعادت کی راہ کی طرف  پہونچائے، دوسرے لفظوں میں تنھا امام ہہی وہ شخصیت ہےجو لوگوں کو خداوند عالم کی طرف راہنمایی کر سکتا ہےکیونکہ امام کا علم خداوند عالم کے علم سے متصل ہوتاہے.

اور یہ بات قرآن کی متعدد آیات سے بھی قابل فہم ہے،  کہ  جب رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ  و سلم) کے زحمات کے عوض میں اجر  اور مزد دینے کا مسئلہ آیا تو قرآن  میں تین ایسی تعبیریں استعمال ہو ئی ہے کہ اگر جن کو ایک دوسرے کےکنارے رکھا جائے تو ان آیات کے ذریعہ   اس  نتیجہ تک پہونچتے ہے کہ خدا تک پہونچنے  کا واحد راستہ  امام معصوم ہے.

وہ تین آیاتیں یہ ہیں:

۱۔ ایک جگہ پر استعمال ہو ا ہیکہ: (قُلْ لا أَسْئَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْراً إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبى‏ )’’; آپ کہہ دیجئے کہ میں تم سے اس تبلیغ رسالت کا کوئی اجر نہیں چاہتا مگر یہ  کہ میرے اقربا سے محبت کرو.”(۱)

۲۔ دوسری جگہ پر ہیکہ: (قُلْ ما سَأَلْتُكُمْ مِنْ أَجْرٍ فَهُوَ لَكُمْ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى اللَّه )؛’’ کہہ دیجئے کہ میں جو اجر مانگ رہا ہوں وہ بھی تمہارے ہی لئے ہے میرا حقیقی اجر تو پروردگار کے ذمہ ہے اور وہ ہر شے کا گواہ ہے.”(۲)

۳۔اور تیسری جگہ پر ہیکہ:(  قُلْ ما أَسْئَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ إِلَّا مَنْ شاءَ أَنْ يَتَّخِذَ إِلى‏ رَبِّهِ سَبِيلًا )؛ “ آپ کہہ دیجئے کہ میں تم لوگوں سے کوئی اجر نہیں چاہتا مگر یہ کہ جو چاہے وہ اپنے پروردگار کا راستہ اختیار کرے.”(۳)

پہلی آیت میں اجر رسالت اہل بیت علیہم السلام سے مؤدت کرنا ہے، اور دوسری آیت میں فر مایاجارہا ہیکہ  اس اجر کا فائدہ  امت کو ملنے والا ہے،اور تیسری آیت میں توضیح دیجارہی ہیکہ اہل بیت( علیہم السلام )سے مؤدت کا فلسفہ یہ ہیکہ انسان  ان سے محبت کے ذریعہ  کمال تک پہونچتا ہے۔(۴)

ان تین آیات سے  یہ نتیجہ نکلتا ہیکہ:  رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کا اجر،اہل بیت( علیہم السلام )سے محبت کرنا ہے اور یہ محبت  ہمیں خدا کی معرفت تک پہونچاتی ہے اور خدا کی معرفت ، سعادت تک پہونچاتی ہے۔

اور یہی مطلب دعای ندبہ میں بھی ہے، جیسا کہ  دعای ندبہ میں ہے: «... فكانوا هم السبيل إليك و المسلك إلى رضوانك۔۔۔: وہ  تجھ تک پہونچے کا راستہ ہیں، اور تجھ تک پہونچے کا وسیلہ ہیں۔

نتیجہ: خدا کی معرفت کو حاصل کرنا اور قرب الھی کو حاصل کرنے کا واحد راستہ  صرف اور صرف امام  کی محبت اور معرفت ہے  جو زمین پر خدا کی حجت ہے ، اس لئے اگر ہم کو سعادت  کی بلندیوں تک پہونچنا تو اسکا تنہا راستہ امام علیہ السلام کی معرفت ہے۔

_________________________________________________

منابع

۱۔ سورہ شورى، آیت: ۲۴۔

۲۔سورہ سبأ، آیت:۴۷۔

۳۔ سورہ فرقان، آیت:۵۷۔

۴۔  امامت پژوهى،بررسى ديدگاههاى اماميه، معتزله واشاعره، ص ۸۵.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
6 + 11 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 63