خلاصہ: توحید پر عالمانہ عقیدہ کی بحث کے پیش نظر قرآن کریم دو اہداف کا تعاقب کرتا ہے: ایک، مبدا کیا ہے۔ دو، موحّد کون ہے۔ پہلے حصہ میں مراد یہ ہے کہ کائنات اور انسان کا خالق، اور ان دونوں کا آپس میں تعلق ایجاد کرنے والا کون ہے، اس کی صفات جمالیہ اور جلالیہ کون سی ہیں اور دوسرے حصہ میں انسان کامل کو پرورش دینا مقصد ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مذکورہ بحث (توحید پر عالمانہ عقیدہ) کے پیش نظر قرآن کریم دو بنیادی اہداف کا تعاقب کرتا ہے: ایک، نظامِ امکانی کا مبدأ کیا ہے؟ اور دوسرا، موحّد کون ہے؟ پہلے حصہ میں مراد یہ ہے کہ کائنات اور انسان کا خالق، اور ان دونوں کا آپس میں تعلق ایجاد کرنے والا کون ہے، اس کی صفات جمالیہ اور جلالیہ کون سی ہیں اور دیگر بہت ساری بحثیں جو اس حصہ کی فروعات میں سے ہیں۔یہ موضوع اتنا اہمیت کا حامل ہے کہ قرآن میں کم ہی کوئی آیت ملے گی جس میں براہ راست یا واسطہ کے ذریعہ، خداوند سبحان کی پہچان، اس کی صفات، افعال اور نشانیوں کے بارے میں کوئی نکتہ بیان نہ کیا ہو، قرآن جہانِ امکان کے مبدأ و معاد کو "هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ" کے ذریعہ اور کائنات کے مُلک و ملکوت اور غیب و شہادت کو " وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ" (سورہ حدید، آیت ۳) کے ذریعہ بیان فرماتا ہے اور ایک جملہ میں اِس الٰہی کتاب کی روح اور معنی، توحید ہے اور بس۔
دوسرا حصہ موحّد سے متعلق ہے۔ اس حصہ میں قرآن کا مقصد، انسانِ کامل کو پرورش دینا، خلافت الہٰی کے مقام اور خدا کی صفات جمال و جلال کا مظہر بننے تک ہے۔ اسی لئے اس کی تعلیم و تزکیہ، تربیت و تزکیہ کے ساتھ ہے، اس طرح سے کہ تعلیم، تزکیہ کا مقدمہ اور تزکیہ، تعلیم پر مقدم ہو، کیونکہ عالم بننے کا عظیم مقصد، عاقل بننا ہے۔ اِس حصہ کی تفصیل ان شاء اللہ توحید عبادی کے آخر میں بیان ہوگی۔
قرآن کریم نے انسان کی اللہ سے ملاقات تک پہنچنے کے اسباب کو واضح کیا ہے اور جن معارف کا آغازِ خلقت، انجام اور نیز ان دونوں کے درمیان سیر کرنے سے تعلق ہے، انہیں زیادہ تفصیل اور گہرائی سے بیان کیا ہے۔ ان سب مطالب سے خدا کی معرفت اور خدا پر یقین کرنے کے موضوع کی اہمیت کو قرآن میں پہچانا جاسکتا ہے۔ البتہ خداوند سبحان کی معرفت سے مراد، ذات اقدس کو اس کے اسماء حسنیٰ کے ذریعہ جو بعض عظیم اور بعض اعظم ہیں، پہنچاننا مراد ہے، اور اگر اسماء الٰہی کو صحیح طور پر پہچان لیا جائے تو ایک تو مبدا و معاد کا مسئلہ اور دوسرا وحی و نبوت کا مسئلہ واضح ہوجائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ماخوذ: تفسیر موضوعی، توحید در قرآن، آیت اللہ جوادی آملی)
Add new comment