حدیث کساء کی فضیلت اور اثرات
اور مراجع عظام کی بہت زیادہ تاکید
مولائے کائنات علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے رسول خدا (ص) سے پوچھا کہ کیا اثرات اور فضیلت خدا وند متعال نے قرار دیے ہیں ؟
رسول خدا (ص)نے جواب میں فرمایا:قسم ہے اس خدائے برحق کی ،کہ جس نے مجھے پیامبری پر مبعوث کیا ، یہ حدیث اگر کسی محفل میں پڑھی جائے اور اس میں ہمارے چاہنے والے موجود ہوں تو ابھی یہ لوگ اپنی جگہ سے اٹھے نہیں ہوں کہ خدا کی خاص رحمت شامل حال ہو گی اور جس جگہ یہ حدیث پڑھی جا رہی ہو گی وہاں ملائیکہ کا نزول ہو گا اور وہ ان کے لیے مغفرت کریں گے جو بھی اس محفل میں غمگین ہو گا خدا اس حدیث کی برکت سے اسکا غم دور کر دے گا ۔
حضرت علی علیہ السلام نے جب یہ فضائل سنے تو فرمایا: خدا کی قسم !ہم اور ہمارے شیعہ دنیا اور آخرت میں کامیاب ہیں ۔
مراجع عظام کی بہت زیادہ تاکید :
آیت الله العظمی گلپایگانی
ان کے قریبی لوگوں کا کہنا ہے کہ مرحوم آیت الله گلپایگانی کو جب بھی کوئی مشکل پیش آتی تھی تو وہ حدیث کساء کی تلاوت کیا کرتے تھے اور اپنے گھر والوں کو بھی کھتے تھے کہ کوئی بھی مشکل ہو تو حدیث کساء سے توسل کیا کرو۔
حتی ایک مرتبہ ایران کی سیاسی جماعت ان کے پاس آتی ہے کہ ایران کی جنگ کے بارے کیا کریں بہت مشکلات میں ہیں تو آپ نے فرمایا: حدیث کساء سے متوسل ہوں آپ کی مشکلات حل ہو جائیں گی ۔[1]
آیت الله بها ءالدینی
جب صدام کی طرف سے قم المقدس پر بمباری ہوئی تو لوگ بہت پریشان ہو گئے اور اکٹھے ہو کر آیۃ اللہ بہاء الدینی کے پاس آئے اور کہا کہ ہم لوگ اس بمباری اور حملے سے بہت پریشان ہیں کوئی راہ حل بتائیے تو آپ نے فرمایا: کہ جب شہر درود میں بمباری ہوئی تو وہاں کے لوگ میرے پاس آئے تھے میں اہل بیت علیھم السلام سے توسل کیا کہ کیا کروں ؟
کچھ دنوں بعد حضرت زہراء سلام اللہ علیھا کی طرف سے اشارہ ہوا کہ لوگوں سے کہوکہ حدیث کساء کے ذریعہ متوسل ہوں ۔
ان لوگوں نے حدیث کساء کی تلاوت کی تو صدام نے اس شھر کو چھوڑ دیا اسی لیے آپ لوگوں کو بھی یہی کہتا ہوں کہ حدیث کساء سے توسل کرو۔
آپ کا کہنا ہے کہ تجربات سے یہ حاصل ہوا ہے کہ چار چیزوں سے مشکلات دور ہوتی ہیں :1۔فقراء کے لیے قربانی کی منّت ماننا ۲۔حدیث کساء کی تلاوت۳۔صدقہ دینا۴ ختم صلوات۔
آیت الله قاضی
علامہ طباطبائی کا کہنا ہے کہ میرے اخلاق و عرفان کے استاد آیت اللہ العظمی قاضی کا حدیث کساء پر بہت اعتقاد تھا اگر کوئی ان کے پاس اپنی مشکلات کے حل کے لیے جاتا تو اسے حدیث کساء کی تاکید کیا کرتے تھے اور حدیث کساء کے لیے خاص آداب کے قائل تھے ۔[2]
آیت الله طیب زاده
آیت الله حاج میرزا محمد طیب زاده جیسی ہستی بھی حدیث کساء کی تلاوت کے لیے سفارش کرتے تھے اگر کوئی یہ کہتا کہ میری مشکل بہت بڑی ہے اور میں بہت پریشان ہوں تو اسے کہتے تھے کہ میں تمہاری طرف سے حدیث کساء پڑھوں گا تا کہ تمہاری مشکل حل ہو جائے ۔
آیت الله فاضل لنکرانی
سن 1426 میں ۱۲ ذی الحج جمعہ کے دن آیت اللہ فاضل لنکرانی کے گھر گئے اور حدیث کساء کے متعلق باتیں شروع ہوئی تو انہوں نے کہا کہ میرے والد نے اپنے اوپر لازم کر رکھا تھا کہ ہر روز حدیث کساء کی تلاوت کریں اور ہر روز حدیث کساء کی تلاوت کرتے تھے ۔[3]
آیت الله موحد ابطحی
مرحوم آیت الله حاج سید مرتضی موحد ابطحی نے جوانی سے ہی حدیث کساء کو حفظ کر رکھا تھا اور جب بھی انہیں کوئی فرصت ملتی تو حدیث کساء کی تلاوت کرتے اور کوئی اگر ان کے پاس اپنی کوئی مشکل لے کر آتا تو اسے حدیث کساء کی تاکید کرتے یا پھر اگر ان کے پاس وقت ہوتا تو آنے والے کو ساتھ بیٹھا کر حدیث کساء کی تلاوت کرتے اور اس کے لیے دعا کرتے۔ جب انکا انتقال ہو جاتا ہے تو کسی نے خواب میں دیکھا اور کہا کہ میرے بیٹے کی زبان میں لکنت ہے تو انہوں نے کہا کہ بیٹے کو حدیث کساء کی تعلیم دو لکنت ختم ہو جائے گی اس شخص کا کہنا ہے کہ ایسا ہی ہوا جیسے ہی میرے بیٹے نے پڑھنا شروع کیا تو آہستہ آہستہ لکنت ختم ہوتی گئی یہاں تک کہ ٹھیک ہو گیا ۔ [4]
آیت الله حسینی کاشانی
مرحوم آیت اللہ سید عباس حسینی کاشانی مفاتیح الجنان میں حدیث کساء کے بارے میں یوں لکھتے ہیں :یہ حدیث بلند مرتبہ اور معتبر سند رکھتی ہے اگر کوئی بڑی حاجت ہو تو اس کی قبولیت کے لیے بزرگ علماء نے اس حدیث سے توسل کیا ہے ۔[5]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منابع
[1] مرحوم آیت الله گلپایگانی کے داماد حجت الاسلام سید رضا موحد ابطحی ۔
[2] سید حسن شفیعی آیت بصیرت ص 68
[3] حدیث کساء و آثار شگفت آیتالله سید علی موحد ابطحی
[4] حدیث کساء و آثار شگفت آیتالله سید علی موحد ابطحی
[5] حسینی کاشانی سید عباس، مصابیح الجنان، ترجمه ص 1138
Add new comment