خلاصہ: حکومت وقت اور دہریوں کے مقابلہ میں امام کاظمؑ کا رویہ اور اپنے چاہنے والوں کی ہدایت کا طریقہ۔۔
حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام مضبوط دلائل کے ذریعہ دہریوں کے بے بنیاد افکار کو واضح کرتے ہوئے بھٹکے ہوئے لوگوں کو ان کے راستے کی غلطی سے آگاہ فرماتے تھے۔ رفتہ رفتہ آپؑ کی فکری تحریک جگمگانے لگی اور آپؑ کا علمی مقام، علماء پر اثرانداز ہونے لگا۔ یہ تحریک عباسی حکومت کے حکمرانوں کے لئے ناقابل برداشت تھی، لہذا وہ آپؑ کے مکتب کے حامیوں پر تشدد کرنے لگ گئے۔ اسی وجہ سے امام موسی کاظم علیہ السلام نے اپنے شاگردوں میں سے ایک معروف شاگرد ہشام کو متنبہ کیا کہ موجودہ خطرات کی وجہ سے، گفتگو سے پرہیز کریں اور ہشام نے بھی خلیفہ کی موت تک بحث اور گفتگو سے پرہیز کی۔
ابن حجر ہتمی کا کہنا ہے: "موسی کاظمؑ، باپ کے علوم کے وارث اور اُن کے فضل و کمال کے حامل تھے۔ آپ اپنے زمانے کے جاہل لوگوں کے برتاؤ کے سامنے حددرجہ عفو، درگذر اور تحمل کرنے کی وجہ سے، کاظم کا لقب پائے، اور آپ کے زمانے میں کوئی شخص معارف الٰہی، علم اور بخشش کے لحاظ سے آپ کا ہم پلّہ نہیں تھا۔
امام موسی کاظم علیہ السلام نے عباسی ظالم حکومت کے خلاف موقف اختیار کیا اور حکم دیا کہ آپؑ کے شیعہ، تنازعات میں حکومت کی طرف رجوع نہ کریں اور اپنامقدمہ ان کے پاس دائر نہ کریں اور کوشش کریں کہ فیصلہ کرنے والے قاضی کو اپنے درمیان قرار دیتے ہوئے، تنازعات کا فیصلہ کردیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ماخوذ: کتاب دانستنی های امام کاظم علیه السلام سے)
Add new comment