امام مھدی (ع) معصومین کی نظر میں

Sun, 04/16/2017 - 11:16

امام مھدی (عج) کے حوالے سے پیغمبر اکرم (ص )اور اھل بیت عصمت (علیھم السلام  )سے متعدد احادیث نقل ہوئی ہیں جسمیں آپ کی ولادت ،صفات وکمالات، غیبت ،ظہور اور حکومت کی طرف اشارہ ہوا ہے۔

امام مھدی (ع) معصومین کی نظر میں

امام مھدی( عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کا وجود اہل بیت (علیھم السلام )کی زمین خدا میں وراثت کا ضامن ہے اور ہر معصوم نے اپنے زمانے میں امام (ع) کی زندگی کے مختلف پہلووں پر احادیث بیان کی ہے اسی طرح شیعہ سنی حدیثی کتابوں میں متواتر احادییث (1)کی کثیر تعداد موجود ہے۔  ہم ذیل میں بعض کی طرف اشارہ کرتے ہیں؛

پیغبر اکرم(ص) نے فرمایا:

”خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو مھدی (علیہ السلام) کی زیارت کریں گے اور خوش نصیب ھے وہ شخص جو ان سے محبت کرتا ہوگا، اور خوش نصیب ہے وہ شخص جو ان کی امامت کو مانتا ہو (2)۔

حضرت امام علی (علیہ السلام) نے فر مایا:

قائم آل محمد) کے ظھور کے منتظر رھو، اور خدا کی رحمت سے مایوس نہ ھونا، بے شک کہ خداوندعالم کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ کام ”ظھور کا انتظار“ ھے(3)

لوح حضرت زہرا(سلام اللہ عیھا) میں آیا ہے کہ حدیث قدسی میں ارشاد ہوتا ہے ۔ اس کے بعد اپنی رحمت کی وجہ سے اوصیاء کا سلسلہ امام حسن عسکری علیہ السلام کے فرزند ارجمند پر مکمل کردوں گا؛ جو موسیٰ کا کمال، عیسیٰ کا شکوہ اور جناب ایوب کا صبر رکھتا ھوگا۔ (۔4)و (5)

امام حسن مجتبیٰ (علیہ السلام) ایک روایت کے ضمن میں رسول خدا (ص) کے بعد پیش آنے والے بعض حوادث کو بیان کرتے ھوئے فرماتے ھیں:

”خداوندعالم آخر الزمان میں ایک قائم کو بھیجے گا ۔۔۔اور اپنے فرشتوں کے ذریعہ اس کی مدد کرے گا، اور ان کے ناصروں کی حفاظت کرے گا۔۔۔ اور اس کو زمین کے تمام رہنے والوں پر غالب کرے گا۔۔۔ وہ زمین کو عدالت ، نور اور آشکار دلیلوں سے بھر دے گا۔۔۔ خوش نصیب ھے وہ شخص جو اس زمانہ کو درک کرے اور ان کی اطاعت کرے (6)

حضرت امام حسین علیہ السلام نے فرمایا:

خداوندعالم اس (امام مھدی علیہ السلام)کے ذریعہ مردہ زمین کو زندہ اور آباد کردے گا، اور اس کے ذریعہ دین حق کو تمام ادیان پر غالب کردے گا، اگرچہ یہ بات مشرکین کو اچھی نہ لگے۔ وہ غیبت اختیار کرے گا جس میں ایک گروہ دین سے گمراہ ھوجائے گا اور ایک گروہ دین (حق) پر قائم رھے گا۔۔۔ بے شک جو شخص ان کی غیبت کے زمانہ میں پریشانیوں اور جھٹلائے جانے کی بنا پر صبر کرے وہ اس شخص کی مانند ھے جس نے رسول خدا (ص) کی رکاب میں تلوار سے جھاد کیا ھو(7)

حضرت امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا:

”جو شخص قائم آل محمد کی غیبت کے زمانہ میں ھمارے مودت اور دوستی پر ثابت قدم رھے خداوندعالم اس کو شھدائے بدر و اُحد کے ہزار شھیدوں کے برابر ثواب عنایت فرمائے گا“۔(8)

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا:

”ایک زمانہ وہ آئے گا کہ جب لوگوں کا امام غائب ھوگا، پس خوش نصیب ھے وہ شخص جو اس زمانہ میں ھماری ولایت پر ثابت قدم رھے (9)

حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:

”قائم آل محمد کے لئے دو غیبتیں ھوں گی ایک غیبت صغریٰ اور دوسری غیبت کبریٰ ھوگی(10)

حضرت موسیٰ کاظم علیہ السلام نے فرمایا:

”امام (مھدی علیہ السلام) لوگوں کی نظروں سے پوشیدہ رھے گا لیکن مومنین کے دلوں میں ان کی یاد تازہ رھے گی(11)

حضرت امام رضا علیہ السلام نے فرمایا:

”جس وقت (امام مھدی علیہ السلام) قیام کریں گے تو ان کے (وجود کے) نور سے زمین روشن ھوجائے گی، اور وہ لوگوں کے درمیان حق و عدالت کی ترازو قرار دیں گے اور اس موقع پر کوئی کسی پر ظلم و ستم نھیں کرے گا(12)

امام محمد تقی علیہ السلام نے فرمایا:

”قائم آل محمد کی غیبت کے زمانہ میں (مومنین کو) ان کے ظھور کا انتظار کرنا چاہئے اور جب وہ ظھور اور قیام کریں تو ان کی اطاعت کرنا چاہئے(13)

حضرت امام علی نقی علیہ السلام نے فرمایا:

”میرے بعد میرا فرزند حسن (عسکری) امام ھوگا اور ان کے بعد ان کا فرزند ”قائم“ امام ھوگا، وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گے جیسا کہ ظلم و جور سے بھری ھوگی(14)

حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام نے فرمایا:

”اس خدائے وحدہ لاشریک کا شکر ھے جس نے میری زندگی میں مجھے جانشین عطا کردیا، وہ خلقت اور اخلاق کے لحاظ سے رسول خدا (ص) سے سب سے زیادہ مشابہ ھے(15)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

منابع:

(1)متواتر ان احادیث کو کھا جاتا ھے جس کے راوی تمام سلسلہٴ روایت میں اس قدر کثرت سے ھوں کہ ان کا کذب پر اتفاق کرنا نا ممکن ھو۔

(2) بحار الانوار ج۵۲، ص ۳۰۹

(3) بحار الانوار ج۵۲، ص ۱۲۳۔

 (4) کمال الدین، ج۱، باب ۲۸، ح۱، ص ۵۶۹

(5) احتجاج، ج۲، ص ۷۰

(6) کمال الدین، ج۱، باب ۳۰، ح۳، ص ۵۸۴۔

(7) کمال الدین، ج۱، باب ۳۱، ص ۵۹۲۔

(8) کمال الدین، ج۱، باب ۳۲، ح۱۵، ص ۶۰۲۔

(9) غیبت نعمانی، باب ۱۰، فصل ۴، ح ۵، ص ۱۷۶۔

(10) غیبت نعمانی، باب ۳۴، ح ۶،ص ۵۷۔

(11) غیبت نعمانی، باب ۳۵، ح۶۵،ص ۶۰۔

(12) غیبت نعمانی، باب ۳۶، ح ۱،ص ۷۰۔

(13) غیبت نعمانی، باب ۳۷، ح ۱۰،ص۹ ۷

(14) غیبت نعمانی، باب ۳۷، ح ۷،ص ۱۱۸۔

(15 غیبت نعمانی، باب ۳۷، ح ۷،ص ۱۱۸۔

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 44