خلاصہ:عراق کے شہر سامراء میں ایک جگہ ہے کہ جو آج کے دور میں سرداب غیبت کے نام سے مشہور ہے، علماء کا کہنا ہے کہ یہ وہ جگہ ہے جس سے حضرت مہدی (عجل الله تعالی و فرجه شریف) کی غیبت شروع ہوئی ۔
اصل میں سرداب اس جگہ کو کہا جاتا ہے جو قدیم زمانے میں زمین کے اندر بنائی جاتی تھی تاکہ گرمی کی شدت سے بچ سکیں ۔
سرداب امام هادی(علیهالسلام)
امام ہادی علیہ السلام کے گھر سامراء میں بھی ایک سرداب بنائی گئی کہ جس میں امام ہادی اور امام حسن عسکری اور امام زمانہ علیھم السلام عبادت خدا میں مشغول رہتے تھے ۔
پس جب امام حسن عسکری علیہ السلام شہید ہو جاتے ہیں تو امام زمانہ (عجل الله تعالی و فرجه شریف)کا سن فقط پانچ سال تھا اور آپ غیبت صغری میں چلے گئے ۔(1)
غیبت کی داستان
امام عصر(عجل الله تعالی و فرجه شریف) کی غیبت کے بعد بہت داستانیں وجود میں آئیں ہر انسان اپنے اعتبار سے کچھ نہ کچھ بولتا تھا ،یہاں تک کہ ان کے گھر کے کنویں کو بھی کنوا غیبت کہنے لگے اور پانی وغیرہ بھی تبرک کہہ کر بیچنے لگے ۔(2)
علمای شیعه کا نظریہ
بزرگ علماء کا کہنا ہے کہ اس کی کوئی معتبر سند نہیں ہے اور مرحوم محدث نوری المستدرک میں لکھتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے اسے اپنے دنیاوی مفاد کی خاطر مشہور کیا ہے اور اسکی کوئی حقیقت نہیں ہے ان کا کہنا ہے زائرین کو لوٹنے کا ایک ذریعہ ہے ۔
مرحوم شیخ العراقین کہ جو شیعوں کے بزرگ عالم ہیں انہوں نے اس کنویں کو بند کرا دیا تھا اور ان کے بعد پھر کھول دیا گیا اور زائرین سے پیسے لے کر اسکی زیارت کرائی جاتی تھی اور آج بہت پھیل چکا ہے ۔(3)
سید محسن الامین معتقد ہیں کہ یہ بات ایسے ہی امام عصر(عجل الله تعالی و فرجه شریف) سے منسوب کردی گئی ہے ہاں یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس جگہ پر تین اماموں نے عبادت کی ہے اس اعتبار سے معتبر ہے ۔(4)
علمای اهل سنت کا نظریہ
مرحوم شیخ عباس قمی کہتے ہیں : ان خرافات کو علماء اہل سنت نے ہم شیعہ کی طرف نسبت دی ہے کہ ہم نے یہ کہا کہ ہمارے امام یہاں سے غایب ہوئے ہیں اور یہاں ہی ظہور کریں گے(5)
یاقوت حموی اپنی کتاب معجم البلدان میں لکھتا ہے کہ تاریخ لکھنے والے اہل سنت تھے اور انہوں نے یہ نقل کیا ہے کہ شیعوں کے امام یہاں سے غائب ہوئے اور پھر یہاں ہی ظہور کریں گے ۔(6)
البتہ یہ بات روشن رہے کہ شیعہ نے ظہور امام عصر(عجل الله تعالی و فرجه شریف) کی جگہ کو مکہ لکھا ہے اور سرداب والی بات فقط خرافات ہیں ۔(7)
نتیجه
سرداب فقط ائمہ کی عبادت کی جگہ تھی اس اعتبار سے متبرک ہے اور غیبت امام عصر(عجل الله تعالی و فرجه شریف) وہاں سے شروع ہوئی ، اس کے علاوہ باقی سب باتیں خرافات ہیں ۔
.....................
منابع
1- تاریخچه سامراء و آستان عسکریین، مصلح الدین مهدوی، ص 49
2- فرارات اهل البیت و تاریخها، جلالی الحسینی، صص 143- 141
3- کشف الاستار، محدث نوری، ص 43
4- اعیان الشیعه، محسن الامین، ج 1، ص 457
5- هدیة الزائرین، شیخ عباس قمی
6- معجم البلدان، یاقوت حموی، ج 3، صص 175- 174
7- عتبات عالیات عراق، اصغر قائران، صص 211- 209.
Add new comment