خلاصہ:امام مہدی (عج) کی ۱۴ انبیاء علیھم السلام سے شباہتیں ایک مختصر بیان کے ساتھ۔
حضرت ولی العصر (عج) خداوند متعال کے بھیجے ہوئے خلیفہ ہیں اور باقی ائمہ معصومین علیھم السلام نے ان کی تائید بھی کی ہے بلکہ یہاں تک کہ ان کی صفتیں بھی بتائی ہیں اور ان صفات میں سے چند کو میں یہاں ذکر کرتا ہوں۔
۱۔ امام مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی رسول خدا (ص) سے شباہت
امام باقر علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں: مہدی(عج)، میں رسول خدا (ص) کی شباہت یہ ہے کہ وہ بھی تلوار سے قیام کریں گے اور ان کا پرچم کبھی سر نگوں نہیں ہو گا ۔(1)
۲۔ امام مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی حضرت نوح علیہ السلام سے شباہت
امام زین العابدین علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں: «فی القائم سنة من نوح و هو طول العمر» قائم میں سنت نوح علیہ السلام پائی جاتی ہے اور وہ عمر کا طولانی ہونا ہے ۔(2)
۳۔ امام مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی حضرت ابراہیم علیہ السلام سے شباہت
امام زین العابدین علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں: «اما من ابراهیم فخفاء الولادة و اعتزال الناس» قائم میں سنت ابراہیم علیہ السلام جو پائی جاتی ہے وہ ولادت کا لوگوں سے مخفی ہونا ہے ۔(۳)
اور امام صادق علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں: حضرت ابراہیم علیہ السلام ایک دن میں اتنا رشد کرتے تھے جتنا عام لوگ ایک ہفتہ میں رشد کرتے ہیں اور اسی طرح ایک ہفتہ میں اتنا رشد کرتے تھے جتنا عام لوگ ایک مہینہ میں رشد کرتے ہیں۔(۴) اور یہ بات حضرت حکیمہ علیھا السلام سے بھی نقل ہوئی ہے ۔(۵)
۴۔ امام مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی حضرت موسی علیہ السلام سے شباہت
امام باقر علیہ السلام کا ارشاد ہے: مہدی (عج) کی حضرت موسی علیہ السلام سے شباہت یہ ہے کہ غیبت کا طولانی ہونا اور ان کے شیعوں کا سختیوں میں زندگی بسر کرنا ان کے لیے یہ سب برداشت کرنا سخت یہاں تک خداوند متعال کی اجازت ہو اور یہ ظہور کریں ۔(۶)
اور امام زین العابدین علیہ السلام کا ارشاد ہے : «و اما من موسی فالخوف و الغیبه» مہدی (عج) میں سنت موسی یہ کہ ان کے ساتھ بھی خوف اور غیبت لاحق ہے (۷)
۵۔ امام مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی حضرت عیسی علیہ السلام سے شباہت
امام باقر علیہ السلام کا ارشاد ہے : مہدی (عج) کی حضرت عیسی علیہ السلام سے شباہت ان کے بارے میں لوگوں کے درمیان اختلاف ہے یعنی کچھ کہیں گے کہ ظہور ہو گیا ہے ،کچھ کہیں گے کہ ابھی نہیں ہوا، اور کچھ کہیں گے کہ انتقال کر گئے ہیں۔(۸)
۶۔ امام مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی حضرت یوسف علیہ السلام سے شباہت
امام باقر علیہ السلام کا ارشاد ہے: مہدی(عج) کی حضرت یوسف علیہ السلام سے شباہت پریشانی اور غیبت ہے ۔(۹)
اور فرمایا:حضرت یوسف علیہ السلا م اپنے زمانے کے خوبصور ت ترین انسان تھے اور اسی طرح مہدی (عج) بھی اپنے زمانے کے خوبصوت ترین انسان ہو نگے ۔(۱۰)
۷۔امام مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی حضرت اسماعیل علیہ السلام سے شباہت
جیسے خداوند متعال نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی ولادت کی بشارت دی ہے اسی طرح ولادت حضرت مہدی (عج) کی بھی بشارت دی ہے (۱۱)
جیسے حضرت اسماعیل علیہ السلام کے لیے چشمہ جاری ہوا تھا اسی طرح حضرت مہدی (عج) کے لیے بھی جاری ہو گا ۔(۱۲)
۸۔امام مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی حضرت آدم علیہ السلام سے شباہت
جیسے خداوندمتعال نے حضرت آدم علیہ السلام کو زمین پر اپنا خلیفہ مقرر کیا اور فرمایا: «انی جاعِلٌ فی الارض خلیفة»(۱۳)
اسی طرح حضرت حجّت (عج) کو بھی زمین پر خلیفہ بنایا ہے ، امام صادق علیہ السلام اس آیت «وعَدَ اللهُ الذین آمنوا منکم و عملوا الصالحات لِیَستخلفَنَّهُم فی الارض» (۱۴)کی تفسیر میں فرمایا: اس آیت سے مراد حضرت قائم (عج) اور ان کے اصحاب ہیں، جب ظہور ہو گا تو امام مہدی (عج) مکہ میں ارشاد فرمائیں گے کہ حمد ہے اس خدا کی کہ جس نے اپنا وعدہ پورا کیا (۱۵)
۹۔ امام مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی حضرت صالح علیہ السلام سے شباہت
امام صادق علیہ السلام کا ارشاد ہے کہ حضرت صالح علیہ السلام اپنی قوم سے غایب ہو گئے تھے اور پھر واپس پلٹ آئے تھے اسی طرح مہدی (عج) بھی غیبت میں جائیں گے اور پھر ظہور کریں گے۔(۱۶)
۱۰۔ امام مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی حضرت ایوب علیہ السلام سے شباہت
امام زین العابدین علیہ السلام کا ارشاد ہے: «اما من ایوب فالفرج بعد البلوی»(۱۷)
ایوب علیہ السلام کی سنت میں سے یہ ہے کہ انہیں سختیوں اور مشکلات کے بعد آسانیاں ملیں اور مہدی (عج) کے ساتھ بھی یہی ہو گا ۔
۱۱۔ امام مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی حضرت یونس علیہ السلام سے شباہت
امام باقر علیہ السلام کا ارشاد ہے: حضرت یونس علیہ السلام غیبت سے جب پلٹے تھے تو جوان تھے مہدی (عج) بھی جوانی کی حالت میں ظہور کریں گے ۔(۱۸)
۱۲۔امام مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی حضرت داؤد علیہ السلام سے شباہت
امام صادق علیہ السلام کا ارشاد ہے : حضرت داؤد علیہ السلام کی طرح مہدی (عج) جب قیام کریں گے تو لوگوں پر حکم جاری کریں گے اور انہیں کسی گواہ کی ضرورت نہیں ہو گی ۔(۱۹)
۱۳۔ امام مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی حضرت ہارون علیہ السلام سے شباہت
امام صادق علیہ السلام کا ارشاد ہے: حضرت ہارون علیہ السلام کی طرح جب مہدی (عج) کا ظہور ہو گا تو ہر انسان تک خداوند متعال ان کے ظہور کی آواز پہنچا دے گا ۔(۲۰)
۱۴۔امام مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی حضرت شعیب علیہ السلام سے شباہت
امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام کا ارشاد ہے کہ:حضرت شعیب نے اپنی قوم کو خدا کی طرف دعوت دی یہاں تک کہ بوڑھے ہو گئے اور پھر غیبت میں چلے گئے جب ظہور کیا تو جوانی تھی ،مہدی (عج)بھی ایسے ہی ظہور کریں گے۔(۲۱)
امام صادق علیہ السلام کا ارشاد ہے کہ جو بھی چالیس سال سے زیادہ کا ہو اور مہدی ہونے کا دعوی کرے تو وہ جوٹھا ہے ۔(۲۲)
نتیجہ
ان روایات کو پڑھنے کے بعد بہت سی باتیں سمجھ میں آتی ہیں یہاں نتیجے کے طور پر چند کو ذکر کرتا ہوں :
۱۔امام مہدی (عج) کی غیبت کوئی انوکھی بات نہیں ہے، اس سے پہلے انبیاء بھی غیبت میں رہے ہیں ۔
۲۔ جب امام مہدی (عج) کا ظہور ہو گا تو وہ جوان ہونگے ۔
۳۔ کسی کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں جب امام (عج) کا ظہور ہو گا تو خود خداوند متعال کی طرف سے نداء آئی گی ۔
۴۔امام (عج) ہم شیعوں پر ہونے والے مظالم سے بہت پریشان ہیں ۔
۵۔ امام (عج) زمین پر قیام کریں گے اور عدل انصاف قائم کریں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے جات
۱. مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار، بیروت، مؤسسة الوفاء، ۱۴۰۴ق، ج۵۱، ص۲۱۲. عن کمال الدین، ج۱، ص۳۲۷.
۲. امین الاسلام، فضل بن حسن طبرسی، اعلام الوری، تهران، دارالکتب الاسلامیة، ج۱، ص۳۲۲.
۳. بحارالانوار، همان، ج ۱۲، ص ۱۹.
۴. بحارالانوار، همان، ج ۵۱، ص ۲۷.
۵. بحارالانوار، همان، ج ۵۱، ص ۲۱۲، عن کمال الدین، ج ۱، ص ۳۲۷.
۶. اعلام الوری، همان، ج ۱، ص ۳۲۲.
۷. بحارالانوار، همان، ج ۵۱، ص ۲۱۲، عن کمال الدین، ج ۱، ص ۳۲۷.
۸. بحار الانوار، همان، ج ۵۱، ص ۲۲۴، عن غیبةالطوسی.
۹. بحارالانوار، همان، ج ۵۱، ص ۹۱.
۱۰. مکیال المکارم، همان، ج ۱، ص ۳۶۶.
۱۱. برگرفته از روایتی از امام باقر(ع) بحار الانوار، ج ۵۲، ص ۳۵۱، و غیبت نعمانی، ص ۲۳۸، محمد بن ابراهیم النعمانی، تحقیق علی اکبر غفاری.
۱۲.کمال الدین، ج ۱، ص ۱۳۶۔
۱۳. تفسیر برهان، ج ۳، ص ۱۴۶، (سورة زمر آیة ۷۴)، به نقل از مکیال المکارم، ج ۱، ص ۲۴۹.
۱۴. نور : ۵۵.
۱۵. اعلام الوری، ج ۱، ص ۳۲۲.
۱۶. بحار الانوار، ج ۵۱، ص ۲۱۲، عن کمال الدین، ج ۱، ص ۳۲۷.
۱۷. روضه کافی، ص ۵۰
۱۸. بحار الانوار، ج ۵۱، ص ۲۷.
۱۹. اعلام الوری، همان، ج ۱، ص ۳۲۲.
۲۰. بحار الانوار، ج ۱۲، ص ۳۸۵.
۲۱۔ مکیال المکارم، ج ۱، ص ۳۰۱.
۲۲۔ کمال الدین، ج ۱، ص ۱۳۶۔
Add new comment