خلاصہ: امام مھدی (عج)کے ظہور کے بعد جو الھی سوسایٹی کا قیام عمل میں آئے گا، اسمیں علم کی حاکمیت ہوگی،چارسو عدل ہوگا ،پورے معاشرہ میں الہی اخلاقی قدروں کی حکومت ہوگی۔
امام زمانہ (عج) کے ظہور کے بعد جو مثالی معاشرہ قائم ہوگا اسکی تہذیبی خصوصیات مندرجہ ذیل ہیں
1)علم و آگاہی میں ترقی: حضرت امام مہدی (عج)کے زمانہ حکومت میں انسان علم و دانش کا اس قدر پیاسا ہو جائے گا کہ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام اس بارے میں فرماتے ہیں"مہدی (عج) کے زمانہ حکومت میں آپ سب کو علم و حکمت عطا کیا جائے گا، حتی کہ گھر میں بیٹھی خواتین اس قدر عالمہ ہو جائیں گی کہ کتاب الہی اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی روشنی میں فیصلے کریں گی"(1)
2)الہی توحیدی تصور کائنات کا عالمی سطح تک پھیل جانا: عصر ظہور کی ایک اور خصوصیت، توحیدی اصول اور وحدانیت خدا پر ایمان کا پوری دنیا میں پھیل جانا ہے۔ اس بارے میں امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں: "خدا کی قسم (امام مہدی (عج) اور ان کے ساتھی اس قدر جہاد کریں گے کہ سب خدا کی توحید کا اقرار کر لیں گے اور کوئی شخص خدا کا شریک نہیں ٹھہرائے گا" اسی طرح ایک اور حدیث میں امام علی رضا علیہ السلام، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں: "خداوند متعال نے فرمایا ہے: میری عزت اور جلال کی قسم، اس قدر اس (امام مہدی عج) کی مدد کروں گا کہ دنیا کے تمام انسان میری وحدانیت پر گواہی دینے لگیں گے۔"
3) دینی اور اسلامی اصولوں کا عالمگیر ہو جانا: امیرالمومنین امام علی علیہ السلام اس بارے میں فرماتے ہیں: "حضرت مہدی (عج) کے ظہور کے بعد انسانوں میں عبادت، شرعی احکام کی پیروی، دین داری اور نماز جماعت کی طرف رغبت بڑھ جائے گی اور کوئی ایسا انسان نہ ہو گا جس کے دل میں اہلبیت پیغمبر علیھم السلام سے کینہ یا دشمنی پائے جائے۔"
4)دنیا بھر میں اخلاقی اصولوں کا عام ہو جانا: عصر ظہور کی ایک اور خصوصیت، مہدوی معاشرے میں اخلاقی اصولوں کا عام ہو جانا ہے۔ امیرالمومنین امام علی علیہ السلام اس بارے میں فرماتے ہیں: "جب ہمارا قائم (امام مہدی عج) قیام کرے گا تو انسانوں کے دلوں سے ایکدوسرے کی دشمنی اور کینہ ختم ہو جائے گا (3)اسی طرح احادیث و روایات میں یہ بھی بیان ہوا ہے کہ جب امام مہدی (عج) کا ظہور ہو گا تو خداوند متعال اپنے بندوں کو اس قدر مال عطا کرے گا کہ وہ بے نیاز ہو جائیں گے اور جب امام مہدی(عج) یہ اعلان فرمائیں گے کہ محتاج اور ضرورت مند افراد آ جائیں تاکہ ان کی مدد کی جا سکے تو کوئی بھی نہیں آئے گا۔ لہذ ضرورت اس امر کی ہے کہ صبغۃ اللہ یعنی الہی سوسایٹی کے عملی قیام کے لئے ہم سب اپنی فردی واجتماعی ذمہداریوں کی طرف متوجہ ہوجائیں اور الہی حکومت کے قیام کے لے کوشش کریں۔
نتیجہ: مندرجہ بالا وہ چار اہم خصوصیات ہیں جو امام زمانہ (عج) کے ظہور کے بعد معاشرے میں تہذیبی وثقافتی طور پر نظر آینگی لہذا امام کا انتظار کرنے والے لوگوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے معاشرے میں ان خصوصیات کو پیدا کرنے کے لے کوشش کریں تاکہ الھی معاشرے کا عملی قیام ممکن ہو۔
..........................................
1: بحار الانوار جلد 52، صفحہ 352
2: بحار الانوارجلد 52، صفحہ 356
3:۔ بحار الانوارجلد 52صفحہ 316
Add new comment