شیخ زکزاکی پر مظالم اور عالمی اداروں کی مجرمانہ خاموشی!

Sun, 04/16/2017 - 11:16

13 دسمبر 2015 کو نائیجیریا کی فوج نے انتہائی ظلم وستم کا مظاہرے کرتے ہوئے شیخ زکزاکی سمیت ہزار سے زاید افراد کو شھید وزخمی کیا لیکن اس ظلم پر اقوام متحدہ سمیت نہ  کسی بین الاقوامی ادراے کو اور نہ ہی کسی شخصیت کو توفیق ہوئی کہ اس واقعہ کی مذمت کریں اور ان وحشی صفت انسانوں کے خلاف کوئی کاروائی کریں، عالمی ادارون کی مجرمانہ خاموشی حقوق بشر اور دہشت گردی کے خلاف لگائے جانے والے کھوکھلے نعروں کے سراسر جھوٹ ہونے کی واضح دلیل ہے۔

شیخ زکزاکی پر مظالم اور عالمی اداروں کی مجرمانہ خاموشی!

نائیجریا کی سرزمین میں شیخ زکزاکی سمیت ہزار سے زاید شھید اور زخمیوں کا خون، ہر درد مند انسان کے ضمیر کو جھنجوڑ کر کہہ رہا ہے کہ آخر ان مظلوموں کو کیوں مارا گیا ہے ؟ ان کا جرم کیا تھا ؟ ان کا جرم یہ تھا کہ ان کا تعلق بلال، فضہ اور جون کی سرزمین سے تھا اور انکا ایمانی خون انکی رگوں میں دوڑ رہا تھا۔
سرزمین بلال، جون و فضہ کے باشندوں کا رنگ تو سیاہ ہے لیکن یہاں بہنے والا خون اپنی تاثیر کی سرخی میں دنیا کے بہت سے خطوں پر سبقت کر گیا۔ یہ عظیم قربانی اپنی منزلت کے اعتبار سے ایسے بہت سے خطوں کی تشیع کو مات دے گئی، جہاں تشیع صدیوں سے آباد ہے۔ آج اس عظیم الشان قربانی کے بعد ضرورت اس بات کی ہے کہ اس خون کے اثر کو زائل ہونے سے بچایا جائے۔ یعنی حق تو یہ تھا کہ اس قربانی کا ابلاغ کیا جاتا لیکن ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارے ممالک ( پاکستان اور ہندوستان)  میں شاید ہی کسی مصروف قومی اخبار میں اس دلخراش واقعے کی خبر کماحقہ لگی ہو یا ہمارے الیکٹرانک میڈیا میں ہر شام ٹاک شوز میں بیٹھنے والے پنڈتوں کی توجہ اس واقعہ کی طرف گئی ہو۔ ابھی کچھ عرصہ پہلے امریکی ریاست کیلیفورنیا میں 14 افراد کو ایک مسلمان جوڑے نے قتل کردیا، تو پوری دنیا کے ذرائع ابلاغ پر یہ بریکنگ نیوز چلنے لگی اور پاکستانی وہندوستانی  میڈیا پر آنے والے چند روز تک اس واقعہ کی ذیلی خبریں چھائی رہیں۔ الیکٹرانک میڈیا پر شام میں سجنے والی محفلوں میں ہمارے سقراط و بقراط کئی دنوں تک اس واقعے کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے رہے لیکن انتہائی دکھ کی بات یہ ہے کہ سرزمین نائیجیریا میں برپا ہونے والے ظلم کا کسی کو نہ تو  پتہ چلا اور نہ ہی کسی ہیومن رائٹس چمپیئن کو توفیق ہوئی کہ وہ اور کچھ نہیں تو الیکڑانک میڈیا پر آکر اپنا مذمتی بیان ہی داغ دیتا۔ ظلم پر ظلم یہ کہ آج تک اس ہولناک واقعہ کے درست اعداد و شمار ہی دنیا کو پتا نہیں چل سکے جبکہ دنیجریا کی گورنمنٹ اپنے ملک میں دہشت گرد ےکفیری گروہ بوحرام کے سامنے عاجز ہے جبکہ پر امن شہریوں پر مظالم ڈھا رہی ہے ۔
اس سانحہ عظیم کے بعد ہیومن رائٹس آف نائیجیریا کے علاوہ کسی نام نہاد ’’عالمی لیڈر‘‘ جو خود کو ہیومن رائٹس کا چمپیئن کہلواتا ہو، نے کوئی مذمتی بیان تک نہیں دیا۔ ابھی کچھ ماہ پہلے ایک کرد شامی بچے ایلان کردی کی ساحل سمندر پر اوندھے منہ پڑی لاش کی تصویر نے امریکہ و یورپی ممالک کے سربراہوں کو مجبور کر دیا تھا کہ ہمدردانہ بیانات کے راکٹ داغیں لیکن نہیں معلوم کہ زاریا میں بہنے والے کم از کم 1000 افراد کا خون شاید ان کے رنگ کی وجہ سے اتنا ارزاں تھا کہ کسی مغربی سربراہ مملکت تو درکنار کسی ملک کی وزارت خارجہ کے نمائندے نے بھی تشویش کا اظہار نہیں کیا۔ گویا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ تمام حکمران اس خیانت میں شریک ہیں۔ ہاں البتہ دو ممالک کے سربراہانِ مملکت نے نائیجیرین صدر محمدو نجاری کو ٹیلی فون کیا۔ ایک ایرانی صدر روحانی جنہوں نے محمدو نجاری سے اس سانحہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور متاثرین کو انصاف دلانے پر زور دیا اور دوسرے سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز جنہوں نے محمدو نجاری کو ٹیلی فون کرکے اس کارروائی پر اپنی حمایت کا یقین دلایا اور اس کارروائی کو دہشت گردی کے خلاف کارروائی قرار دیا۔ اب دو متضاد موقف سامنے آنے کے بعد ہم اپنی رائے بنانے میں آزاد ہیں کہ نائیجیرین آرمی کے اس درندہ صفت عمل میں کون ان کا حلیف اور کون ان کا حریف ہے۔(1)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔      ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منابع:
(1)   http://islamtimes.org/ur/doc/article/511933/

 

 

 

 

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 15 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 62