والدین، رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی نظر میں

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی نگاہ میں والدین کے ساتھ نیکی کرنے کے فوائد۔

والدین، رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی نظر میں

اسلام نے خاندان کو خاص اہمیت دی ہے اور معاشرہ کی تعمیر کے سلسلہ میں خاندان کو بنیادی حیثیت حاصل ہے، والدین کا کردار خاندان اور نسل کی نشو ونما میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے لہذا قرآن کریم نے بڑے واضح الفاظ میں ان کی عظمت کوبیان کیا ہے اور رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے ان کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا ہے۔
اس مضمون میں رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے نظر میں والدین سے نیکی کرنے کی اہمیت کو بتایا جارہا ہے۔

والدین کی اطاعت ایمان کا جز ہے
     ایک شخص رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ مجھے کوئی نصیحت کیجئے، رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا: « لا تُشْرِكْ بِاللَّهِ‏ شَيْئاً وَ إِنْ حُرِّقْتَ بِالنَّارِ وَ عُذِّبْتَ إِلَّا وَ قَلْبُكَ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ وَ وَالِدَيْكَ فَأَطِعْهُمَا وَ بَرَّهُمَا حَيَّيْنِ كَانَا أَوْ مَيِّتَيْنِ وَ إِنْ أَمَرَاكَ أَنْ تَخْرُجَ مِنْ أَهْلِكَ وَ مَالِكَ فَافْعَلْ فَإِنَّ ذَلِكَ مِنَ الْإِيمَانِ[۱]کسی چیز کو خدا کا شریک قرار نہ دو اگرچہ کہ تجھے آگ سے جلایا جائے اور سزا دی جائے، اور خدا پر اطمینان قلب کے ساتھ ایمان رکھو اور والدین کی اطاعت کرو اور انکے ساتھ نیکی کرو چاہے وہ زندہ ہوں یا گزر گئے ہوں اور اگر وہ تجھے اپنے خاندان اور مال کو چھوڑنے کا حکم دیں تو اسے چھوڑ دو یقینا یہ ایمان میں سے ہے»۔

والدین کی خدمت جھاد سے بہتر
     ایک شخص کو اللہ کی راہ میں جھاد کرنا بہت پسند تھا اور اسکی یہ خواہش تھی کہ رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ) کے ساتھ  ملکر خدا کے دشمنوں سے جھاد کرے، رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی خدمت میں آیا اور عرض کیا کہ میں جھاد پر جانا چاہتا ہوں لیکن میرے والدین ہیں جو میرے بغیر نہیں  رہ سکتے اور مجھے جھاد پر جانے کے اجازت نہیں دینگے، میں کیا کروں ؟ آپ نے فرمایا: اپنے والدین کے پاس رہکر انکی خدمت کرو، خدا کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے، تیرا ایک رات انکے ساتھ رہنا اور انکی خدمت کرنا ایک سال کے جھاد سے بہتر ہے۔[۲]

والدین کی خدمت گناہوں کا کفارہ
     ایک شخص رسو ل خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی خدمت میں آیا اور عرض کی کہ میں نے ایام جاہلیت میں اپنی ایک بیٹی کو زندہ دفن کردیا تھا لیکن میں اپنے اس کام پر بہت زیادہ پشیمان ہوں، میں کیا کرو تاکہ اس گناہ  کے عذاب سے محفوظ رہوں؟
     رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) یہ سن کر بہت غمگین ہوئے اور فرمایا: کیا تیری ماں زندہ ہے؟ اس نے کہا نہیں۔ آپ نے دوبارہ پوچھا کیا تیری خالہ زندہ ہے؟ اس نے کہا ہاں۔ آپ نے فرمایا: اپنے گناہوں کے کفارے کے لئے جاکر اپنی خالہ کے ساتھ نیکی کرو کیونکہ خالہ، ماں کی طرح ہے۔[۳]
     والدین کے احترام کے بارے میں اور بہت روایتیں موجود ہیں، اختصار کو مد نظر رکتھے ہوئے  انہیں احادیث پر اکتفاء کیا جارہا ہے.
     یقینا والدین کے ساتھ نیکی کرنا اور انکے ساتھ محبت کے ساتھ پیش آنا، تمام نعمتوں کے ملنے کا سبب بنتا ہے، خدا ہم سب کو والدین کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

....................................
حوالے:
[۱]. محمد ابن یعقوب کلینی، اصول کافی، ج۲، ص۱۵۸، ح۲
[۲]. اصول کافی ، ج۲، ص۱۶۰، ح۱۰۔
[۳]. اصول کافی ، ج۲،ص۱۶۲، ح۱۸۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 49