خلاصہ: والدین کے ساتھ نیکی کرنے میں دنیا اور آخرت دونون میں ہمارا ہی فائدہ ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
قرآن کريم اور اہلبيت(علیہم السلام) کے دستورات ميں ايک اہم دستور، والدين کا احترام کرنا ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہےکہ والدین کا احترام کرنے میں ہمارا کیا فائدہ ہے؟ اسکے جواب میں ہمارے سامنے بے انتھاء روایات ہیں جو والدین کے احترام اور خدمت کرنے کے برکات کو بیان کرتی ہیں جن میں سے بعض حسب ذیل ہیں:
۱. جهنم کی آگ سےمحفوظ ہونا
ایک شخص امام صادق(علیہ السلام) کی خدمت میں آیا اور عرض کی: یابن رسول اللہ! میں اپنے والد کو اپنے کاندھوں پر سوار کرکے انکی تمام ضروریات کو پورا کرتا ہوں، امام(علیہ السلام) نے فرمایا: «إِنِ اسْتَطَعْتَ أنْ تَلِی ذَلِكَ مِنْهُ فَافْعَلْ فَإِنَّهُ جَنَّةٌ لَكَ غَداً [۱] جب تک تجھ میں توانائی ہے اس کام کو انجام دے کیونکہ تیرا یہ عمل کل تیرے لئے ڈھال ہوگا جھنم کے آگ سے».
۲. مجاہدوں کے ہم پلہ ہونا
امام صادق(علیہ السلام) نے فرمایا: «ایک شخص رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی خدمت میں آیا اور عرض کی: اے اللہ کے رسول! میں آپ سے ھجرت اور جھاد کے لئے بیعت کرتا ہوں، رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے پوچھا کہ کیا تیرے ماں باپ میں سے کوئی زندہ ہے؟ اس نے کہا ہاں دونوں زندہ ہیں، رسول خدا(صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) نے دوبارہ پوچھا کہ کیا تو خداوند عالم سے آخرت کے ثواب کو حاصل کرنا چاہتا ہے؟ اس شخص نے کہا ہاں، رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے فرمایا: اپنے والدین کے پاس واپس چلاجا اور انکے ساتھ نیکی کر».[۲]
۳. اعمال کا بہترین ہونا
منصور ابن حازم نے امام صادق(علیہ السلام) سے عرض کیا: تمام اعمال میں سب سے اچھا عمل کونسا ہے؟ امام(علیہ السلام) نے فرمایا: «الصَّلَاةُ لِوَقْتِهَا وَ بِرُّ الْوَالِدَینِ وَ الْجِهَادُ فِی سَبِیلِ اللَّهِ[۳] نماز کو اسکے وقت پر پڑھنا اور والدین کے ساتھ نیکی کرنا، اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنا».
۴. صالح اولاد
امام صادق(علیہ السلام) ارشاد فرمارتے ہیں: «بَرُّوا آبَاءَكُمْ یبَرَّكُمْ أَبْنَاؤُكُمْ[۴] اپنے والدوں کے ساتھ نیکی کرو تا کہ تمھاری اولاد تمھارے ساتے نیکی کرے».
۵. موت کے وقت آسانی
امام صاددق(علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ: «مَنْ أُحَبَّ أُنْ یخَفِّفَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ عَنْهُ سَكَرَاتِ الْمَوْتِ فَلْیكُنْ لِقَرَابَتِهِ وَصُولًا بِوَالِدَیهِ بَارّاً فَإِذَا كَانَ كَذَلِكَ هَوَّنَ اللَّهُ عَلَیهِ سَكَرَاتِ الْمَوْتِ وَ لَمْ یصْبِهُ فِی حَیاتِهِ فَقْرٌ أبَداً[۵] جو کوئی یہ چاہتا ہےکہ خداوند عالم موت کے وقت اسکے ساتھ نرمی سے پیش آئے، اسے چاہئے کہ وہ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحم کرے اور اپنے والدین کے ساتھ نیکی کرے، اگر وہ ایسا کریگا تو خداوند عالم موت کے وقت اسکے ساتھ نرمی کے ساتھ پیش آئیگا اور دنیا میں فقر اور پریشانی میں مبتلاء نہیں کریگا».
نتیجہ: ان روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم یہ نتیجہ لےسکتے ہیں کہ اگر ہم اپنے والدین کی خدمت کرینگے تو خداوند عالم ہم کو دنیا اور آخرت دونوں کی برکتیں عطا فرمائیگا، خدایا ہم سب کو اپنے والدین کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرما۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے:
[۱]. محمد باقر مجلسی، بحار الانوار، دار احیاء التراث العربی،۱۴۰۳، ج۷۱، ص۸۵۔
[۲]. «انّ رجلًا قال يا رسول اللَّه ابايعك على الهجرة والجهاد فقال صلى الله عليه و آله (هل) من والديك أحدٌ (حىّ) قال نعم كلاهما قال أفتبتغى الأجر من اللَّه قال نعم قال ارجع إلى والديك فأحسن صحبتهما»۔ آقا حسین بروجردی، جامع احادیث الشیعۃ، انتشارات فرھنگ سبز، ۱۳۸۶ش، ج۲۱، ص۸۸۶۔
[۳]. بحار الانوار، ج۷۱، ص۴۵.
[۴]. محمد بن یعقوب كلینی، الكافی، دارالكتب الاسلامیه، ۱۴۰۷ ق، ج۵، ص۵۵۴.
Add new comment