خلاصہ: ماہ رمضان کے فضائل جو رسول اللہ (ص) سے نقل ہوئے ہیں، ان میں سے تین خطبوں کو متن اور ترجمہ کے ساتھ نقل کیا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اہل بیت (علیہم السلام) سے ماہ رمضان کے سلسلے میں مختلف بیانات نقل ہوئے ہیں، ان میں سے بعض خطبوں کی صورت میں ہیں، یہاں پر ہم رسول اکرم (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کے تین خطبے نقل کرتے ہیں جن میں سے دو خطبے حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) سے اور ایک خطبہ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے نقل ہوا ہے:
حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں:
"قالَ رَسولُ اللّه ِ صلى الله عليه و آله لَمّا حَضَرَ شَهرُ رَمَضانَ وذلِكَ في ثَلاثٍ بَقينَ مِن شَعبانَ، قالَ لِبِلالٍ : نادِ فِي النّاسِ، فَجَمَعَ النّاسَ، ثُمَّ صَعِدَ المِنبَرَ فَحَمِدَ اللّه َ وأثنى عَلَيهِ، ثُمَّ قالَ : أيُّهَا النّاسُ، إنَّ هذا الشَّهرَ قَد خَصَّكُمُ اللّه ُ بِهِ وحَضَرَكُم، وهُوَ سَيِّدُ الشُّهورِ، لَيلَةٌ فيهِ خَيرٌ مِن ألفِ شَهرٍ، تُغَلَّقُ فيهِ أبوابُ النّارِ وتُفَتَّحُ فيهِ أبوابُ الجِنانِ؛ فَمَن أدرَكَهُ ولَم يُغفَر لَهُ فَأَبعَدَهُ اللّه، ومَن أدرَكَ والِدَيهِ ولَم يُغفَر لَهُ فَأَبعَدَهُ اللّه، ومَن ذُكِرتُ عِندَهُ فَلَم يُصَلِّ عَلَيَّ فَلَم يَغفِرِ اللّه ُ لَهُ فَأَبعَدَهُ اللّه ُ"۔[1]
جب ماہ رمضان آنے والا تھا اور شعبان کے تین دن باقی رہتے تھے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے بلال سے فرمایا: "لوگوں کو بلاو"۔ لوگ اکٹھا ہوگئے۔ (پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) منبر پر تشریف لے گئے اور خدا کی حمد و ثنا کی، پھر فرمایا:
اے لوگو! بیشک خدا نے تم تمہیں اس مہینہ کے ذریعے خاص قرار دیا ہے اور اب تم سے نزدیک ہو گیا ہے اور وہ، تمام مہینوں کا سردار ہے، اس میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے، آگ (جہنم) کے دروازے اس میں بند ہوجاتے ہیں اور جنت کے دروازے اس میں کھل جاتے ہیں؛ پس اللہ کی رحمت سے دور کیا گیا جو اس مہینہ میں داخل ہوا اور معاف نہ ہوا، اللہ کی رحمت سے دور ہوا وہ شخص جسے اپنے ماں باپ کے سایہ کا ادراک ہوا مگر (ان کے ساتھ نیکی کرنے کے ذریعہ) معاف نہ ہوا، اللہ کی رحمت سے دور کردیا گیا وہ شخص جس کے سامنے میرا ذکر ہو اور وہ مجھ پر صلوات نہ پڑھے، خدا اسے معاف نہیں کرتا۔
عن جابر عن الإمام الباقر عليه السلام : كانَ رَسولُ اللّه ِ صلى الله عليه و آله يُقبِلُ بِوَجهِهِ إلَى النّاسِ فَيَقولُ : «يا مَعشَرَ النّاسِ ، إذا طَلَعَ هِلالُ شَهرِ رَمَضانَ غُلَّت مَرَدَةُ الشَّياطينِ ، وفُتِّحَت أبوابُ السَّماءِ وأبوابُ الجِنانِ وأبوابُ الرَّحمَةِ ، وغُلِّقَت أبوابُ النّارِ ، وَاستُجيبَ الدُّعاءُ ، وكانَ للّه ِِ فيهِ عِندَ كُلِّ فِطرٍ عُتَقاءُ يُعتِقُهُمُ اللّه ُ مِنَ النّارِ ، ويُنادي مُنادٍ كُلَّ لَيلَةٍ : هَل مِن سائِلٍ؟ هَل مِن مُستَغفِرٍ؟ اللّهُمَّ أعطِ كُلَّ مُنفِقٍ خَلَفا ، وأعطِ كُلَّ مُمسِكٍ تَلَفا . حَتّى إذا طَلَعَ هِلالُ شَوّالٍ نودِيَ المُؤمِنونَ : أنِ اغدوا إلى جَوائِزِكُم فَهُوَ يَومُ الجائِزَةِ» . ثُمَّ قالَ أبو جَعفَرٍ عليه السلام : أما وَالَّذي نَفسي بِيَدِهِ ، ما هِيَ بِجائِزَةِ الدَّنانيرِ ولاَ الدَّراهِم [2].
جابر نے حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) لوگوں کی طرف رخ کرکے فرمایا کرتے تھے: "اے لوگو! جب ماہ رمضان کا چاند طلوع کرے تو سرکش شیاطین گرفتار ہوجاتے ہیں اور آسمان کے دروازے اور جنتوں کے دروازے اور رحمت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور دعا مستجاب ہوتی ہے اور ہر عید فطر کے موقع ہر کچھ لوگ رہائی یافتہ ہیں جنہیں اللہ آگ سے رہائی دیتا ہے اور ہر رات منادی ندا دیتا ہے: "کیا کوئی سائل ہے؟ کیا کوئی استغفار کرنے والا ہے؟
بارالہا! ہر انفاق کرنے والے کو اس کی جگہ پر عطا فرما اور ہر (انفاق سے) پرہیز کرنے والے کو بربادی سے دوچار کردے یہاں تک کہ شوال کا چاند طلوع کرتا ہے تو مومنین کو ندا دی جاتی ہے کہ: "اپنے انعامات کی طرف تیزی سے بڑھو کہ آج انعام کا دن ہے"
(پھر امام باقر علیہ السلام) نے فرمایا:) مجھے قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، وہ انعام، دینار و درہم نہیں ہیں۔
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا:
"شَهرُ رَمَضانَ شَهرُ اللّه ِ عز و جل ، وهُوَ شَهرٌ يُضاعِفُ اللّه ُ فيهِ الحَسَناتِ ويَمحو فيهِ السَّيِّئاتِ ، وهُوَ شَهرُ البَرَكَةِ ، وهُوَ شَهرُ الإِنابَةِ ، وهُوَ شَهرُ التَّوبَةِ ، وهُوَ شَهرُ المَغفِرَةِ ، وهُوَ شَهرُ العِتقِ مِنَ النّارِ وَالفَوزِ بِالجَنَّةِ . ألا فَاجتَنِبوا فيهِ كُلَّ حَرامٍ ، وأكثِروا فيهِ مِن تِلاوَةِ القُرآنِ ، وسَلوا فيهِ حَوائِجَكُم ، وَاشتَغِلوا فيهِ بِذِكرِ رَبِّكُم . ولا يَكونَنَّ شَهرُ رَمَضانَ عِندَكُم كَغَيرِهِ مِنَ الشُّهورِ ؛ فَإِنَّ لَهُ عِندَ اللّه ِ حُرمَةً وفَضلاً عَلى سائِرِ الشُّهورِ . ولا يَكونَنَّ شَهرُ رَمَضانَ يَومُ صَومِكُم كَيَومِ فِطرِكُم." [3]
ماہ رمضان اللہ عزوجل کا مہینہ ہے اور یہ ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ نیکیوں کو دوگنا کردیتا ہے اور گناہوں کو اس میں مٹا دیتا ہے اور یہ توبہ کا مہینہ ہے اور یہ مغفرت کا مہینہ ہے اور یہ آگ (جہنم) سے رہائی اور جنت تک پہونچنے کا مہینہ ہے۔ آگاہ ہو جاؤ، اس مہینہ میں ہر حرام کام سے پرہیز کرو اور اس میں تلاوت قرآن کو زیادہ کرو اور اپنی حاجات مانگو اور اپنے پروردگار کے ذکر میں مصروف رہو اور ماہ رمضان تمہارے لئے ہرگز دوسرے مہینوں کی طرح نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اس مہینہ کو اللہ کی بارگاہ میں دیگر مہینوں پر احترام اور فضیلت حاصل ہے اور ماہ رمضان کے روزہ کا دن تمہارے لئے عام دن کی طرح نہیں ہونا چاہیے۔
نتیجہ: رسول خدا (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے ان خطبوں میں ماہ رمضان کے کئی فضائل بیان فرمائے ہیں، نیز مختلف اعمال جو اس مہینے میں ہمیں بجالانے چاہئیں ان کا تذکرہ کیا ہے، ہمیں چاہیے کہ ایک ایک جملے پر غور کرتے ہوئے جہاں تک ممکن ہے عمل کریں اور ماہ رمضان کے فیض سے بہرہ مند ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[1] الكافي : ج 4 ص 67 ح 5 ، بحار الأنوار : ج 96 ص 363 ح 31 .
[2] بحار الأنوار: 96 / 360 / 27
[3] بحارالانوار، ج۹۳، ص۳۴۰.
Add new comment