رزق کا کم یا زیادہ ہونا

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ:رزق کا کم یا زیادہ کرنا خداوند متعال کے ہاتھ میں ہے اور انسان کے اعمال بھی اس کے اندر دخالت رکھتے ہیں۔

رزق کا کم یا زیادہ ہونا

روزی اور رزق کا کم یا زیادہ ہونا خداوند متعال کے ہاتھ میں ہے اور وہ اپنے علم و حکمت کی بنیاد پر اسے تقسیم کرتا ہے جیسا کہ اس نے قرآن میں فرمایا: «إِنَّ رَبَّکَ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَشاءُ وَ یَقْدِرُ إِنَّهُ کانَ بِعِبادِهِ خَبیراً بَصیرا؛[اسراء/۳۰] تمہارا پروردگار جس کے لئے چاہتا ہے رزق کو وسیع یا تنگ بنا دیتا ہے وہ اپنے بندوں کے حالات کا خوب جاننے والا اور دیکھنے والا ہے ۔اس کے باوجود انسان کا بھی رزق کے کم یا زیادہ ہونے میں بہت بڑا کردار ہے، اس لیے کہ بعض اعمال ایسے ہیں کہ جن کی وجہ سے رزق میں برکت پیدا ہوتی ہے اور بعض اعمال ایسے ہیں کہ جن کی وجہ سے رزق میں کمی آتی ہے یا رزق کہ جو اس انسان کے لیے لکھا ہوا ہوتا ہے وہ اس عمل کی وجہ سے رک جاتا ہے۔
وہ اعمال کہ جن کی وجہ سے رزق میں برکت ہوتی ہے :
۱۔ نعمت پر شکر ادا کرنا: خداوند متعال کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے سے رزق میں برکت ہوتی ہے۔
۲۔ تقوی : خداوند متعال نے قرآن میں اشارہ فرمایا کہ تقوی اختیار کرنے سے رزق میں برکت ہوتی ہے:
«وَ لَوْ أَنَّ أَهْلَ الْقُرى‏ آمَنُوا وَ اتَّقَوْا لَفَتَحْنا عَلَیْهِمْ بَرَکاتٍ مِنَ السَّماءِ وَ الْأَرْض؛‏ [اعراف/۹۶] اور اگر اہل قریہ ایمان لے آتے اور تقوٰی اختیار کرلیتے تو ہم ان کے لئے زمین اور آسمان سے برکتوں کے دروازے کھول دیتے لیکن انہوں نے تکذیب کی تو ہم نے ان کو ان کے اعمال کی گرفت میں لے لیا۔
۳۔ صلہ رحمی : امام صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: صلہ رحمی انسان کو خوش اخلاق، عمر کو طولانی اور رزق میں برکت لاتی ہے۔[2]
۴۔ روزی کی تلاش میں جانا: پیامبر اکرم(صلی‌الله‌علیه‌و‌آله)  کا ارشاد گرامی ہے صبح اٹھ کر اپنی حاجات کو طلب کرو اور پھر روزی کی تلاش میں نکل پڑو۔ [۳]
۵۔زیارت امام حسین (علیہ السلام) : امام صادق (علیہ السلام) عبدالملک سے فرماتے ہیں کہ کبھی بھی  زیارت امام حسین (علیہ السلام) کو نہ بھولنا اور اسی طرح اپنے دوستوں کو بھی نصیحت کرو کیونکہ زیارت امام حسین (علیہ السلام) کے فوائد میں سے ایک فائدہ یہ ہے کہ رزق میں اضافہ ہوتا ہے۔ [۴]
۶۔ والدین سے نیکی : پیامبر اکرم(صلی‌الله‌علیه‌و‌آله) نے فرمایا: والدین سے نیکی کرنے سے رزق میں اضافہ ہوتا ہے۔[۵]
۷۔ امانت داری: حضرت علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں: امانت داری، رزق میں زیادتی کا موجب بنتی ہے۔ [۶]
۸۔ نماز شب : امام صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: نماز شب انسان کو خوش اخلاق اور خوشبودار بنا دیتی ہے اور اس سے انسان کے رزق میں وسعت پیدا ہوتی ہے اور اس سے قرض ادا ہوتا ہے۔ [۷]
۹۔ استغفار : حضرت علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں: گناہوں سے استغفار، روزی کو زیادہ کرتا ہے۔ [۸]
۱۰۔ صدقہ دینا: حضرت علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں: صدقہ دے کر اپنے لیے رزق کے دروازے کھولو۔ [۹]
۱۱۔وضو کے بعد چہرے پر ہاتھ پھیرنا اور کھانا کھانے سے پہلے وضو کرنا: امام صادق (علیہ السلام ) ارشاد فرماتے ہیں: وضو کے بعد چہرے پر ہاتھ پھیرنا، رزق میں فراوانی کا سبب بنتا ہے۔ [۱۰]
حضرت علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں: کھانہ کھانے سے پہلے وضو کرنے سے رزق میں اضافہ ہوتا ہے۔ [۱۱]
۱۲۔ شکر ادا کرنا: حضرت علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں: اگر چاہتے ہو کہ رزق میں اضافہ ہو تو کثرت سے شکر ادا کرو۔ [۱۲]
۱۳۔ پڑوسیوں سے اچھا سلوک: امام صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ ہمسایوں سے اچھا سلوک کرنے سے رزق میں اضافہ ہوتا ہے۔ [۱۳]
۱۴۔نیکی [۱۴]، دوسروں سے نیکی کرنا: پیامبر اکرم(صلی‌الله‌علیه‌و‌آله)  نے فرمایا :دوسروں سے نیکی کرنے سے رزق میں برکت پیدا ہوتی ہے۔  [۱۵]
۱۵۔ حسن خلق: امام صادق (علیہ السلام) نے فرمایا: حسن خلق روزی کو زیادہ کرتا ہے۔ [۱۶]
وہ اعمال کہ جن کی وجہ سے رزق رک جاتا ہے:
۱۔ خداوند متعال سے منہ موڑنا: قرآن کریم میں ارشاد ہو رہا ہے کہ «وَ مَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِکْری فَإِنَّ لَهُ مَعیشَهً ضَنْکا؛ [طه/۱۲۴]
اور جو میرے ذکر سے منہ پھیرے گا اس کے لئے زندگی کی تنگی بھی ہے اور ہم اسے قیامت کے دن اندھا بھی محشور کریں گے۔
۲۔ فقراء کو بھول جانا اور دنیا سے محبت کرنا: وہ داستان کہ جب وہ لوگ چاہتے تھے کہ مال کو جمع کریں اور فقراء کو نہ دیں اور جب اپنے باغ میں جاتے ہیں تو باغ کو جلا ہوا دیکھتے ہیں۔ [۱۷])
۳۔ جھوٹ بولنا: پیامبر اکرم(صلی‌الله‌علیه‌و‌آله)  نے فرمایا: جھوٹ بولنے سے رزق میں کمی آتی ہے۔ [۱۸]
۴۔ خیانت: امام علی (علیہ السلام) نے فرمایا:خیانت فقر کی جڑ ہے۔ [۱۹]
۵۔ زنا: پیامبر اکرم(صلی‌الله‌علیه‌و‌آله) نے فرمایا: زنا کرنے سے رزق بند ہو جاتا ہے۔ [۲۰]
۶۔ بےصبری: امام علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں، روزی کے حصول میں کبھی بھی بے صبری نہ کرو کیونکہ ایسا کرنے سے رزق میں کمی آتی ہے۔ [۲۱]
۷۔ بد اخلاقی : امام  علی (علیہ السلام ) فرماتے ہیں کہ جو بھی بد اخلاق ہو گا اس کی روزی کا دائرہ تنگ ہوتا چلا جائے گا۔ [۲۲]
۸۔ مکڑی کا جال : امام علی (علیہ السلام ) فرماتے ہیں کہ جس گھر میں مکڑی کا جال ہو گا وہ گھر فقر میں ڈوب جائے گا۔ [۲۳]
۹۔ نظم و ضبط: امام علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ زندگی میں نظم نہ ہونے کی وجہ سے بھی فقر آتا ہے۔ [۲۴]
۱۰ ۔ قطع رحم : امام علی (علیہ السلام ) فرماتے ہیں کہ قطع رحمی سے فقر پیش آتا ہے۔ [۲۵]
۱۱۔ جھوٹی قسم کھانے سے: امام صادق (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں کہ جھوٹی قسم کھانے سے انسان خود کو اور اپنی آل کو فقر میں مبتلا کر دیتا ہے۔ [۲۶]
۱۲۔ ہر دن کا گناہ: پیامبر اکرم(صلی‌الله‌علیه‌و‌آله) ارشاد فرماتے ہیں جس دن انسان گناہ کرتا ہے تو خود کو اس دن کی روزی سے محروم کر دیتا ہے۔ [۲۷]
نتیجہ
رزق کا کم یا زیادہ ہونا خدا کے ہاتھ میں ہے اور وہ اپنی حکمت سے عطا کرتا ہے اور اس میں انسان کے اعمال کی بھی دخالت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے جات
[۱]. قرآن کریم «وَ إِذْ تَأَذَّنَ رَبُّکُمْ لَئِنْ شَکَرْتُمْ لَأَزیدَنَّکُم‏ [ابراهیم/۷]‌ [۲]. صِلَهُ الْأَرْحَامِ تُحَسِّنُ الْخُلُقَ وَ تُسَمِّحُ الْکَفَّ وَ تُطَیِّبُ النَّفْسَ وَ تَزِیدُ فِی الرِّزْقِ وَ تُنْسِئُ فِی الْأَجَلِ «الکافى(ناشر: اسلامیه) ج ۲، ص ۱۵۱، ح ۶»
[۳]. باکِروا فی طَـلَبَ الرِّزقِ وَ الحَوائِجِ فَاِنَّ الغُدُوَّ بَرَکَهٌ وَ نَجاحٌ؛ «نهج‌الفصاحه، ص۳۷۱»
[۴]. یَا عَبْدَ الْمَلِکِ لَا تَدَعْ زِیَارَهَ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ(علیه السلام) وَ مُرْ أَصْحَابَکَ بِذَلِکَ یَمُدُّ اللَّهُ فِی عُمُرِکَ وَ یَزِیدُ اللَّهُ فِی رِزْقِکَ «کامل‌الزیارات(ناشر: مرتضوی)، ص۱۵۲»
[۵]. مَنْ أُلْهِمَ الصِّدْقَ فِی کَلَامِهِ وَ الْإِنْصَافَ مِنْ نَفْسِهِ وَ بِرَّ وَالِدَیْهِ وَ وَصَلَ رَحِمَهُ أُنْسِئَ لَهُ فِی أَجَلِهِ وَ وُسِّعَ عَلَیْهِ فِی رِزْقِهِ «أعلام الدین(مؤسسه آل‌البیت(علیهم‌السلام))، ص۳۶۵»
[۶]. بحار الأنوار (ناشر: اسلامیه)، ج‏۷۵، ص۶۰
[۷]. صَلَاهُ اللَّیْلِ تُحَسِّنُ الْوَجْهَ وَ تُحَسِّنُ الْخُلُقَ وَ تُطَیِّبُ الرِّیحَ وَ تُدِرُّ الرِّزْقَ وَ تَقْضِی الدَّیْنَ وَ تَذْهَبُ بِالْهَمِّ وَ تَجْلُو الْبَصَرَ «ثواب‌الاعمال و عقاب‌الاعمال(ناشر: دار الرضی)، ص۴۲»
[۸]. الخصال(ناشر: جامعه مدرسین)، ج‏۲، ص۵۰۵
[۹]. نهج‌البلاغه، حکمت۱۳۷
[۱۰]. مَسْحُ الْوَجْهِ بَعْدَ الْوُضُوءِ یَذْهَبُ بِالْکَلَفِ وَ هُوَ شَیْ‏ءٌ یَعْلُو الْوَجْهَ کَالسِّمْسِمِ أَوْ لَوْنٌ بَیْنَ الْحُمْرَهِ وَ السَّوَادِ وَ یَزِیدُ فِی الرِّزْقِ «بحار الأنوار (ناشر: اسلامیه)، ج‏۵۹، ص۲۷۹»
[۱۱]. الْوُضُوءُ قَبْلَ الطَّعَامِ یَزِیدُ فِی الرِّزْقِ «بحار الأنوار (ناشر: اسلامیه)، ج‏۶۳، ص۲۵۳»
[۱۲]. بحار الأنوار (ناشر: اسلامیه)، ج‏۶۸، ص۴۵
[۱۳]. حُسْنُ الْجِوَارِ یَزِیدُ فِی الرِّزْقِ «بحار الأنوار (ناشر: اسلامیه)، ج‏۷۱، ص۱۵۳»
[۱۴]. معنای بِرّ: «طاعت و بندگى، راستگوئى، مصلحت، عطا و بخشش، مهربانى و محبت «فرهنگ ابجدى، ص۱۸۰»
[۱۵]. إِنَّ الْبِرَّ یَزِیدُ فِی الرِّزْقِ «نهج الفصاحه(ناشر: دنیای دانش)، ص۴۸۶»
[۱۶]. حُسْنُ الْخُلُقِ یَزِیدُ فِی الرِّزْقِ «بحار الأنوار (ناشر: اسلامیه)، ج‏۶۸، ص۳۹۶»
[۱۷]. آیات ۱۷ تا ۳۲ سوره‌ قلم
[۱۸]. نهج الفصاحه(ناشر: دنیای دانش)، ص۳۷۳
[۱۹]. تحف العقول(ناشر: جامعه مدرسین)، ص۲۲۱
[۲۰]. فِى الزِّنا سِتُّ خِصالٍ: ثَلاثٌ مِنها فِى الدُّنیا وَ ثلاثٌ فِى الآخِرَهِ، فَاَمّا الَّتى فِى الدُّنیا فَیَذهَبُ بِالبَهاءِ وَ یُعَجِّلُ الفَناءَ وَ یَقطَعُ الرِّزقَ «الخصال(ناشر:‌ جامعه مدرسین)، ج۱، ص۳۲۱»
[۲۱]. إِنَّ العَبدَ لَیَحرُمُ نَفسَهُ الرِّزقَ الحَلالَ بِتَرکِ الصَّبرِ، وَ لا یُزادُ عَلى ما قُدِّرَ لَهُ «شرح نهح البلاغه ابن ابی الحدید معتزلی، ج۳، ص۱۶۱»
[۲۲]. مَنْ ساءَ خُلْقُهُ ضاقَ رِزْقُهُ «تصنیف غرر الحکم و درر الکلم(ناشر:‌ دفتر تبلیغات)، ص۲۶۴»
[۲۳]. تَرْکُ نَسْجِ الْعَنْکَبُوتِ فِی الْبَیْتِ یُورِثُ الْفَقْرَ- وَ تَرْکُ الْقُمَامَهِ فِی الْبَیْتِ یُورِثُ الْفَقْرَ«بحار الأنوار(ناشر: اسلامیه)، ج‏۷۳، ص۱۷۶»
[۲۴]. تَرْکُ التَّقْدِیرِ فِی الْمَعِیشَهِ یُورِثُ الْفَقْرَ «بحار الأنوار (ناشر: اسلامیه)، ج‏۷۳، ص۳۱۴»
[۲۵]. قَطِیعَهُ الرَّحِمِ تُورِثُ الْفَقْرَ «بحار الأنوار (ناشر: اسلامیه)، ج‏۷۳، ص۳۱۴»
[۲۶]. الْیَمِینُ الْکَاذِبَهُ تُورِثُ الْعَقِبَ الْفَقْرَ «ثواب الأعمال و عقاب الأعمال(ناشر: دار الرضی)، ص۲۲۶»
[۲۷]. إِنَّ العَبْدَ لَیُحْرَمُ الرِّزْقَ بِالذَّنْبِ یُصیبُه «نهج الفصاحه (ناشر: دنیای دانش)، ص۴۸۶»

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
16 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 98